بارا بنکی چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ کملاپتی نے ایمبولینس کیس میں قید مختار انصاری سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ سماعت کی اور انہیں 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا ہے۔ حال ہی میں مختار انصاری کو پنجاب کی روپر جیل سے باندہ جیل میں منتقل کیا گیا ہے جہاں ان سے مختلف مقدمات کے سلسلے میں سماعت جاری ہے، عدالتی تحویل میں بھیجتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ملزم باندہ جیل میں ہی رہے گا۔
مختار انصاری کے وکیل رندھیر سنگھ نے ایمبولینس کیس میں ان کے مؤکل کی گرفتاری پر اعتراض کیا، ان کا کہنا تھا کہ بارا بنکی ریجنل ٹرانسپورٹ آفس میں ایمبولینس کے اندراج سے ان کا کوئی واسطہ نہیں ہے۔ وکیل نے کہا کہ پورا معاملہ مئو کے شیام سنجیوانی اسپتال کے شریک ملزم ڈاکٹر الکا رائے کے بیان پر مبنی ہے جب کہ ان کے مؤکل کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔
تاہم عدالت نے مقامی آر ٹی او عہدیدار کی شکایت پر بارابنکی پولیس کی جانب سے درج ایف آئی آر کی بنیاد پر انصاری کو 28 جون تک عدالتی تحویل میں بھیج دیا۔
پورا معاملہ یہ ہے کہ مبینہ فرضی دستاویزوں کے سہارے سال 2013 میں ایک ایمولینس بارہ بنکی اے آر ٹی او آفس سے رجسٹرڈ کرائی گئی تھی، جس کا استعمال مختار انصاری کر رہے تھے۔ پنجاب کے روپر جیل میں بند رہنے کے دوران انصاری کو اسی ایمبولینس سے موہالی کورٹ میں پیش کیا گیا تھا۔ جس کے بعد ایمبولینس موضوع بحث بنی تھی اور بارہ بنکی پولیس نے UP41 AT 7171 کی تحقیق کی تو پتہ چلا کہ گاڑی کو ری نیول نہیں کرایا گیا ہے.
پولیس نے اس معاملے میں ڈاکٹر الکا رائے، شیشناتھ رائے اور راج ناتھ یادو کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا تھا، ساتھ ہی اس معاملے میں فرار چل رہے آنند یادو، شاہد اور مجاہد کی گرفتاری کے لئے انعام کا اعلان کیا ہے۔