ETV Bharat / state

مبینہ ریپ متاثرہ کی خودکشی پر ہنگامہ - barabanki rape case

بارہ بنکی کے جہانگیر اباد تھانہ حلقہ کے فیض اللہ گنج میں مبینہ ریپ متاثرہ کی خبر میڈیا میں آنے کے بعد سے انتظامیہ میں افراتفری مچ گئی ہے۔

مشترکہ پریس کانفرنس
مشترکہ پریس کانفرنس
author img

By

Published : Jan 8, 2020, 5:21 PM IST

اس معاملے میں وضاحت پیش کرنے کے لیے ڈی ایم اور ایس پی کو صبح 10 بجے ہی مشترکہ پریس کانفرنس کرنی پڑی۔

مشترکہ پریس کانفرنس

ایس پی نے بتایا کہ مبینہ ریپ متاثرہ نے جو الزام لگائے تھے وہ تحقیقات میں صحیح ثابت نہیں ہوئے تھے اور ریپ متاثرہ کی خودکشی کے بعد اس کی والدہ جن افراد پر ریپ کرنے کا الزام عائد کررہی ہے وہ چند افراد کے بہکاوے میں آکر کررہی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ چھ جنوری کی رات میں مبینہ ریپ متاثرہ نے اپنے دوپٹے سے پھندا لگا کر خودکشی کر لی تھی، ریپ متاثرہ خاندانی رنجش کے سبب اپنی خالہ کے یہاں فیض اللہ گنج میں رہ رہی تھی۔

ایس پی آکاش تومر کے مطابق مبینہ ریپ متاثرہ اور اس کی والدہ پر دو افراد نے 420 کا مقدمہ درج کرایا تھا۔ ان کا الزام تھا کہ دونوں خواتین نے گاڑی فروخت کرتے وقت فائنانس کی رقم تو لے لی تھی لیکن اس رقم کو ان لوگوں نے مقررہ وقت پر ادا نہیں کیا تھا۔

ایس پی کے مطابق اسی رنجش میں مبینہ ریپ متاثرہ کی جانب سے عدالت کے حکم پر ریپ کا مقدمہ درج کرایا گیا تھا۔ لیکن تحقیقات کے دوران میڈکل میں ریپ ثابت نہیں ہوا اور نہ ملزمان کی موبائیل لوکیشن سے ان کے اس کیس میں ملوث ہونے کا ثبوت مل رہا تھا اس لیے اس کیس کی دوبارہ تحقیقات کرانے کا حکم دیا گیا جو اب تک جاری ہے۔

ایس کے مطابق ہلاک شدہ ریپ متاثرہ کے والد نے پوسٹ مارٹم کے وقت ہونے والے بیان میں کہا تھا کہ ان کی بیٹی نے خود کشی کی ہے اور انہیں کسی پر شک نہیں ہے۔

ایس پی آکاش تومر کا یہ بھی کہنا ہے کہ چند کچھ افراد کے بہکاوے میں آکر مبینہ ریپ متاثرہ کے اہل خانہ نے جہانگیراباد تھانے میں تحریر دی کہ ان کی بیٹی نے ریپ کے مقدمے میں صلح کرنے کا دباؤ بنانے کی وجہ سے خودکشی کی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ہلاک شدہ ریپ متاثرہ ایل ایل بی کی طالبہ تھی اور جب میڈیا میں یہ خبر گردش کرنے لگی کہ مبینہ ریپ متاثرہ نے ریپ کے مقدمے میں صلح کرنے کا دباؤ بنانے کی وجہ سے خودکشی کی ہے تب انتظامیہ نے پریس کانفرنس کر کے تفصیل بتائی۔

اس معاملے میں وضاحت پیش کرنے کے لیے ڈی ایم اور ایس پی کو صبح 10 بجے ہی مشترکہ پریس کانفرنس کرنی پڑی۔

مشترکہ پریس کانفرنس

ایس پی نے بتایا کہ مبینہ ریپ متاثرہ نے جو الزام لگائے تھے وہ تحقیقات میں صحیح ثابت نہیں ہوئے تھے اور ریپ متاثرہ کی خودکشی کے بعد اس کی والدہ جن افراد پر ریپ کرنے کا الزام عائد کررہی ہے وہ چند افراد کے بہکاوے میں آکر کررہی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ چھ جنوری کی رات میں مبینہ ریپ متاثرہ نے اپنے دوپٹے سے پھندا لگا کر خودکشی کر لی تھی، ریپ متاثرہ خاندانی رنجش کے سبب اپنی خالہ کے یہاں فیض اللہ گنج میں رہ رہی تھی۔

ایس پی آکاش تومر کے مطابق مبینہ ریپ متاثرہ اور اس کی والدہ پر دو افراد نے 420 کا مقدمہ درج کرایا تھا۔ ان کا الزام تھا کہ دونوں خواتین نے گاڑی فروخت کرتے وقت فائنانس کی رقم تو لے لی تھی لیکن اس رقم کو ان لوگوں نے مقررہ وقت پر ادا نہیں کیا تھا۔

ایس پی کے مطابق اسی رنجش میں مبینہ ریپ متاثرہ کی جانب سے عدالت کے حکم پر ریپ کا مقدمہ درج کرایا گیا تھا۔ لیکن تحقیقات کے دوران میڈکل میں ریپ ثابت نہیں ہوا اور نہ ملزمان کی موبائیل لوکیشن سے ان کے اس کیس میں ملوث ہونے کا ثبوت مل رہا تھا اس لیے اس کیس کی دوبارہ تحقیقات کرانے کا حکم دیا گیا جو اب تک جاری ہے۔

ایس کے مطابق ہلاک شدہ ریپ متاثرہ کے والد نے پوسٹ مارٹم کے وقت ہونے والے بیان میں کہا تھا کہ ان کی بیٹی نے خود کشی کی ہے اور انہیں کسی پر شک نہیں ہے۔

ایس پی آکاش تومر کا یہ بھی کہنا ہے کہ چند کچھ افراد کے بہکاوے میں آکر مبینہ ریپ متاثرہ کے اہل خانہ نے جہانگیراباد تھانے میں تحریر دی کہ ان کی بیٹی نے ریپ کے مقدمے میں صلح کرنے کا دباؤ بنانے کی وجہ سے خودکشی کی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ہلاک شدہ ریپ متاثرہ ایل ایل بی کی طالبہ تھی اور جب میڈیا میں یہ خبر گردش کرنے لگی کہ مبینہ ریپ متاثرہ نے ریپ کے مقدمے میں صلح کرنے کا دباؤ بنانے کی وجہ سے خودکشی کی ہے تب انتظامیہ نے پریس کانفرنس کر کے تفصیل بتائی۔

Intro:بارہ بنکی کے جہانگیرا باد تھانہ حلقہ فیض اللہ گنج میں مبینہ ریپ متاثرہ کی خبر میڈیا میں آنے کے بعد سے انتظامیہ میں ہڑکمپ ہے. معاملے پر وضاحت پیش کرنے کے لئے ڈی ایم اور ایس پی کو صبح 10 بجے ہی متحدہ پریس کانفرنس کرنی پڑی. ایس پی نے بتایا کہ ریپ متاثرہ نے جو الزام لگائے تھے وہ تحقیقات میں ثابط نہیں ہوئے. انہوں نے بتایا کہ ریپ متاثرہ کی والدہ اس کی خودکشی کے بعد. جو الزام ریپ کے ملزمان عائید کر رہی ہے. وہ کچھ افراد کے بہکاوے میں آ کر کہہ رہی ہے.


Body:قابل ذکر ہے کہ 6 جنوری کی رات مبینہ ریپ متاثرہ نے اپنے دوپٹے سے پھندا لگا کر خودکشی کر لی تھی. ریپ متاثرہ کنبائی چپکلش کی وجہ سے اپنی خالہ کے یہاں فیض اللہ گنج میں رہتی تھی. ایس پی آکاش تومر کے مطابق مہلک مبینہ ریپ متاثرہ اور اس کی والدہ پر دو افراد نے 420 کا مقدمہ درج کرایا تھا. ان کا الزام تھا کہ دونوں گاڑی فروخت کرتے وقت فائینینس کی رقم تو لے لی تھی، لیکن وہ رقم عدا نہیں کی گئی تھی. ایس پی کے مطابق اسی رنجش میں مبینہ ریپ متاثرہ کی جانب سے عدالت کے حکم پر ریپ کا مقدمہ درج کرایا گیا تھا. ایس نے بتایا کی تحقیقات کے دوران میڈکل میں ریپ ثابط نہیں ہوا اور نہ ملزمان کی موبائیل لوکیشن میل کھا رہی تھی. اس لئے اس معاملے کو دوبارہ تحقیقات کرانے کے لئے کہا گیا تھا. جس کی تحقیقات ابھی جاری ہے.
ایس کے مطابق مہلکہ کے والد نے پوسٹ مارٹم کے وقت ہونے والے بیان میں کہا تھا کہ ان کی بیٹی نے خود کشی کی ہے اور انہیں کسی پر شک نہیں ہے. ایس پی کے مطانق کچھ افراد کے بہکاوے میں آکر مبینہ ریپ متاثرہ کے اہل خانہ جہانگیرا باد تھانے میں تحریر دی کہ ان کی بیٹی نے ریپ کے مقدمے میں صلح کا دباؤ بنانے کی وجہ سے خودکشی کی ہے. انہوں نے بتایا کہ تحریر پر مقدمہ درج تحقیقات کی جا رہی ہے.
قابل ذکر ہے کہ مہلکہ ایل ایل بی کی طلبہ تھی. اور جب میڈیا میں یہ خبر شایعہ ہوئی کہ مبینہ ریپ متاثرہ نے ریپ کے مقدمے میں صلح کا دباؤ بنانے کی وجہ سے خودکشی کی ہے. تو انتظامیہ نے پریس کانفرنس کر کے تفصیل بتائی.
بائیٹ آکاش تومر، ایس پی


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.