پاپولر فرنٹ آف انڈیا کو مرکزی حکومت کے احکام کے بعد ہی 5 برس کے لیے پابندی عائد کردی گئی ہے، تاہم یہ پہلی ایسی تنظیم ہے جس پر ایک مقررہ وقت کے لیے پابندی عائد کی گئی ہے، اس سے قبل جتنی بھی تنظیموں پر پابندی عائد کی گئی وہ غیر مقررہ مدت کے لئے تھیں۔Dr. Taslim Rahmani's views on the ban on PFI
اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے ڈاکٹر تسلیم رحمانی سے بات کی، جو ایک طویل مدت تک پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا میں اہم عہدے پر فائز رہے۔
ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے بتایا کہ اب تو پی ایف آئی پر پابندی کا معاملہ عدالت میں ہے، ایسے میں اب عدالت ہی اس بات کو طے کرے گی کہ پی ایف آئی پر پابندی صحیح ہے یا نہیں اور این آئی اے کو بھی 6 ماہ کے درمیان وہ ثبوت عدالت کے سامنے رکھنے ہوں گے جس کی بنیاد پر پی ایف آئی پر پابندی کی کارروائی کی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب پی ایف آئی پر کارروائی کی گئی تو اوکھلا علاقہ سے تقریبا 30 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، لیکن ان میں زیادہ تر افراد کو اسی دن رہا کر دیا گیا تھا تمام میڈیا اداروں نے گرفتاری سے متعلق خبریں تو خوب چلائیں لیکن انہیں رہا کئے جانے کی خبر کو وہ غائب کر گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ 15 برسوں سے ہمارے ملک میں مسلم نوجوانوں کو بغیر کسی ثبوت پر گرفتار کیا جاتا ہے اس پر پورا میڈیا ٹرائل ہوتا ہے لیکن جب تک عدالت سے انہیں رہائی ملتی ہے تب تک ان کی زندگی کے بیش قیمتی سال جیل کی اندھیری سلاخوں پر قربان ہو جاتے ہیں ایسا متعدد معاملات میں دیکھنے کو ملا ہے۔
ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے کہا کہ میں تنظیم پر پابندی عائد کرنے کو صحیح نہیں مانتا، یہ ممکن ہے کہ تنظیمیں غلط ہو سکتی ہے اس کے کچھ ارکان بھی غلط ہو سکتے ہیں اور ممکن ہے کہ پی ایف آئی نے بھی کچھ غلط کیا ہو لیکن یہ دیکھئے کہ آر ایس ایس پر ملک میں 3 پابندی عائد کی گئی لیکن آج وہی تنظیم ملک کا اقتدار سنبھال رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:PFI Banned For 5 years آخر پی ایف آئی نے تنظیم کو تحلیل کیوں کیا؟
دراصل جب کسی تنظیم پر پابندی عائد کی جا رہی ہوتی ہے تو اصل میں کہیں نہ کہیں یہ پابندی عائد کرنے والے لوگ اس تنظیم کو پروموٹ کر رہے ہوتے ہیں۔