ETV Bharat / state

بھارت کی تمام مساجد میں بیت المال قائم کیا جائے: مولانا ابو طالب رحمانی - Baitul Mal should be established in all mosques

مولانا نے کہا کہ آزادی بھی ایک حد چاہتی ہے اسلام میں عورتوں سے کہا گیا ہے کہ انہیں کمانے کی فکر نہیں کرنا ہے بازاروں کی بھیڑ بھاڑ کا حصہ نہیں بننا ہے کما کر لانے کی ذمہداری مردوں کی ہے انہیں گھر کی شہزادی بنکر رہنا ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 28, 2023, 5:14 PM IST

Updated : Nov 28, 2023, 5:53 PM IST

بھارت کی تمام مساجد میں بیت المال قائم کیا جائے: مولانا ابو طالب رحمانی

اعظم گڑھ: ریاست اتر پردیش کے ضلع اعظم گڑھ کے سرائمیر میں واقع مدرسہ بیت العلوم کے سالانہ 82 واں اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے پہونچے تھے مشہور و معروف عالم دین و آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مولانا ابو طالب رحمانی جہاں ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے مسلم مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے مولانا کی رائے معلوم کرنے کی کوشش کی ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ آج جو مسلم بچیاں ارتداد کا شکار ہو رہی ہیں میں خود کو بھی مجرم سمجھتے ہوئے یہ کہنے سے گریز نہیں کرتا کہ پچھلے ستر سالوں سے ہم نے بچیوں کی تعلیم کے لیے وہ عظیم ادارے قائم نہیں کیئے جہاں وہ دینی ماحول میں درجہ انٹر تک عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی علوم بھی حاصل کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ جس قوم میں مائیں عظیم نہیں ہوتیں اس میں قائدین کا خواب دیکھنا دلدل میں دیوار کھڑے کرنے کے مانند ہے ہم صلاح الدین ایوبی، محمد بن قاسم، محمود غزنوی کا خواب تو دیکھتے ہیں کیا کبھی غور کیا کہ یہ ہستیاں ہتھنی کی پشت اور ہرنی کا دودھ پی کر جنم لیتی ہیں بلکہ ان ہستیوں کو عظیم مائیں تیار کرتی ہیں۔ انہوں نے کیا کہ اگر آج بھی ہم اپنے علاقوں میں ادارے قائم کرنے کا عہد کریں تو حالات میں رد و بدل ہو سکتے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ آزادی بھی ایک حد چاہتی ہے اسلام میں عورتوں سے کہا گیا ہے کہ انہیں کمانے کی فکر نہیں کرنا ہے بازاروں کی بھیڑ بھاڑ کا حصہ نہیں بننا ہے۔ کما کر لانے کی ذمہداری مردوں کی ہے انہیں گھر کی شہزادی بنکر رہنا ہے۔

مولانا نے کہا کہ اثر و رسوخ کو قائم کرنا اس کا تعلق اخلاق سے ہوتا ہے اس کائنات میں سب سے عظیم اخلاق حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا تھا جس پر یہودی مصنف دی ہنڈریڈ کتاب لکھتا ہے مگر مسلمانوں نے اس گھر کی قدر نہیں کی آزادی سے پہلے تو ہمارا رسوخ قائم تھا، ملک بھارت کو آزاد کرانے میں مسلمان ہی پیش پیش تھے، آزادی کے بعد سے ہم نے یہ سوچا کہ اب ہماری ذمداری ختم ہو گئی ہے جبکہ اس ملک سے کرپشن دور کرنے کی کوشش کرنا چاہیے تھا آج ہم صاحب ایمان تو ہیں مگر پھر بھی جھوٹ بولتے ہیں قائد ہونے کے لیے مسلم ہونا ضروری نہیں بلکہ صاحب اخلاق ہونا ضروری ہے۔

رحمانی صاحب نے کہا کہ جب بھارت آزاد ہوا تو بد قسمتی سے پاکستان وجود میں آیا تو لیڈر شپ اور صاحب ثروت لوگ پاکستان چلے گئے اب یہاں جو مسلمان بچے جن کے اندر قائدانہ صلاحیت تھی۔ انہوں نے خانقاہوں اور مدرسوں کو آباد کیا اگر وہ آباد نہ کرتے تو شاید آج ہم اپنا تشخص بھی کھو چکے ہوتے اگر ہمارے بزرگ ایک چوکیدار یہاں بھی چھوڑ جاتے تو شاید لوٹ گھسوٹ نہیں ہوتی۔ آج جو مسلمان سیاست میں ہیں وہ مالدار تو ہیں مگر دماغ کی کمی ہے سوائے چند کے جب آپ سیاست کو نظر انداز کرتے ہیں تو سیاست جب جوش میں آتی ہے تو وہ آپ کو بھی نظر انداز کر دیتی ہے پڑھ لکھے طبقے نے سیاست کو ٹھکرا دیا آج سیاست انہیں نظر انداز کر رہی ہے کسی قوم کو کئی اس وقت تک استعمال نہیں کر سکتا جب ہم خود استعمال ہونے کے لیے تیار نہ ہوں۔

ابو طالب رحمانی نے کہا کہ کل تک جو سمجھتے تھے ٹیکنالوجی کو اپنانے سے وضو ٹوٹ جائے گا، آج مجھ جیسا بھی شخص جیب میں کمپیوٹر لیکر گھوم رہا ہے۔ ضرورتیں ایجاد کی ماں ہوتی ہیں ہمیں خوشی ہے کہ مدارس اسلامیہ زمانے کے تقاضے کو نظر میں رکھتے ہوئے اپنے بچوں کی تربیت اسی طرح کر رہا ہے، انہوں نے حکومت اتر پردیش کی طرف سے حلال مصنوعات پر لگائے گئے بینڈ کے تعلق سے کہا کہ ابھی مجھے اس سلسے میں مزید معلومات نہیں ہے اس لیے اس پر گفتگو کرنا بے سود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاؤڈ اسپیکر کے خلاف ہورہی کاروائی کے خلاف اسمبلی میں آوازبلند ہوگی

انہوں نے مسلمانوں کی ترقی کے حوالے سے کہا کہ آج ضرورت ہےکہ بھارت میں جتنی بھی مسجدیں ہیں اس میں بیت المال کا قیام وجود میں آنا چاہیے اور علاقے کے تمام خیرات و زکات کو وہاں جمع کریں اور ساتھ ہی مدارس اسلامیہ کی بڑے پیمانے پر مدد بھی کریں اور مسجد کے اطراف میں جتنے بھی مسلمان رہتے ہیں ان کی ترقی کے حوالے سے کام کریں بیواؤں، یتیموں، ضعیفوں کو وظیفہ دیں تعلیم و علاج کا بندوست کریں اگر مسلمانوں کو بھیک مانگنے سے بچا لیا تو چند سالوں میں مضبوط ہو جائیں گے یہاں تک کہ بھارت کی ترقی میں بھی اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔

بھارت کی تمام مساجد میں بیت المال قائم کیا جائے: مولانا ابو طالب رحمانی

اعظم گڑھ: ریاست اتر پردیش کے ضلع اعظم گڑھ کے سرائمیر میں واقع مدرسہ بیت العلوم کے سالانہ 82 واں اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے پہونچے تھے مشہور و معروف عالم دین و آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مولانا ابو طالب رحمانی جہاں ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے مسلم مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے مولانا کی رائے معلوم کرنے کی کوشش کی ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ آج جو مسلم بچیاں ارتداد کا شکار ہو رہی ہیں میں خود کو بھی مجرم سمجھتے ہوئے یہ کہنے سے گریز نہیں کرتا کہ پچھلے ستر سالوں سے ہم نے بچیوں کی تعلیم کے لیے وہ عظیم ادارے قائم نہیں کیئے جہاں وہ دینی ماحول میں درجہ انٹر تک عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی علوم بھی حاصل کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ جس قوم میں مائیں عظیم نہیں ہوتیں اس میں قائدین کا خواب دیکھنا دلدل میں دیوار کھڑے کرنے کے مانند ہے ہم صلاح الدین ایوبی، محمد بن قاسم، محمود غزنوی کا خواب تو دیکھتے ہیں کیا کبھی غور کیا کہ یہ ہستیاں ہتھنی کی پشت اور ہرنی کا دودھ پی کر جنم لیتی ہیں بلکہ ان ہستیوں کو عظیم مائیں تیار کرتی ہیں۔ انہوں نے کیا کہ اگر آج بھی ہم اپنے علاقوں میں ادارے قائم کرنے کا عہد کریں تو حالات میں رد و بدل ہو سکتے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ آزادی بھی ایک حد چاہتی ہے اسلام میں عورتوں سے کہا گیا ہے کہ انہیں کمانے کی فکر نہیں کرنا ہے بازاروں کی بھیڑ بھاڑ کا حصہ نہیں بننا ہے۔ کما کر لانے کی ذمہداری مردوں کی ہے انہیں گھر کی شہزادی بنکر رہنا ہے۔

مولانا نے کہا کہ اثر و رسوخ کو قائم کرنا اس کا تعلق اخلاق سے ہوتا ہے اس کائنات میں سب سے عظیم اخلاق حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا تھا جس پر یہودی مصنف دی ہنڈریڈ کتاب لکھتا ہے مگر مسلمانوں نے اس گھر کی قدر نہیں کی آزادی سے پہلے تو ہمارا رسوخ قائم تھا، ملک بھارت کو آزاد کرانے میں مسلمان ہی پیش پیش تھے، آزادی کے بعد سے ہم نے یہ سوچا کہ اب ہماری ذمداری ختم ہو گئی ہے جبکہ اس ملک سے کرپشن دور کرنے کی کوشش کرنا چاہیے تھا آج ہم صاحب ایمان تو ہیں مگر پھر بھی جھوٹ بولتے ہیں قائد ہونے کے لیے مسلم ہونا ضروری نہیں بلکہ صاحب اخلاق ہونا ضروری ہے۔

رحمانی صاحب نے کہا کہ جب بھارت آزاد ہوا تو بد قسمتی سے پاکستان وجود میں آیا تو لیڈر شپ اور صاحب ثروت لوگ پاکستان چلے گئے اب یہاں جو مسلمان بچے جن کے اندر قائدانہ صلاحیت تھی۔ انہوں نے خانقاہوں اور مدرسوں کو آباد کیا اگر وہ آباد نہ کرتے تو شاید آج ہم اپنا تشخص بھی کھو چکے ہوتے اگر ہمارے بزرگ ایک چوکیدار یہاں بھی چھوڑ جاتے تو شاید لوٹ گھسوٹ نہیں ہوتی۔ آج جو مسلمان سیاست میں ہیں وہ مالدار تو ہیں مگر دماغ کی کمی ہے سوائے چند کے جب آپ سیاست کو نظر انداز کرتے ہیں تو سیاست جب جوش میں آتی ہے تو وہ آپ کو بھی نظر انداز کر دیتی ہے پڑھ لکھے طبقے نے سیاست کو ٹھکرا دیا آج سیاست انہیں نظر انداز کر رہی ہے کسی قوم کو کئی اس وقت تک استعمال نہیں کر سکتا جب ہم خود استعمال ہونے کے لیے تیار نہ ہوں۔

ابو طالب رحمانی نے کہا کہ کل تک جو سمجھتے تھے ٹیکنالوجی کو اپنانے سے وضو ٹوٹ جائے گا، آج مجھ جیسا بھی شخص جیب میں کمپیوٹر لیکر گھوم رہا ہے۔ ضرورتیں ایجاد کی ماں ہوتی ہیں ہمیں خوشی ہے کہ مدارس اسلامیہ زمانے کے تقاضے کو نظر میں رکھتے ہوئے اپنے بچوں کی تربیت اسی طرح کر رہا ہے، انہوں نے حکومت اتر پردیش کی طرف سے حلال مصنوعات پر لگائے گئے بینڈ کے تعلق سے کہا کہ ابھی مجھے اس سلسے میں مزید معلومات نہیں ہے اس لیے اس پر گفتگو کرنا بے سود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاؤڈ اسپیکر کے خلاف ہورہی کاروائی کے خلاف اسمبلی میں آوازبلند ہوگی

انہوں نے مسلمانوں کی ترقی کے حوالے سے کہا کہ آج ضرورت ہےکہ بھارت میں جتنی بھی مسجدیں ہیں اس میں بیت المال کا قیام وجود میں آنا چاہیے اور علاقے کے تمام خیرات و زکات کو وہاں جمع کریں اور ساتھ ہی مدارس اسلامیہ کی بڑے پیمانے پر مدد بھی کریں اور مسجد کے اطراف میں جتنے بھی مسلمان رہتے ہیں ان کی ترقی کے حوالے سے کام کریں بیواؤں، یتیموں، ضعیفوں کو وظیفہ دیں تعلیم و علاج کا بندوست کریں اگر مسلمانوں کو بھیک مانگنے سے بچا لیا تو چند سالوں میں مضبوط ہو جائیں گے یہاں تک کہ بھارت کی ترقی میں بھی اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔

Last Updated : Nov 28, 2023, 5:53 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.