اتر پردیش میں مسلسل دلت سماج کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کچھ روز پہلے ہی اناؤ میں دلت سماج کی تین بیٹیوں کے ساتھ زیادتی کی گئی تھی ۔ اس پورے معاملے میں پولیس کی کاروائی پر سوالیہ نشان ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران سابق پارلیمان رکن ساوتری بائی پھلے نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی و ریاستی حکومت میں دلت سماج کے ساتھ زیادتی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ ماہ کے دوران ہاتھرس، کانپور، بلرام پور، اناؤ اور دوسرے اضلاع میں دلت سماج کی خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ کچھ معاملات میں موت بھی ہوئی ہے۔
ساوتری بائی پھولے نے کہا کہ میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ متاثرہ کے اہل خانہ سے ملاقات کرنے گئی لیکن مجھے ملنے نہیں دیا جا رہا تھا۔ بڑی مشقت کے بعد پانچ لوگوں کے ساتھ ملاقات کرنے دیا گیا۔ اس سے پہلے وہاں کے رکن اسمبلی کے گنڈوں نے ہم لوگوں کے ساتھ بدتمیزی کی اور اہل خانہ کو ڈرایا دھمکایا جارہا ہے تاکہ وہ سچ نہ بولیں۔
سابق پارلیمان رکن ساوتری بائی پھلے نے انتظامیہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے دباؤ کی وجہ سے رات میں ہی دونوں لڑکیوں کو دفنا دیا گیا جبکہ ان کے گھر والے پولیس سے کہہ رہے تھے کہ ابھی ہمارا لڑکا نہیں آیا لیکن پولیس نے ان کی بات نہیں سنی۔
سابق پارلیمان رکن ساوتری بائی پھلے نے کہا کہ گاؤں میں دہشت کا ماحول ہے۔ میرا حکومت سے مطالبہ ہے کہ "سچائی کو سامنے لانے کے لیے پورے معاملات کی سی بی آئی تحقیقات کی جائے تاکہ گنہگار بچنے نہ پائیں اور بے قصور لوگوں کو پریشان نہ کیا جائے۔
بہوجن سماج کو بیدار کرنے کے لئے 14 اپریل سے یو پی کے سبھی اضلاع میں 'بہوجن سماج کی پنچایت' ہوگی تاکہ سرکار کی ناانصافی کے خلاف متحد ہوا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ 2024 میں بھاجپا کی سرکار نہیں بننے دیا جائے گا۔