بہوجن سماج پارٹی کے رہنما اور لوک سبھا رکن پارلیمان کنور دانش علی نے اتوار کو کہا کہ 'کورونا وبا کے سبب ملک میں نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے محنت کش طبقہ دربدر کی ٹھوکریں کھا رہا ہے۔ ایسے میں اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی طرف سے تین سال تک کے لئے مزدور قوانین کو ملتوی کر دینا، ان کے مفادات اور حقوق پر براہ راست حملہ ہے۔
بہوجن سماج پارٹی کے رہنما نے ایک بیان جاری کر کے کہا کہ حکومت کو ایسے حالات میں سنجید گی کا اظہار کرنا چاہئے تھا۔ مزدوروں کے زخموں پر مرہم لگانے کی ضرورت تھی۔ اتر پردیش کی حکومت کو اپنے اس آمرا نہ فیصلے کو فوری طور پر واپس لینا چاہئے۔'
انہوں نے کہا کہ 'لیبر قوانین کو ختم کرنے سے سرمایہ دارانہ طاقتیں مزید مضبوط ہوں گی۔ حکومت نے ہمیشہ مزدوروں کے مفادات کو درکنار کر کے امیر طبقات کا ساتھ دیا، جب لاک ڈاؤن میں ملک کا مزدور طبقہ زندگی اور موت کے درمیان جھول رہا ہے، ایسے میں مزدوروں کو سہارا دینے کے بجائے یوگی حکومت نے ان کے مفادات پر حملہ کیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ 'مزدور ملک کی تعمیر کی بنیاد ہوتے ہیں۔ حکومت نے ملک کی بنیاد کو مضبوط کرنے کے بجائے کمزور کرنے کا کام کیا ہے جو کہ قابل مذمت ہے۔ ملک کورونا سے لڑ رہا ہے اور یہ اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کہ یہ بحران کب تک جاری رہے گا جس سے ملک کی اقتصادی حالت بگڑنے کا خدشہ ہے۔ اگر ہم نے مزدوروں کے مفادات کو نظر انداز کیا تو ہم ملک میں صنعتوں کو کیسے چلائیں گے اور اقتصادی صورتحال کو پٹری پر کس طرح لا پائیں گے ۔
لوک سبھا رکن پارلیمان کنور دانش علی نے مزید کہا کہ 'بابا بھیم راؤ امبیڈکر نے بھی آئین کے ذریعہ مزدور طبقے کو جو حقوق دیے تھے حکومت انہیں چھیننے کا کام کر رہی ہے ۔ ایسے میں مزدوروں کا حکومت سے اعتماد اٹھے گا اور بحران پیدا ہوگا۔'