ETV Bharat / state

بھارت بند کی حمایت میں بہوجن کرانتی مورچہ کا احتجاج

author img

By

Published : Jan 29, 2020, 9:03 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 10:49 AM IST

بہوجن کرانتی مورچہ کے جلوس کو مال روڈ پر واقع گاندھی مجسمے پر پہنچ کر اختتام ہونا تھا تاہم جلوس مسلم علاقہ میں داخل ہوگیا جو ضلع انتظامیہ کے لیے بڑی پریشانی کا سبب بن گیا۔

bahujan kranti morcha takes out protest rally in support of bharat bandh, and against caa
بھارت بند کی حمایت میں بہوجن کرانتی مورچہ کا احتجاج

بہوجن کرانتی مورچہ کی جانب 29 جنوری کو بھارت بند کا اعلان کیا گیا تھا اسی کے مدنظر کانپور میں بہو جن کرانتی مورچہ نے ہرش نگر سے ایک جلوس نکالا جس میں بڑی تعداد میں دلت سماج کے لوگ شامل ہوئے۔

جلوس جب مسلم علاقوں میں داخل ہوا تو کثیر تعداد میں مسلمان بھی اس میں شامل ہوگئے۔ پولیس کے لیے یہ بڑا سر درد ہوگیا کہ جلوس کا کوئی مقررہ مقام نہیں تھا اس لیے پولیس اور احتجاجیوں کی کئی جگہ پر جھڑپیں بھی ہوئی۔

بھارت بند کی حمایت میں بہوجن کرانتی مورچہ کا احتجاج

شہری ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی ار کے خلاف پورے ملک میں اختجاج جاری ہے۔ اس قانون کے خلاف بہوجن کرانتی مورچہ نے 29 جنوری کو بھارت بند کا اعلان کردیا تھا۔

کانپور میں بھی بہوجن کرانتی مورچہ پچھلے کچھ دنوں سے بھارت بند کی تیاری میں لگا ہوا تھا۔ مورچہ کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں مسلمان بھی اس بند میں شامل تھے۔

بہوجن کرانتی مورچہ کا یہ جلوس ہرش نگر کی دلت بستی سے شروع ہو گیا جس میں بڑی تعداد میں دلت سماج کی عورتیں اور مرد شامل تھے۔

جلوس کو مال روڈ پر واقع گاندھی مجسمے پر پہنچ کر اختتام ہونا تھا تاہم جلوس مسلم علاقہ میں داخل ہوگیا جو ضلع انتظامیہ کے لیے بڑی پریشانی کا سبب بن گیا۔

ضلع انتظامیہ نے جلوس کو آگے جانے کی اجازت نہیں دی تاہم مظاہرین برابر نعرے لگاتے رہے، آخر میں شہر کے قاضی مولانا عبدلقداس ہادی اور معززین کی قیادت میں طے ہوا کہ جلوس کو یتیم خانہ سے موڑ کر طلاق محل ہوتے چمن گنج میں واقع محمد علی پار پر ختم کیا جائے گا جہاں پر پہلے سے خواتین کا احتجاج جاری تھا۔

بعدازاں مولانا عبدلقداس ہادی نے جلوس کی قیادت کی اور یتیم خانہ چوراہے سے طلاق محل ہوتے ہوئے چمن گنج میں واقع محمد علی پارک پر جلوس کا اختتام کیا۔

بہوجن کرانتی مورچہ کی جانب 29 جنوری کو بھارت بند کا اعلان کیا گیا تھا اسی کے مدنظر کانپور میں بہو جن کرانتی مورچہ نے ہرش نگر سے ایک جلوس نکالا جس میں بڑی تعداد میں دلت سماج کے لوگ شامل ہوئے۔

جلوس جب مسلم علاقوں میں داخل ہوا تو کثیر تعداد میں مسلمان بھی اس میں شامل ہوگئے۔ پولیس کے لیے یہ بڑا سر درد ہوگیا کہ جلوس کا کوئی مقررہ مقام نہیں تھا اس لیے پولیس اور احتجاجیوں کی کئی جگہ پر جھڑپیں بھی ہوئی۔

بھارت بند کی حمایت میں بہوجن کرانتی مورچہ کا احتجاج

شہری ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی ار کے خلاف پورے ملک میں اختجاج جاری ہے۔ اس قانون کے خلاف بہوجن کرانتی مورچہ نے 29 جنوری کو بھارت بند کا اعلان کردیا تھا۔

کانپور میں بھی بہوجن کرانتی مورچہ پچھلے کچھ دنوں سے بھارت بند کی تیاری میں لگا ہوا تھا۔ مورچہ کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں مسلمان بھی اس بند میں شامل تھے۔

بہوجن کرانتی مورچہ کا یہ جلوس ہرش نگر کی دلت بستی سے شروع ہو گیا جس میں بڑی تعداد میں دلت سماج کی عورتیں اور مرد شامل تھے۔

جلوس کو مال روڈ پر واقع گاندھی مجسمے پر پہنچ کر اختتام ہونا تھا تاہم جلوس مسلم علاقہ میں داخل ہوگیا جو ضلع انتظامیہ کے لیے بڑی پریشانی کا سبب بن گیا۔

ضلع انتظامیہ نے جلوس کو آگے جانے کی اجازت نہیں دی تاہم مظاہرین برابر نعرے لگاتے رہے، آخر میں شہر کے قاضی مولانا عبدلقداس ہادی اور معززین کی قیادت میں طے ہوا کہ جلوس کو یتیم خانہ سے موڑ کر طلاق محل ہوتے چمن گنج میں واقع محمد علی پار پر ختم کیا جائے گا جہاں پر پہلے سے خواتین کا احتجاج جاری تھا۔

بعدازاں مولانا عبدلقداس ہادی نے جلوس کی قیادت کی اور یتیم خانہ چوراہے سے طلاق محل ہوتے ہوئے چمن گنج میں واقع محمد علی پارک پر جلوس کا اختتام کیا۔

Intro:بہوجن کرانتی مورچہ کی جانب ۲۹ جنوری کو بھارت بند کا اعلان کیا گیا تھا اسی اعلان کے مدنظر کانپور میں بہو جن کرانتی مورچہ کے لوگوں نے ہرش نگر سے ایک جلوس نکالا جس میں بڑی تعداد میں دلیت سماج کے لوگ شامل ہوئے ، جلوس جب مسلم علاقوں میں داخل ہوا تو کثیر تعداد میں مسلمان بھی اس میں شامل ہوگئے گئے۔ پولیس کے لئے لیے یہ بڑا سر درد ہوگیا کہ جلوس کا کوئی ڈائریکشن پہلے سے مرتب نہیں تھا اس لیے پولیس سے کئی جگہ پر جھڑپ بھی ہوئی۔


Body:شہری ترمیمی قانون ، این آر سی اور این پی ار کے خلاف پورے ملک میں اختلاف ہے، جگہ جگہ پر اس قانون کے خلاف احتجاج اور مظاہرے ہو رہے ہیں ، اسی قانون کے خلاف بہوجن کرانتی مورچہ نے انتیس جنوری کو بھارت بند کا اعلان کردیا تھا ، کانپور میں بھی بہوجن کرانتی مورچہ پچھلے کچھ دنوں سے بھارت بند کی تیاری میں لگا ہوا تھا ۔ مورچہ کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں مسلمان بھی اس بند میں شامل تھے۔ بہوجن کرانتی مورچہ کا یہ جلوس حرش نگر کی دلیت بستی سے اٹھایا گیا جس میں بڑی تعداد میں دلیت سماج کی عورتیں اور مرد شامل تھے۔ جلوس میں کافی تعداد میں مسلمان بھی شامل تھے جلوس کو مال روڈ پر واقع گاندھی مجسمے پر پہنچ کر ختم ہونا تھا جو ادھر نہ جا کر مسلم علاقہ میں داخل ہوگیا جو ضلع انتظامیہ کے لیے بڑی پریشانی کا سبب بن گیا، ضلع انتظامیہ نے اس جلوس کو پولیس فورس کی طاقت سے روک لیا ، مظاہرین برابر نعرے لگاتے رہے، آخر میں شہر قاضی اور معززین شہر کی قیادت میں یہ تیہ ہوا کہ جلوس کو یتیم خانہ سے موڑ کر طلاق محل ہوتے چمن گنج میں واقع محمدعلی پار پر ختم کیا جائے جہاں پر پہلے سے خواتین کا احتجاج چل رہا تھا بہت مشکل کا سامنا کرتے ہوئے شہر قاضی نے بہوجن کرانتی مورچہ کا یہ جلوس اپنی قیادت میں یتیم خانہ چوراہے سے طلاق محل ہوتے ہویے ، بیکن گنج حلیم کالج ہوتے ہوئے چمن گنج میں واقع محمد علی پارک پر جلوس کو ختم کیا گیا۔ جلوس پرامن اور خوشگوار ماحول میں اپنے اختتام پر پہنچا۔
بائٹ /= مولانا عبدالقدوس ہادی، شہر قاضی، کانپور


Conclusion:شہری ترمیمی قانون کے خلاف نکالے گئے بہوجن کرانتی مورچہ کے جلوس میں طرح طرح کے نعرے اور سلوگن لکھی ہوئی تختیاں لوگوں کے ہاتھ میں تھی۔ اس جلوس میں لوک تنتر بچاؤ آندولن کے لوگ بھی شامل تھے ۔
Last Updated : Feb 28, 2020, 10:49 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.