ETV Bharat / state

بنارس : حضرت بہادر شہید کا دو روزہ عرس اختتام پزیر

ریاست اتر پردیش کے ضلع بنارس کے صدر بازار کینٹ علاقے میں واقع بہادر شہید کا مزار مرجع عوام و خواص ہے ہر برس 17، 18 ربیع الاول کو دو روزہ عرس منعقد ہوتا ہے۔

baba bahadur shaheed 2 days urs end in banaras
بنارس : بہادر شہید کا دو روزہ عرس اختتام پزیر
author img

By

Published : Nov 10, 2020, 12:22 PM IST

رواں برس بھی اسی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے دو روزہ عرس اختتام پزیر ہوا لیکن مزار انتظامیہ کا الزام ہے کہ پولیس انتظامیہ نے زائرین کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے اور سجادہ نشین کو ہراساں کیا گیا۔

سجادہ نشین صغیر احمد نے بتایا کہ یہاں پر بنارس و اطراف کے ہزاروں افراد بلا تفریق ملت و مذہب اپنے عقیدت کا اظہار کرنے آتے ہیں۔

تاریخی حوالے سے کہا جاتا ہے کہ پانچویں صدی ہجری میں سید سالار مسعود غازی علیہ الرحمہ نے بنارس میں حضرت ملک افضل علوی کی قیادت میں ایک قافلہ روانہ کیا تھا جس میں حضرت بہادر شہید بھی شامل تھے۔ قافلے کا مقصد صوفی تعلیمات کو عام کرنا تھا یہ حضرات بنارس و اطراف میں صوفی تعلیمات کی خوب تبلیغ و اشاعت کی جس کے اثر سے عوام ان کے اخلاق و کردار سے خوب متاثر ہوئی۔

بنارس کی سرزمین اتنی محبوب ہوئی کہ اس قافلے میں شامل معزز ہستیاں بنارس میں ہی مدفون ہیں اور اہل بنارس و اطراف کے لوگوں کو اپنے فیوض و برکات سے نواز رہے ہیں۔

بنارس : حضرت بہادر شہید کا دو روزہ عرس اختتام پزیر

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سجادہ نشین صغیر احمد نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پولیس انتظامیہ نے زائرین تشدد کا نشانہ بنایا اور کسی قسم کا پروگرام منعقد نہیں ہونے دیا انہوں نے کہا کہ اس عرس سے ہزاروں افراد کا روزگار وابستہ ہوتا ہے۔ لاکھوں افراد شرکت کرتے تھے لیکن رواں برس عرس سادہ طریقے سے منایا گیا۔

خاص بات یہ ہے کہ حضرت بہادر شہید کے مزار پر انے والے بیشتر افراد آسیب زدہ ہوتے ہیں جن کا ماننا ہے کہ یہاں کے خاک یا پانی سے شفاء ملتی ہے۔حالانکہ ڈاکٹرز اس دعویٰ کی تردید کرتے ہیں ان کے مطابق یہ لوگ ذہنی پریشانی سے دوچار ہوتے ہیں۔

رواں برس بھی اسی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے دو روزہ عرس اختتام پزیر ہوا لیکن مزار انتظامیہ کا الزام ہے کہ پولیس انتظامیہ نے زائرین کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے اور سجادہ نشین کو ہراساں کیا گیا۔

سجادہ نشین صغیر احمد نے بتایا کہ یہاں پر بنارس و اطراف کے ہزاروں افراد بلا تفریق ملت و مذہب اپنے عقیدت کا اظہار کرنے آتے ہیں۔

تاریخی حوالے سے کہا جاتا ہے کہ پانچویں صدی ہجری میں سید سالار مسعود غازی علیہ الرحمہ نے بنارس میں حضرت ملک افضل علوی کی قیادت میں ایک قافلہ روانہ کیا تھا جس میں حضرت بہادر شہید بھی شامل تھے۔ قافلے کا مقصد صوفی تعلیمات کو عام کرنا تھا یہ حضرات بنارس و اطراف میں صوفی تعلیمات کی خوب تبلیغ و اشاعت کی جس کے اثر سے عوام ان کے اخلاق و کردار سے خوب متاثر ہوئی۔

بنارس کی سرزمین اتنی محبوب ہوئی کہ اس قافلے میں شامل معزز ہستیاں بنارس میں ہی مدفون ہیں اور اہل بنارس و اطراف کے لوگوں کو اپنے فیوض و برکات سے نواز رہے ہیں۔

بنارس : حضرت بہادر شہید کا دو روزہ عرس اختتام پزیر

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سجادہ نشین صغیر احمد نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پولیس انتظامیہ نے زائرین تشدد کا نشانہ بنایا اور کسی قسم کا پروگرام منعقد نہیں ہونے دیا انہوں نے کہا کہ اس عرس سے ہزاروں افراد کا روزگار وابستہ ہوتا ہے۔ لاکھوں افراد شرکت کرتے تھے لیکن رواں برس عرس سادہ طریقے سے منایا گیا۔

خاص بات یہ ہے کہ حضرت بہادر شہید کے مزار پر انے والے بیشتر افراد آسیب زدہ ہوتے ہیں جن کا ماننا ہے کہ یہاں کے خاک یا پانی سے شفاء ملتی ہے۔حالانکہ ڈاکٹرز اس دعویٰ کی تردید کرتے ہیں ان کے مطابق یہ لوگ ذہنی پریشانی سے دوچار ہوتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.