ریاست اترپردیش کے شہر بریلی میں آل انڈیا رضا ایکشن کمیٹی یوتھ ونگ کے قومی صدر عبداللہ میاں کا استقبال کیا گیا۔
اس دوران شہر کے دلہن میرج ہال میں منعقد عظمتِ رسولﷺ کانفرنس میں تبادلۂ خیال کے دوران علماء نے کہا کہ 'فرانس کے خلاف احتجاج کرنا بھارتی مسلمانوں کا آئینی حق ہے۔'
اس کے علاوہ کمیٹی میں مشترکہ طور پر مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ جب تمام لوگوں کو عوامی مقامات پر آنے جانے کی اجازت ہے تو پھر مساجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی ہے۔
اس موقع پر آل انڈیا رضا ایکشن کمیٹی یوتھ ونگ کے قومی صدر عبداللہ میاں نے کہا کہ 'جب ہم اپنے ملک کے حکمراں کے کسی غلط فیصلے سے متفق نہیں ہونے کی صورت میں پر امن طریقے سے احتجاج کر سکتے ہیں، تو پھر فرانس کے صدر کے خلاف پر امن طریقے سے احتجاج کرنا جرائم کے زمرے میں کیسے آ گیا۔'
اُنہوں مزید کہا کہ 'پیغمبر اسلامﷺ کی بےادبی کرنے والے کارٹونسٹ کو سزا دینے کے بجائے، اُس کی حمایت کرنے کی وجہ سے دنیا بھر میں فرانسیسی صدر کی مخالفت کی جا رہی ہے۔'
آر اے سی کے عہدے دار مولانا فیضان رضا خاں نے کہا کہ 'حضور سرور کائنات کی شان میں اگر کوئی گستاخی کرتا ہے تو اُس کے خلاف احتجاج کرنا چاہیے۔ ہمارے دلوں میں بہت غم اور غصّہ ہے۔ لہذا ہم فرانس کے خلاف پر امن طریقے سے احتجاج کر رہے ہیں جبکہ کچھ فرقہ پرست لوگ شہر میں فرانس کی حمایت میں ریلیاں نکال کر سماج کا ماحول خراب کرنا چاہتے ہیں۔ ایسے لوگ بیمار ذہنیت سے متاثر ہیں۔'
کمیٹی کے ایک دیگر عالم دین نے کہا کہ 'جب بہار میں عام انتخابات منعقد ہو سکتے ہیں، جب بازاروں کو کھولا جا سکتا ہے۔ جب میلے منعقد ہونے کی منظوری مل سکتی ہے، جب تہواروں پر لوگ گائیڈ لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خریداری کر سکتے ہیں تو پھر مساجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت ملنا چاہیے۔'