اعظم سراج اپنی کامیابی سے کافی خوش ہیں۔ ای ٹی وی بھارت نے اعظم سراج سے خاص بات چیت کی۔
انہوں نے بتایا کہ ششماہی امتحان کے بعد سے انہوں نے تمام سبجیکٹ کو برابر کی ترجیح دیتے ہوئے پڑھائی کی۔
انہوں نے اس برس بورڈ کے امتحانات میں بیٹھنے والوں کو تجویز دی کہ وہ بھی یہ سب کر کے اتنے نمبر بآسانی لا سکتے ہیں۔
اعظم سراج قدوائی کو میکانیکل انجینئرنگ میں کافی دلچسپی ہے۔ گھر کی بجلی اور پانی میں اگر کوئی پریشانی ہوتی ہے، تو وہ خود ہی اسے صحیح کر لیتے ہیں، اسلئے وہ میکانیکل انجینئر بننا چاہتے ہیں۔
اعظم سراج کا ماننا ہے کہ اب ہر طبقے کے لوگ تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور مسلم بھی پیچھے نہیں ہیں۔ اعظم سراج قدوائی کے والد سراج قدوائی پولیس محکمے میں اردو مترجم ہیں اور ان کی والدہ محکمے بیسک تعلیم میں ٹیچر ہیں۔
دونوں اعظم کی کامیابی پر فخر محسوس کر رہے ہیں۔ دونوں ملازمت میں ہونے کی وجہ سے اعظم کو زیادہ وقت نہیں دے پاتے ہیں، لیکن جو بھی وقت ملتا تھا اس میں وہ پوری طرح سے گائیڈ کرتے تھے۔
سراج قدوائی کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا جو بننا چاہتا ہے وہ بن سکتا ہے، وہ اس پر کوئی اپنی رائے نہیں تھوپیں گے۔