مرادآباد: 2008 میں سڑک جام کرنے پر اعظم خان سمیت 9 لوگوں کے خلاف ایم پی ایم ایل اے کورٹ میں کیس زیر سماعت ہے۔ اس معاملے میں اعظم خان اور ان کے بیٹے عبداللہ جمعرات کو مرادآباد ایم پی ایم ایل اے کورٹ میں پیشی کے لیے آئے تھے۔ عدالت نے انہیں اگلی سماعت کے لیے 28 جولائی کو دوبارہ حاضر ہونے کو کہا ہے۔ کورٹ سے باہر نکلنے کے بعد اعظم خان نے نام لیے بغیر ریاست کی یوگی حکومت پر تنقید کی۔ ساتھ ہی لولو مال تنازع پر اعظم خان نے کہا کہ ہم نے نہ لُولُو کو دیکھا، نہ ہی لولو کو دیکھا۔
اعظم خان نے میڈیا کے سامنے طنزیہ لہجے میں کہا 'میں ملزم حاضر ہوں، میں ایسا ملزم ہوں جو چوری ہوں، بکری چور، بھینس چور، کتاب چور، فرنیچر چور، میں ایسا چور ہوں جو چار بار وزیر، دس بار ایم ایل اے اور دو بار ایم پی رہا۔ میری اہلیہ ایک اسسٹنٹ پروفیسر اور ایک بار راجیہ سبھا کی رکن اور ایک بار قانون ساز اسمبلی کی رکن رہ چکی ہیں۔ میرا بیٹا گلگوٹیا یونیورسٹی سے ایم ٹیک پاس کے ساتھ ہی دو بار ایم ایل اے ہے۔ ہم سب نے مل کر وزیر رہتے ہوئے شراب کی دکانیں لوٹی، ڈاکا مارا اور 16 ہزار 900 روپے لوٹے۔اعظم خان نے مزید کہا کہ 'ہمارے سیاسی رہنماؤں کا لیول دیکھیں، نظریات دیکھیں۔ یونیورسٹی کا بانی، بورڈ کے چار اسکولوں کا بانی، میں ملک کا نمبر 1 مافیا ہوں'۔
اعظم خان نے کہا کہ میں بکری چور ہوں، یونیورسٹی کا بانی ہوں، اس سے بڑا گناہ کیا ہوسکتا ہے، میرا قصور یہ ہے کہ میں بچوں کے ہاتھوں میں قلم دینا چاہتا ہوں اور پیج کس دینا چاہتے ہیں، گاڑیاں صحیح کریں، پنچر بنائیں، میں اندھا ہوں، مجھے دیکھائی نہیں دیتا، میں بیرا ہوں میں سنائی نہیں دیتا، میں گونگا ہوں سنائی نہیں دیتا، اسی لیے مجھے سیاست دیکھائی نہیں دیتی ہے، لکھنئو میں لولو تنازع پر کہا کہ 'ہم نے نا لُولُو دیکھا ہے نا ہی لولو دیکھا، ہم آج تک مال میں گئے ہی نہیں، جو لوگ گئے ہیں ان سے پوچھیں۔
واضح رہے کہ سنہ 2008 میں بی ایس پی حکومت میں بجنور میں ایک نجی پروگرام میں شامل ہونے جارہے اعظم خان کی کار کو پولیسنے روک لیا تھا، جس سے ناراض ہوکر اعظم خان اپنے ساتھیوں کے ساتھ سڑک پر بیٹھ گئے تھے، اس سے سڑک جام ہوگئی تھی، اس معاملے میں اس وقت کے انسپکٹر آصف علی نے اعظم خان سمیت 9 لوگوں پر مقدمہ درج کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Azam Khan Attacks On PM Modi: اعظم خان نے مرکزی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا