ریاست اتر پردیش کے ضلع سنبھل میں ضلع مجسٹریٹ کے دفتر کے نزدیک بھیم آرمی اور آزاد سماج پارٹی کے کارکنان نے مشترکہ طور پر صدر جمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم پیش کیا،اس میمورنڈم کے ذریعے کہا گیا ہے کہ راجستھان ناسک کے بھرت پور کے جنید اور ناصر کو 16 فروری کو اغوا کرنے کے بعد فرضی گورکشوں نے بے رحمی سے مارا پیٹا اور پھر ہریانہ کے علاقے بھیوانی میں ان کی گاڑی میں زندہ جلا دیا،لہذا اس معاملہ کی جانچ کرائی جائی۔ 18 فروری کو بھیم آرمی اور آزاد سماج پارٹی (کاشیرام) نے مجرموں کی فوری گرفتاری اور متاثرہ کے خاندان کو معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن راجستھان اور ہریانہ کی حکومتوں نے اس معاملے میں کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی۔
ریاست راجستھان میں دلت قبائلیوں اور مسلم سماج کے مسلسل قتل، عصمت دری اور استحصال کے واقعات رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں اور ریاستی حکومت ذات پات کی بنیاد پر معاوضہ اور انصاف میں امتیازی سلوک کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ادے پور کے کنہیا قتل کیس میں خود وزیر اعلیٰ نے متاثرہ خاندان کے گھر جا کر 50 لاکھ معاوضہ اور دو سرکاری نوکریاں دی تھیں، لیکن اس کے برعکس اندرا میگھوال، جتیندر میگھوال، اوم پرکاش ریگر اور کارتک بھیل کے بعد کچھ نہیں کیا گیا۔ ناصر اور جنید کے قتل معاملہ پر بھی حکومت امتیازی سلوک کر رہی ہے۔ ناصر اور جنید کا قتل گہری سازش اور سازش کا حصہ ہے، اسی لیے آزاد سماج پارٹی (کاشیرام) کا مطالبہ ہے کہ اس پورے واقعہ کی سی بی آئی کے ذریعہ تحقیقات کرائی جائے اور ادے پور کیس کی طرح مقتول کے خاندان کو فوری معاوضہ، سرکاری ملازمت کے ساتھ ساتھ فوری طور پر معاوضہ بھی دیا جائے۔ مجرموں کو جلد از جلد گرفتار کر کے اسے کیفر کردار تک پہونچائے۔
مزید پڑھیں:Junaid Nasir Murder Case 'بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے لوگ 'لفنڈر' اور سماج دشمن عناصر ہیں'