ETV Bharat / state

بریلی: بریلی کالج کا آزاد ہاسٹل منفرد اہمیت کا حامل

جنگِ آزادی کے دور میں رامپور کے باشندے محمد علی خان عرف جیمی گرین بھی بریلی کالج کے طالب علم تھے۔ تحریکِ آزادی سے قبل وہ نیپال کے راجہ اور نانا صاحب کے سفیر کے طور پر لندن جاچکے تھے۔ تحریک کے دوران اُنہوں نے بیگم حضرت محل کے چیف انجینیئر کے طور پر کام کیا تھا۔

آزاد ہاسٹل
آزاد ہاسٹل
author img

By

Published : Aug 10, 2021, 12:33 PM IST


تحریکِ آزادی کی جدوجہد میں ملک کے تمام لوگوں نے شانہ بشانہ شرکت کی تھی۔ اس تحریکِ میں اتر پردیش کے ضلع بریلی کے تعاون کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ یہاں کے ہر خطے میں تحریک آزادی سے وابستہ کوئی نہ کوئی قصّہ تاریخ کے صفحات پر سنہرے الفاظ میں رقم ہے۔ بریلی کالج یوں تو تحریک آزادی کے تمام واقعات کا مرکز رہا ہے. لیکن اس میں واقع 'آزاد ہاسٹل' منفرد اہمیت کا حامل ہے۔

آزاد ہاسٹل

دراصل بریلی کالج کے آزاد ہاسٹل کی سنگ بنیاد سنہ 1906ء میں رکھی گئی تھی۔ ہاسٹل میں کل 72 کمرے تیار کئے گئے تھے۔ جن میں 68 کمرے طلباء کے قیام کے لیے مختص تھے- یہیں سے برطانوی حکومت کے خلاف تمام منصوبے تیار کئے جاتے تھے۔ سنہ 1929ء سے سنہ 1943ء تک ملک گیر تحریکوں میں بریلی کالج کا اہم کردار رہا ہے۔

جنگِ آزادی کے دور میں رامپور کے باشندے محمد علی خان عرف جیمی گرین بھی بریلی کالج کے طالب علم تھے۔ تحریکِ آزادی سے قبل وہ نیپال کے راجہ اور نانا صاحب کے سفیر کے طور پر لندن جاچکے تھے۔

تحریک کے دوران اُنہوں نے بیگم حضرت محل کے چیف انجینیئر کے طور پر کام کیا تھا۔ محمد علی خان عرف جیمی گرین اور چندر شیکھر آزاد کے بھتیجے اسی کالج کے طالب علم رہے ہیں۔ اس وجہ سے بھی چندر شیکھر آزاد کی اس کالج سے وابستگی رہی تھی۔

تحریک کے دوران مجاہدین آزادی نے اس ہاسٹل میں جمع ہوکر منصوبہ سازی کی اور کئی مواقع ایسے بھی آئے کہ جب برطانوی حکمرانوں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

بہرحال اس کالج کی خاص یادگار اوں میں سے ایک جیمی گرین کا نام ضرور موضوع گفتگو بنا رہتا ہے۔ جیمی گرین برطانوی حکومت کی فوج میں رہ کر ہندوستانیوں کے لیے جاسوسی کرتے تھے۔ آخر کار ایک دن جیمی کا راز فاش ہوگیا اور اُنہیں برطانوی حکمرانوں نے جاسوسی کے الزام میں پھانسی دے دی۔

مزید پڑھیں:مجاہدِ آزادی بسمل عظیم آبادی پر خصوصی رپورٹ

دوسری طرف گزشتہ چار برسوں سے آزاد ہاسٹل کو مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے۔ اس ہاسٹل کے اطراف میں اونچے اونچے درخت ہیں اور زمین پر گھاس اُگ آئی ہے۔ لیکن اندر دیکھنے پر چندر شیکھر آزاد کا مجسمہ صاف نظر آتا ہے۔


تحریکِ آزادی کی جدوجہد میں ملک کے تمام لوگوں نے شانہ بشانہ شرکت کی تھی۔ اس تحریکِ میں اتر پردیش کے ضلع بریلی کے تعاون کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ یہاں کے ہر خطے میں تحریک آزادی سے وابستہ کوئی نہ کوئی قصّہ تاریخ کے صفحات پر سنہرے الفاظ میں رقم ہے۔ بریلی کالج یوں تو تحریک آزادی کے تمام واقعات کا مرکز رہا ہے. لیکن اس میں واقع 'آزاد ہاسٹل' منفرد اہمیت کا حامل ہے۔

آزاد ہاسٹل

دراصل بریلی کالج کے آزاد ہاسٹل کی سنگ بنیاد سنہ 1906ء میں رکھی گئی تھی۔ ہاسٹل میں کل 72 کمرے تیار کئے گئے تھے۔ جن میں 68 کمرے طلباء کے قیام کے لیے مختص تھے- یہیں سے برطانوی حکومت کے خلاف تمام منصوبے تیار کئے جاتے تھے۔ سنہ 1929ء سے سنہ 1943ء تک ملک گیر تحریکوں میں بریلی کالج کا اہم کردار رہا ہے۔

جنگِ آزادی کے دور میں رامپور کے باشندے محمد علی خان عرف جیمی گرین بھی بریلی کالج کے طالب علم تھے۔ تحریکِ آزادی سے قبل وہ نیپال کے راجہ اور نانا صاحب کے سفیر کے طور پر لندن جاچکے تھے۔

تحریک کے دوران اُنہوں نے بیگم حضرت محل کے چیف انجینیئر کے طور پر کام کیا تھا۔ محمد علی خان عرف جیمی گرین اور چندر شیکھر آزاد کے بھتیجے اسی کالج کے طالب علم رہے ہیں۔ اس وجہ سے بھی چندر شیکھر آزاد کی اس کالج سے وابستگی رہی تھی۔

تحریک کے دوران مجاہدین آزادی نے اس ہاسٹل میں جمع ہوکر منصوبہ سازی کی اور کئی مواقع ایسے بھی آئے کہ جب برطانوی حکمرانوں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

بہرحال اس کالج کی خاص یادگار اوں میں سے ایک جیمی گرین کا نام ضرور موضوع گفتگو بنا رہتا ہے۔ جیمی گرین برطانوی حکومت کی فوج میں رہ کر ہندوستانیوں کے لیے جاسوسی کرتے تھے۔ آخر کار ایک دن جیمی کا راز فاش ہوگیا اور اُنہیں برطانوی حکمرانوں نے جاسوسی کے الزام میں پھانسی دے دی۔

مزید پڑھیں:مجاہدِ آزادی بسمل عظیم آبادی پر خصوصی رپورٹ

دوسری طرف گزشتہ چار برسوں سے آزاد ہاسٹل کو مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے۔ اس ہاسٹل کے اطراف میں اونچے اونچے درخت ہیں اور زمین پر گھاس اُگ آئی ہے۔ لیکن اندر دیکھنے پر چندر شیکھر آزاد کا مجسمہ صاف نظر آتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.