ایودھیا: اترپردیش کے ضلع ایودھیا میں بابری مسجد اور رام جنم بھومی معاملے میں عدالت عظمی کے فیصلہ کے بعد مسلم فریق کو دھنی پور گاؤں میں مسجد تعمیر کے لیے حکومت کی جانب سے پانچ ایکڑ اراضی فراہم کی گئی تھی۔ لیکن ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے کاغذاتی کاروائی مکمل نہ ہونے کی وجہ سے مسجد کی تعمیر میں مسلسل تاخیر ہورہی تھی۔
اس سلسلے میں گذشتہ جمعہ کو ڈیولپمنٹ اتھارٹی بورڈ کی جانب سے ایک میٹنگ منعقد ہوئی جس میں دھنی پور گاوں میں مسجد، ہسپتال، لائبریری اور کمیونٹی کچن تعمیر کرنے کے نقشے کو منظوری دے دی گئی، اب مسجد تعمیر ہونے کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔
بابر مسجد رام جنم بھومی فیصلے میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر حکومت نے پانچ ایکڑ زمین دی تھی جس پر انڈوں اسلامک کلچر فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے ذریعے مسجد ہسپتال لائبریری اور کمیونٹی تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ اراضی کو متبادل جگہ پر استعمال کے معاملے کی کاغذاتی خانہ پری میں 2برس کا وقت گزر گیا۔ ایودھیا کے ڈویژنل کمشنر اور اے ڈی اے صدر دیال نے جمعہ کو بورڈ کی میٹنگ میں مسجد کے پروجیکٹ کو منظوری دے دی ہے محکمہ جاتی کارروائی کے بعد کچھ ہی دنوں میں انڈوں اسلامی کلچر فاؤنڈیشن کو نقشہ سپرد کر دیا جائے گا۔
ٹرسٹ کے سکریٹری اطہر حسین نے کہا کہ منظوری ملنے کے بعد ایک میٹنگ کی جائےگی اور مسجد کی تعمیر کے منصوبے پر آخری فیصلہ ہوگا انہوں نے کہا کہ رمضان کے ختم ہونے کے بعد ٹرسٹ کی میٹنگ کی اس میٹنگ میں مسجد کی تعمیر کے کام شروع کرنے کی تاریخ طے کی جائے گی۔ سیکریٹری نے بتایا کہ ہم نے 26 جنوری 2021 کو مسجد کی بنیاد رکھی تھی ہم نے اس دن کو اس لیے منتخب کیا کیوں بھارت کے ائین کا نفاذ اسی دن ہوا تھا۔ حسین نے بتایا کہ دھنی پور کی مسجد بابری مسجد سے بڑی ہو گئی۔
مزید پڑھیں:
واضح رہے کہ 9 نومبر 2019 کو سپریم کورٹ نے بابری مسجد مسجد اور رام جنم بھومی معاملے میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ متنازعہ جگہ پر رام مندر کی تعمیر کی جائے اور ریاستی حکومت اسی ضلع میں اہم جگہ پر مسجد کی تعمیر کے لیے پانچ ایکڑ زمین الاٹ کرے۔