وارانسی: عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کو ہفتہ کی رات پریاگ راج میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ اس قتل کو لے کر سیاسی گلیاروں میں ہلچل مچ گئی ہے۔ کسی زمانے میں عتیق احمد سیاست میں بھی کافی اثر و رسوخ رکھتے تھے۔ عتیق احمد کے سیاسی نشیب و فراز سے سب واقف تھے۔ سماج وادی پارٹی بہوجن سماج پارٹی سے بھی عتیق نے سیاست کے میدان میں قسمت آزمائی کی تھی۔ اس سب کے علاوہ جب 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی دوسری بار وارانسی سے الیکشن لڑ رہے تھے تو عتیق احمد نے بنارس سے انتخاب لڑنے کا اعلان کیا تھا۔
وارانسی لوک سبھا انتخابات 2019 کے دوران جب عتیق احمد نے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تو انہیں یقین تھا کہ ایک بڑی سیاسی جماعت ان کی حمایت کرے گی، لیکن کسی بڑی سیاسی جماعت نے ان کی حمایت نہیں کی، اس کے باوجود عتیق نے جیل میں رہتے ہوئے بنارس میں اپنے نمائندے کے ذریعے کاغذات نامزدگی داخل کروائے تھے۔ پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے بعد انہیں ٹرک کا نشان بھی الاٹ کر دیا گیا۔
مزید پڑھیں:Atique And Ashraf Killed in Firing عتیق احمد اور اشرف احمد فائرنگ میں ہلاک
انتخابی نشان بھی ای وی ایم پر ڈالا گیا۔ اس کے بعد عتیق احمد نے الیکشن نہ لڑنے کا اعلان کر کے اپنا نام واپس لے لیا تھا لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔ الیکشن کی تاریخ بھی قریب تھی۔ عتیق کے الیکشن نہ لڑنے کے اعلان کے بعد بھی وارانسی میں انہیں وزیر اعظم مودی کے خلاف 855 ووٹ ملے تھے۔