پریاگ راج: سابق رکن پارلیمان عتیق اور اس کے بھائی اشرف کے قتل کے بعد عتیق کے سسرال کے لوگ اچانک گھر چوڑ کر چلے گئے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ دروازے اور الماری کھلے رہ گئے ہیں۔ کمروں میں بھی چیزیں بکھری پڑی ہیں۔ اس حوالے سے مختلف بحثیں جاری ہیں۔ سسرال والے کہاں گئے ہیں اس کی کسی کو کوئی خبر نہیں۔ آس پاس کے لوگ بھی کچھ بتانے کو تیار نہیں۔ خدشہ ہے کہ سسرال کے گھر کے کچھ کاغذات بھی لے گئے ہیں۔
امیش پال قتل کیس میں ملوث عتیق احمد کے بیٹے اسد اور شوٹر غلام کا پولیس نے انکاؤٹر میں ہلاک کر دیا۔ وہیں دوران ہفتے کی رات دیر گئے تین شوٹروں نے عتیق اور اس کے بھائی اشرف کو بھی گولیاں مار کر قتل کر دیا۔ عتیق احمد کی اہلیہ شائستہ پروین مفرور ہے۔ قتل عام کے بعد عتیق اور اشرف کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ جس کے بعد دونوں کی میتیں سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان عتیق کے سسرال والوں کے حوالے کر دی گئیں۔
اترپردیش میں سپاہی رہ چکے سسر محمد ہارون نے ان دونوں کی لاشوں کو کچھ قریبی لوگوں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا تھا۔ دوسری جانب منگل کو ایک چونکا دینے والا معاملہ سامنے آیا۔ سسرال والے اچانک گھر کو کھلا چھوڑ کر غائب ہو گئے۔ گھروں کے دروازے کھلے پڑے ہیں، الماریاں بھی کھلی پڑی ہیں۔ کمروں کے اندر سامان بھی بکھرا پڑا ہے۔ گھر کی حالت دیکھ کر لگتا ہے کہ سسرال والے کچھ ضروری کاغذات لے کر گھر سے چلے گئے ہیں۔
آس پاس کے لوگ بھی اس معاملے میں کچھ بولنے کو تیار نہیں ہیں۔ یہی نہیں، عتیق کے اس سسرال سے عتیق احمد، شائستہ اور ان کے بچوں کی کئی پرانی تصاویر بھی ملی ہیں۔ ایک تصویر میں عتیق احمد گھوڑے پر سوار نظر آ رہے ہیں۔ عتیق احمد کسی زمانے میں کسری مساری میں واقع اس گھر میں اپنے خاندان کے ساتھ رہا کرتے تھے۔