پریاگ راج: اتر پردیش کے پریاگ راج میں عتیق کے تینوں حملہ آوروں کو پریاگ راج مجسٹریٹ عدالت نے 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا ہے۔ تینوں حملہ آوروں نے ہفتہ کی رات شاہ گنج علاقے میں ایک ہسپتال کے باہر عتیق اور اس کے بھائی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ جس کے بعد تینوں کو موقع پر ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔ تینوں کی شناخت باندہ کے لولیش تیواری (22)، موہت عرف سنی (23) ہمیر پور اور ارون کمار موریہ (18) کاس گنج کے طور پر ہوئی ہے۔
وہیں دوسری طرف عتیق اور اشرف کا پوسٹ مارٹم مکمل ہو چکا ہے اور اب دونوں کو کسری مساری قبرستان میں دفنایا جا رہا ہے۔ عتیق کے دونوں نابالغ بیٹے اپنے والد اور چچا اشرف کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے کسری مساری قبرستان پہنچ چکے ہیں۔ عتیق کے دونوں نابالغ بیٹوں کو شہر کے علاقے راجو پور کے جوینائل ہوم میں رکھا گیا ہے۔ عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کی لاشیں پوسٹ مارٹم کے بعد ایمبولینس کے ذریعہ پریاگ راج کے کسری مساری قبرستان پہنچیں۔ اطلاعات کے مطابق عتیق اور اشرف کے قتل میں ملوث تینوں حملہ آوروں کو آج پریاگ راج کی نچلی عدالت میں ریمانڈ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔ تین رکنی جوڈیشل کمیشن دو ماہ میں رپورٹ پیش کرے گا۔
عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کے قتل کی تحقیقات کے لیے بنائے گئے تین رکنی عدالتی کمیشن کی سربراہی ریٹائرڈ جسٹس اروند ترپاٹھی کریں گے۔ تین رکنی عدالتی کمیشن میں ریٹائرڈ ڈی جی سبیش کمار سنگھ اور ریٹائرڈ جج برجیش کمار سونی بھی ہیں۔ کمیشن دو ماہ میں اپنی رپورٹ دے گا۔ وہیں اتوار کو اٹاوہ پہنچے سماج وادی پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری رام گوپال یادو نے یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے "مٹی میں ملا دیں گے'' کے دعویٰ کو مقتول عتیق احمد کے قتل کا ذمہ دار قرار دیا۔