ETV Bharat / state

Umesh Pal Murder Case اومیش پال کو مارنے کا منصوبہ چار سال قبل بنایا گیا تھا، عتیق احمد پر الزام - شہ زور رہنما عتیق احمد پر الزام

سابق رکن پارلیمان عتیق احمد پر الزام ہے کے اس نے 4 سال قبل اومیش پال کے قتل کا اعلان کیا تھا۔ قتل اسی انداز میں ہوا جس طرح اس نے دھمکی دی تھی۔ اس کا ذکر ایف آئی آر میں بھی تھا۔

اومیش پال قتل معاملہ
اومیش پال قتل معاملہ
author img

By

Published : Mar 16, 2023, 6:35 PM IST

پریاگ راج:اترپردیش کے شہ زور رہنما رہنما اور سابق رکن پارلیمان عتیق احمد پر یہ الزام ہے کہ اس نے اومیش پال کے قتل کا اعلان 4 سال قبل ہی کیا تھا،اور چار سے پہلے طے کئے گئے منصوبہ کے مطابق اومیش پال کا قتل کیا گیا ہے۔ عتیق کے خلاف 2019 میں درج مقدمے میں، محمد زید جو پہلے عتیق کے گروپ سے وابستہ تھے انہوں نے ایف آئی آر میں واضح طور پر لکھا تھا کہ عتیق نے اومیش پال کو اس طرح مارنے کی بات کی تھی کہ یہ معاملہ 15 دن تک میڈیا کی سرخیوں میں رہے گا۔ ایف آئی آر کی اس کاپی کے وائرل ہونے کے بعد پریاگ راج پولیس پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔

اومیش پال قتل معاملہ
اومیش پال قتل معاملہ

بتایاجارہا ہے کہ جب اومیش پال کو پہلے ہی اس طرح جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی تھیں تو پولیس نے عتیق گروپ کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی؟اگر بر وقت کاروائی کی جاتی تو عتیق اس طرح کے واقعے کو انجام دینے میں کامیاب نہ ہوتے۔ دراصل محمد زید خالد نے دھومن گنج تھانے میں مقدمہ درج کرایا تھا۔ زید نے الزام لگایا تھا کہ عتیق کے لوگوں نے نومبر 2018 میں اسے اغوا کیا اور دیوریا جیل لے گئے۔ وہاں عتیق احمد نے اسے مار پیٹ کی دھمکیاں دیں۔ ساتھ ہی عتیق احمد نے دھمکی دی تھی کہ وہ اومیش پال کو اس طرح قتل کر دیں گے کہ یہ معاملہ 15 دن تک ملک بھر کے میڈیا میں سرخیوں میں رہے گا۔

اومیش پال کے سنسنی خیز قتل کے بعد اب زید کی طرف سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کی کاپی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ اس میں قتل کا معاملہ واضح طور پر ایک خاص انداز میں لکھا گیا ہے۔ محمد زید نے اس ایف آئی آر میں عتیق کے ساتھ 14 افراد کو نامزد کیا تھا۔ بتادیں کہ محمد زید پہلے عتیق کے گروپ سے وابستہ تھا۔ بعد میں وہ الگ ہو گیا۔ اس کے بعد اس نے 2019 میں دھوم گنج پولیس اسٹیشن میں کیس درج کرایا تھا۔ اس میں اس نے الزام لگایا کہ عتیق کے لوگ اسے سڑک سے اغوا کرکے دیوریا جیل لے گئے۔ ساتھ ہی عتیق نے کہا تھا کہ 'میں ایک دن کے لیے اومیش ا کو مار ڈالوں گا، یہ 15 دن تک نیشنل ٹی وی پر چلتا رہا، اگر آپ نے اطلاع دی تو آپ کو بھی مار دیا جائے گا'۔

بتایاجارہا ہے کہ جس طرح عتیق احمد نے اومیش پال کو قتل کرنے کی دھمکی دی تھی، اسی طرح شوٹروں نے اومیش پال کو قتل کیا۔ عتیق کے شوٹروں نے گھر کے باہر گلی بازار میں فلمی انداز میں واردات کو انجام دیا۔ یہ واقعہ بھی اس جگہ پر کیا گیا جہاں چاروں طرف سی سی ٹی وی کیمرے نصب تھے۔ یہ سارا واقعہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں قید ہونے کا نتیجہ ہے کہ یہ معاملہ 20 دنوں سے سرخیوں میں ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عتیق احمد پہلے ہی طے کر چکے تھے کہ اومیش پال کو کیسے مارا جائے۔

مزید پڑھیں:Umesh Pal Murder Case: اومیش پال قتل معاملہ سے اشرف کا کوئی تعلق نہیں، اہلیہ کا دعوی

پریاگ راج:اترپردیش کے شہ زور رہنما رہنما اور سابق رکن پارلیمان عتیق احمد پر یہ الزام ہے کہ اس نے اومیش پال کے قتل کا اعلان 4 سال قبل ہی کیا تھا،اور چار سے پہلے طے کئے گئے منصوبہ کے مطابق اومیش پال کا قتل کیا گیا ہے۔ عتیق کے خلاف 2019 میں درج مقدمے میں، محمد زید جو پہلے عتیق کے گروپ سے وابستہ تھے انہوں نے ایف آئی آر میں واضح طور پر لکھا تھا کہ عتیق نے اومیش پال کو اس طرح مارنے کی بات کی تھی کہ یہ معاملہ 15 دن تک میڈیا کی سرخیوں میں رہے گا۔ ایف آئی آر کی اس کاپی کے وائرل ہونے کے بعد پریاگ راج پولیس پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔

اومیش پال قتل معاملہ
اومیش پال قتل معاملہ

بتایاجارہا ہے کہ جب اومیش پال کو پہلے ہی اس طرح جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی تھیں تو پولیس نے عتیق گروپ کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی؟اگر بر وقت کاروائی کی جاتی تو عتیق اس طرح کے واقعے کو انجام دینے میں کامیاب نہ ہوتے۔ دراصل محمد زید خالد نے دھومن گنج تھانے میں مقدمہ درج کرایا تھا۔ زید نے الزام لگایا تھا کہ عتیق کے لوگوں نے نومبر 2018 میں اسے اغوا کیا اور دیوریا جیل لے گئے۔ وہاں عتیق احمد نے اسے مار پیٹ کی دھمکیاں دیں۔ ساتھ ہی عتیق احمد نے دھمکی دی تھی کہ وہ اومیش پال کو اس طرح قتل کر دیں گے کہ یہ معاملہ 15 دن تک ملک بھر کے میڈیا میں سرخیوں میں رہے گا۔

اومیش پال کے سنسنی خیز قتل کے بعد اب زید کی طرف سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کی کاپی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ اس میں قتل کا معاملہ واضح طور پر ایک خاص انداز میں لکھا گیا ہے۔ محمد زید نے اس ایف آئی آر میں عتیق کے ساتھ 14 افراد کو نامزد کیا تھا۔ بتادیں کہ محمد زید پہلے عتیق کے گروپ سے وابستہ تھا۔ بعد میں وہ الگ ہو گیا۔ اس کے بعد اس نے 2019 میں دھوم گنج پولیس اسٹیشن میں کیس درج کرایا تھا۔ اس میں اس نے الزام لگایا کہ عتیق کے لوگ اسے سڑک سے اغوا کرکے دیوریا جیل لے گئے۔ ساتھ ہی عتیق نے کہا تھا کہ 'میں ایک دن کے لیے اومیش ا کو مار ڈالوں گا، یہ 15 دن تک نیشنل ٹی وی پر چلتا رہا، اگر آپ نے اطلاع دی تو آپ کو بھی مار دیا جائے گا'۔

بتایاجارہا ہے کہ جس طرح عتیق احمد نے اومیش پال کو قتل کرنے کی دھمکی دی تھی، اسی طرح شوٹروں نے اومیش پال کو قتل کیا۔ عتیق کے شوٹروں نے گھر کے باہر گلی بازار میں فلمی انداز میں واردات کو انجام دیا۔ یہ واقعہ بھی اس جگہ پر کیا گیا جہاں چاروں طرف سی سی ٹی وی کیمرے نصب تھے۔ یہ سارا واقعہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں قید ہونے کا نتیجہ ہے کہ یہ معاملہ 20 دنوں سے سرخیوں میں ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عتیق احمد پہلے ہی طے کر چکے تھے کہ اومیش پال کو کیسے مارا جائے۔

مزید پڑھیں:Umesh Pal Murder Case: اومیش پال قتل معاملہ سے اشرف کا کوئی تعلق نہیں، اہلیہ کا دعوی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.