ETV Bharat / state

Muharram 2022: خانقاہ عالیہ نیازیہ میں محرم تقاریب کا اہتمام - بریلی میں محرم کے دوران مجالس کا اہتمام

ماہ محرم کی یکم تاریخ سے یوم عاشورہ تک خانقاہ عالیہ نیازیہ میں سوگواری کا عالم نظر آتا ہے۔ خاندان کے تمام افراد خانقاہ کے احاطے میں ذکر شہیدانِ کربلا کرتے ہیں۔ اسی روحانیت سے فیض یاب ہونے کے لیئے تمام عقیدت مند کی حاضری کا سلسلہ جاری اور ساری رہتا ہے۔ دن میں ضرور عقیدت مند کم تعداد میں نظر آتے ہیں۔ Organized Majlis during Muharram in Bareilly

محرم
محرم
author img

By

Published : Aug 7, 2022, 1:13 PM IST


ماہ محرم الحرام کے ابتداء کے ساتھ ہی اتر پردیش کے ضلع بریلی میں واقع خانقاہِ عالیہ نیازیہ میں بھی عزاداری اور امام حسین و شہداء کربلا کا غم منانے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، تقریباً تین سو برس قدیم اس خانقاہ میں روایت یہ ہے کہ یوم عاشورہ تک خاندان نیازیہ کے تمام افراد مرد و خواتین خواہ بچہ، بزرگ اور نوجوان سبز رنگ کا لباس پہنتے ہیں۔ اس کے پیش نظر تمام مریدین اور عقیدت مند بھی سبز رنگ کے لباس زیب تن کرتے ہیں، خاص بات یہ ہے کہ یہاں خانقاہ کے پردے، قالین اور دسترخوان بھی سبز رنگ میں نظر آتا ہے۔

محرم

Organized Majlis during Muharram in Bareilly

نواسۂ رسول امام حسین اور اُن کے خاندان کے شہید شہدائے کربلا کی شہادت کو یاد کرنے کے وجہ سے ماہ محرم الحرام منفرد اہمیت کا حامل ہے، عالم اسلام میں غم حسین منانے کے مختلف انداز عام طور پر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اسی کے پیش نظر بریلی میں واقع تصوف سلسلہ کی خانقاہ ”خانقاہ عالیہ نیازیہ“ میں تمام روایات ہیں۔ ماہ محرم الحرام کے دوران خاندان نیازیہ کے تمام افراد خواہ مرد و خاتون، بچہ، بزرگ اور نوجوان سبز رنگ کا خاص لباس پہنتے ہیں۔ اپنے پیر و مرشد کے خاندان کے لباس سے متاثر ہوکر تمام مریدین اور عقیدت مند بھی سبز رنگ کا لباس پہنکر غم حیسن کی تمام تقریبات میں شرکت کرتے ہیں۔
ماہ محرم کی یکم تاریخ سے یوم عاشورہ تک خانقاہ عالیہ نیازیہ میں سوگواری کا عالم نظر آتا ہے۔ خاندان کے تمام افراد خانقاہ کے احاطے میں ذکر شہیدانِ کربلا کرتے ہیں۔ اسی روحانیت سے فیض یاب ہونے کے لیئے تمام عقیدت مند کی حاضری کا سلسلہ جاری اور ساری رہتا ہے۔ دن میں ضرور عقیدت مند کم تعداد میں نظر آتے ہیں، لیکن شام کو امام باڑے کو کھول دیا جاتا ہے اور تمام عقیدت مند کی تعداد میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔ اُن کی آمد رفت کی وجہ سے روحانیت اور رونق نظر آتی ہے۔ یہیں سے تخت اور تعزیہ نکالنے کی تیاریاں شروع ہو جاتی ہیں۔ خانقاہ سے جلوس کی شکل میں تین سو برس قدیمی تعزیعہ نکالا جاتا ہے، جس میں تمام عقیدت مند بڑی عقیدت اور احترام سے شرکت کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں:Muzaffarnagar Administration Meeting with Ulama: مظفرنگر میں محرم انتظامات کے سلسلہ میں علما کے ساتھ انتظامیہ کا اجلاس

خاندان نیازیہ کے اہم فرد زاہد میاں نیازی بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ پوری دنیا میں شہادت کی ایسی مثال کہیں دیکھنے کو نہیں ملتی ہے، کہ جب اسلام کو بچانے کے لیئے کسی فرد نے اپنے پورے خاندان کو قربان کر دیا ہو۔نواسۂ رسول کی شہادت تاقیامت کے لیئے ایک ایسی مثال ہے،جو لوگوں کو حق پر چلنے، صبر و تحمل سے کام لینے کا سبق دیتی ہے۔ شہدائے کربلا کی شہادت مشکل سے مشکل وقت اور حالات میں بھی حق، انصاف، ثابت قدمی اور ایمان سے دستبردار نہ ہونے کا سبق دیتی ہے۔


ماہ محرم الحرام کے ابتداء کے ساتھ ہی اتر پردیش کے ضلع بریلی میں واقع خانقاہِ عالیہ نیازیہ میں بھی عزاداری اور امام حسین و شہداء کربلا کا غم منانے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، تقریباً تین سو برس قدیم اس خانقاہ میں روایت یہ ہے کہ یوم عاشورہ تک خاندان نیازیہ کے تمام افراد مرد و خواتین خواہ بچہ، بزرگ اور نوجوان سبز رنگ کا لباس پہنتے ہیں۔ اس کے پیش نظر تمام مریدین اور عقیدت مند بھی سبز رنگ کے لباس زیب تن کرتے ہیں، خاص بات یہ ہے کہ یہاں خانقاہ کے پردے، قالین اور دسترخوان بھی سبز رنگ میں نظر آتا ہے۔

محرم

Organized Majlis during Muharram in Bareilly

نواسۂ رسول امام حسین اور اُن کے خاندان کے شہید شہدائے کربلا کی شہادت کو یاد کرنے کے وجہ سے ماہ محرم الحرام منفرد اہمیت کا حامل ہے، عالم اسلام میں غم حسین منانے کے مختلف انداز عام طور پر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اسی کے پیش نظر بریلی میں واقع تصوف سلسلہ کی خانقاہ ”خانقاہ عالیہ نیازیہ“ میں تمام روایات ہیں۔ ماہ محرم الحرام کے دوران خاندان نیازیہ کے تمام افراد خواہ مرد و خاتون، بچہ، بزرگ اور نوجوان سبز رنگ کا خاص لباس پہنتے ہیں۔ اپنے پیر و مرشد کے خاندان کے لباس سے متاثر ہوکر تمام مریدین اور عقیدت مند بھی سبز رنگ کا لباس پہنکر غم حیسن کی تمام تقریبات میں شرکت کرتے ہیں۔
ماہ محرم کی یکم تاریخ سے یوم عاشورہ تک خانقاہ عالیہ نیازیہ میں سوگواری کا عالم نظر آتا ہے۔ خاندان کے تمام افراد خانقاہ کے احاطے میں ذکر شہیدانِ کربلا کرتے ہیں۔ اسی روحانیت سے فیض یاب ہونے کے لیئے تمام عقیدت مند کی حاضری کا سلسلہ جاری اور ساری رہتا ہے۔ دن میں ضرور عقیدت مند کم تعداد میں نظر آتے ہیں، لیکن شام کو امام باڑے کو کھول دیا جاتا ہے اور تمام عقیدت مند کی تعداد میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔ اُن کی آمد رفت کی وجہ سے روحانیت اور رونق نظر آتی ہے۔ یہیں سے تخت اور تعزیہ نکالنے کی تیاریاں شروع ہو جاتی ہیں۔ خانقاہ سے جلوس کی شکل میں تین سو برس قدیمی تعزیعہ نکالا جاتا ہے، جس میں تمام عقیدت مند بڑی عقیدت اور احترام سے شرکت کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں:Muzaffarnagar Administration Meeting with Ulama: مظفرنگر میں محرم انتظامات کے سلسلہ میں علما کے ساتھ انتظامیہ کا اجلاس

خاندان نیازیہ کے اہم فرد زاہد میاں نیازی بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ پوری دنیا میں شہادت کی ایسی مثال کہیں دیکھنے کو نہیں ملتی ہے، کہ جب اسلام کو بچانے کے لیئے کسی فرد نے اپنے پورے خاندان کو قربان کر دیا ہو۔نواسۂ رسول کی شہادت تاقیامت کے لیئے ایک ایسی مثال ہے،جو لوگوں کو حق پر چلنے، صبر و تحمل سے کام لینے کا سبق دیتی ہے۔ شہدائے کربلا کی شہادت مشکل سے مشکل وقت اور حالات میں بھی حق، انصاف، ثابت قدمی اور ایمان سے دستبردار نہ ہونے کا سبق دیتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.