ریاست اترپردیش میں لکھنؤ یونیورسٹی کے شعبہ عربی کے پروفیسر ایاز احمد اصلاحی ( ٹیچر ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین) نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ حکومت ایک طرف مسلمانوں کو 'مین اسٹریم' میں لانے کی بات کرتی ہے اور وہیں عربی و فارسی زبان کو امتحانات سے ہٹا کر ان کے پَر کترنے کا کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑی تعداد میں لوگ عربی کی ڈگری کے ذریعے آئی اے ایس، پی سی ایس افسران بننے کا خواب دیکھ رہے تھے لیکن ان کے خواب ٹوٹتے نظر آ رہے ہیں، ہم اس فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
عربی زبان سے پی ایچ ڈی کر رہے ہے مختار الامین نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں کہا کہ عربی زبان کی تعلیم حاصل کرنے والوں کے لیے یہ فیصلہ کسی سانحے سے کم نہیں ہے، لہذا اس فیصلے سے عربی زبان سیکھنے والے طلبا پر خاصہ اثر پڑے گا۔
وہیں فارسی زبان سے پی ایچ ڈی کر رہے محمد خبیب نے ای ٹی وی بھارت سے بات سے خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ یہ بہت ہی افسوسناک خبر ہے کیونکہ عربی و فارسی کی تعلیم حاصل کر رہے طلباء کثیر تعداد میں ملک میں موجود ہیں۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے تاکہ عربی و فارسی زبان کی تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کے مستقبل روشن ہوں۔
یو پی پی ایس سی کے اس فیصلے پر عربی فارسی زبان سیکھنے والے طلباء نے افسوس کا اظہار کیا اور انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ جلد ہی اس فیصلے پر نظر ثانی کر کے ان کے مستقبل تاریک ہونے سے بچایا جائے گا۔