ETV Bharat / state

Gyanvapi Masjid Case گیان واپی مسجد کے سروے والی عرضی کو منظوری ملنا سپریم کورٹ کی توہین، شہنواز عالم

کانگریس پارٹی کے اقلیتی مورچہ کے ریاستی صدر شہنواز عالم نے کہا کہ بی جے پی ایک خاص طبقہ کو نشانہ بنا کر اکثریتی طبقے کو خوش کرنا چاہتی ہے تاکہ اس کا ووٹ بینک برقرار رہے لیکن بھارت کے آئین اور قانون کو نظر انداز کرکے عدالتوں کا غلط استعمال کرنا جمہوری نظام کے منافی ہے۔

شہنواز عالم
شہنواز عالم
author img

By

Published : May 20, 2023, 2:30 PM IST

شہنواز عالم

لکھنؤ: ریاست اترپردیش کے شہر وارانسی میں واقع گیان واپی مسجد کے پورے احاطے کو مقامی عدالت نے اے ایس آئی کے سروے والی عارضی کو منظور کرلیا جس کے بعد سماجی کارکنان اور مسلم دانشوروں میں بے چینی ہے۔ پلیس آف ورشف ایکٹ 1991 کے مطابق بابری مسجد کے علاوہ دیگر عبادت گاہوں سے متعلق عدالت میں کوئی ایسی عرضی قبول نہیں کی جانی چاہیے جو متنازع ہو۔ اس ایکٹ کا حوالہ 2019 میں آئے بابری مسجد اور رام مندر فیصلے میں سپریم کورٹ نے بھی دیا ہے اور اس ایکٹ کو اس فیصلے میں پریئمبل تسلیم کیا گیا ہے، لہذا گیان واپی مسجد معاملے میں عدالت کا عرضی قبول کرنا قانونی نقطہ نظر سے ماہرین توہین عدالت سمجھ رہے ہیں۔


کانگریس پارٹی کے اقلیتی مورچہ کے ریاستی صدر شہنواز عالم نے کہا کہ گیان واپی مسجد کے تعلق سے مقامی عدالت کا کا سروے والے عارضی کو قبول کرنا نہ صرف قانونی حیثیت سے غلط ہے بلکہ توہین عدالت بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بابری مسجد کے علاوہ دیگر عبادت گاہ کے تعلق سے ایسے درخواست کو عدالت کو قبول نہیں کر سکتا ہے لیکن بنارس کے مقامی عدالت نے ایسا کیا ہے جو نہ صرف قانونی اعتبار سے غلط ہے بلکہ عدالت کی توہین بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے جب ایکٹ موجود ہے تو عدالت کو چاہیے کہ اس پر نظر ثانی کرے اور ایسی کوئی بھی عرضی قبول نہ کرے جو عدالت عظمی کے فیصلے خلاف ہو۔ انہوں نے کہا کی عرضی کے قبول ہونے میں سیاسی پارٹیوں کا بھی عمل دخل ہے۔

مزید پڑھیں: Gyanvapi Masjid Case: جے ڈی یو کا موقف ہے کہ گیان واپی مسجد مسلمانوں کا اثاثہ ہے، سلیم پرویز
واضح رہے کہ عبادت گاہ ایکٹ 1991 واضح کرتا ہے کہ اگست 1947 کے دن تک جو مذہبی مقامات کا جس نوعیت رہی اب اس کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا ہے۔ (سوائے بابری مسجد رام جنم بھومی کے) اسے چیلنج کرنے والی کسی بھی عرضی یا اپیل یا کسی بھی عدالت یا تنظیم کو عبادتگاہ قانون 1991 کی دفعہ تین کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کے جرم میں اس قانون کی دفعہ 6 کے تحت تین برس کی قید اور جرمانے کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔

شہنواز عالم

لکھنؤ: ریاست اترپردیش کے شہر وارانسی میں واقع گیان واپی مسجد کے پورے احاطے کو مقامی عدالت نے اے ایس آئی کے سروے والی عارضی کو منظور کرلیا جس کے بعد سماجی کارکنان اور مسلم دانشوروں میں بے چینی ہے۔ پلیس آف ورشف ایکٹ 1991 کے مطابق بابری مسجد کے علاوہ دیگر عبادت گاہوں سے متعلق عدالت میں کوئی ایسی عرضی قبول نہیں کی جانی چاہیے جو متنازع ہو۔ اس ایکٹ کا حوالہ 2019 میں آئے بابری مسجد اور رام مندر فیصلے میں سپریم کورٹ نے بھی دیا ہے اور اس ایکٹ کو اس فیصلے میں پریئمبل تسلیم کیا گیا ہے، لہذا گیان واپی مسجد معاملے میں عدالت کا عرضی قبول کرنا قانونی نقطہ نظر سے ماہرین توہین عدالت سمجھ رہے ہیں۔


کانگریس پارٹی کے اقلیتی مورچہ کے ریاستی صدر شہنواز عالم نے کہا کہ گیان واپی مسجد کے تعلق سے مقامی عدالت کا کا سروے والے عارضی کو قبول کرنا نہ صرف قانونی حیثیت سے غلط ہے بلکہ توہین عدالت بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بابری مسجد کے علاوہ دیگر عبادت گاہ کے تعلق سے ایسے درخواست کو عدالت کو قبول نہیں کر سکتا ہے لیکن بنارس کے مقامی عدالت نے ایسا کیا ہے جو نہ صرف قانونی اعتبار سے غلط ہے بلکہ عدالت کی توہین بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے جب ایکٹ موجود ہے تو عدالت کو چاہیے کہ اس پر نظر ثانی کرے اور ایسی کوئی بھی عرضی قبول نہ کرے جو عدالت عظمی کے فیصلے خلاف ہو۔ انہوں نے کہا کی عرضی کے قبول ہونے میں سیاسی پارٹیوں کا بھی عمل دخل ہے۔

مزید پڑھیں: Gyanvapi Masjid Case: جے ڈی یو کا موقف ہے کہ گیان واپی مسجد مسلمانوں کا اثاثہ ہے، سلیم پرویز
واضح رہے کہ عبادت گاہ ایکٹ 1991 واضح کرتا ہے کہ اگست 1947 کے دن تک جو مذہبی مقامات کا جس نوعیت رہی اب اس کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا ہے۔ (سوائے بابری مسجد رام جنم بھومی کے) اسے چیلنج کرنے والی کسی بھی عرضی یا اپیل یا کسی بھی عدالت یا تنظیم کو عبادتگاہ قانون 1991 کی دفعہ تین کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کے جرم میں اس قانون کی دفعہ 6 کے تحت تین برس کی قید اور جرمانے کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.