اترپردیش میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مظاہرہ کرنے والے افراد نے اپنے معاملات اٹھانے کے لیے سیاسی پارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ مجوزہ سیاسی جماعت کا نام 'راشٹریہ جسٹس پارٹی' رکھا جائے گا اور ہر ضلع سے سی اے اے کے خلاف مظاہرین کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی کوششیں جائے گی۔
بہوجن سماج پارٹی کے سابق رکن پارلیمنٹ الیاس اعظمی کے ذریعہ اس مہم کی سربراہی کی جارہی ہے اور انتخابی نشان کے طور پر 'ترازو' کی درخواست کے ساتھ نئی پارٹی کو الیکشن کمیشن میں اندراج کروانے کے اقدامات شروع کردیئے گئے ہیں۔
الیاس اعظمی کے مطابق گزشتہ برس شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف مظاہروں کو بڑے پیمانے پر حمایت حاصل ہوئی تھی اور جن لوگوں نے اس میں حصہ لیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 'ہمارا مقصد معاشرے کے کمزور اور پسماندہ طبقوں خصوصاً دلتوں اور مسلمانوں کے لیے انصاف کو یقینی بنانا ہے۔ متعدد سابق ارکان پارلیمنٹ بھی اس نئی پارٹی میں شامل ہونے کے خواہاں ہیں جبکہ جو افراد احتجاج کا حصہ تھے اب وہ انتخابی میدان میں اترنے کہ خواہش کا اظہار کر رہے ہیں۔
قومی اقلیتی کمیشن میں صحیح نمائندگی کے لیے جمعیت علماء سپریم کورٹ پہنچی
ان میں رہائی منچ کے راجیو یادو، کانگریس کے شاہنواز عالم اور حال ہی میں سماجوادی پارٹی میں شامل ہونے والے سمیہ رانا شامل ہیں۔
الیاس اعظمی نے مزید کہا کہ بیشتر سیاسی جماعتوں کو ووٹ بینک کی سیاست پر تشویش ہے لیکن ان کی نئی جماعت مسائل کو حل کرنے پر توجہ دے گی۔