نڈا کے اس بیان پر سی اے اے کی مخالفت کرنے والے اور دیوبند میں ستیہ گرہ کے نام سے 57 روز تک احتجاجی مظاہرہ کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ ہم لوگ اس کی بھرپور مخالفت کرتے رہیں گے۔
اس سلسلہ میں سابق رکن اسمبلی معاویہ علی نے کہا کہ ہم اس کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں بھی ہم نے کورونا وائرس کی وجہ سے ہی اپنے 57 روز کا دھرنا ختم کیا تھا۔
انہو ں نے کہا کہ 'سی اے اے اور این آرسی کی مخالفت پورے ملک میں کورونا سے پہلے کی جارہی تھی جس کی مثال شاہین باغ اور دیوبند کی ستیہ گرہ ہے۔ اگر حکومت اس کو لاگو کرنے کی کوشش کی گئی تو پُر زور طریقے سے ایک مرتبہ پھر اس کی مخالفت کی جائے گی۔
معاویہ علی نے کہا کہ آئندہ کچھ دنوں میں بہار اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور ساتھ ہی مدھیہ پردیش میں بھی 27 اسمبلی حلقوں میں انتخاب ہونے ہیں اس لیے عوام کی توجہ بنیادی مسائل سے ہٹانے کے لیے اس قسم کی بیان بازی کی جارہی ہے اور سی اے اے اور این آرسی کے مسئلہ کو اٹھایا جارہا ہے تاکہ ان ریاستوں میں کامیابی حاصل کی جاسکے لیکن عوام بی جے پی کی ان پالیسیوں کو سمجھ چکی ہے اور وہ اس کے بہکاوے میں نہیں آئے گی۔
اس کے باوجود بھی اگر بی جے پی حکومت اس قانون کو طاقت کی بنیاد پر ایک مرتبہ پھر لانا چاہتی ہے تو ہم اس کی پرزور مخالفت کریں گے۔
سی اے اے کی مخالفت کرنے والی ارم عثمانی نے کہا کہ 'ہم لوگوں نے بھی کورونا کی وجہ سے ہی سی اے اے کے خلاف چل رہے دھرنے کو منسوخ کیا تھا ہمیں چاروں جانب سے حمایت مل رہی تھی اگر حکومت ایک مرتبہ پھر سی اے اے اور این آرسی کو لاگو کرنے کی کوشش کرے گی تو ہم ایک مرتبہ پھر احتجاجی مظاہرہ کرنے پر مجبور ہوں گے۔