اس دوران آنگن واڑی ورکرز نے کہا کہ جن آنگن واڑی ورکرز کو 60 سال کی عمر میں ریٹائرڈ کیا جا رہا ہے اور ریٹائرڈ ہونے کے بعد ان کی کوئی پنشن بھی نہیں ہیں۔ ایسے میں ان کی زندگی کس طرح سے گزرے گی حکومت کو یہ سوچنا چاہیے۔
اترپردیس آنگن واڑی کرمچاری یونین کی سیکرٹری چمن آرا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں کورونا کے دوران آنگن واڑی ورکرز نے خوب محنت اور لگن سے کام کیا اور اب تقریباً آنگن واڑی خواتین ورکرز کو ملازمت سے نکال دیا گیا ہے۔
جہاں ایک طرف صرف ریاستی اور مرکزی حکومت وقت خواتین کو عزت دینے اور ان کے لئے تمام منصوبے بنانے کے وعدے کر رہی ہے، لیکن اگر ان وعدوں کو زمینی سطح پر دیکھا جائے تو یہ وعدے صاف طور پر کھوکھلے ثابت ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
اترپردیش: درجہ ایک سے آٹھ تک کے اسکول 31 مارچ تک بند
انہوں نے کہا کہ انہیں دو مہینے کی تنخواہ بھی نہیں دی گئی ہے اور حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ آنگن باڑی ملازمین کو نکالنے سے پہلے حکومت نے کوئی نوٹس بھی جاری نہیں کیا حکومت ہمیں ملازم سمجھنا تو بہت دور کی بات ہے مزدور بھی ماننے کو تیار نہیں ہے۔