آنندی بین پٹیل نے چندرشیکھر آزاد زرعی یونیورسٹی کے 21 ویں تقسیم جلسہ اسناد کے موقع پر منعقد پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'قدرتی وسال کا تحفظ کرتے ہوئے تکنیک کا استعمال انسانیت کی بہتری کے لیے کرنا وقت کا تقاضہ ہے۔ آج آب وہوا کی تبدیلی ایک سنگین چیلینج بن چکا ہے۔'
انہوں نے زرعی سائنسدانوں کو اس ضمن میں پہل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 'ایسا کرنے سے فطری توازن قائم رہے گا۔ آبی تحفظ کے لیے اترپردیش میں نظم کو مزید چست درست کرنے کی ضرورت ہے۔'
گورنر نے کہا کہ ’’سماجی برائیوں‘ کو دورکرنے کے لئے صرف تقریر کرنےسے کام نہیں چلے گا بلکہ تقریر میں ماہر لیڈروں کے گھر سے ان برائیوں کو ختم کرنے کا آغاز ہونا چاہئے۔ انہوں نے چھٹی اور آٹھویں جماعت کت کے اسکولی طلبہ وطالبات کی تعلیم پر خصوصی دھیان دینے کی وکالت کی۔ انہوں نے طلبہ و طالبات سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ شادی میں جہیزنہ لیں اور نہ دیں ۔ تعلیم کا فائدہ سماج کو ملے اس پر زیادہ سے زیادہ دھیان دینے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر ’جل پُرش‘ کے نام سے مشہور ماحولیات کے لیے کام کرنے والے راجیندر سنگھ نے کہا کہ کم سے کم ٹیکنالوجی کو اپنانے کے نام پر فطری وسائل کا بے جا استعمال بند کرنا ہوگا۔ جدید تحقیقات کو اپنے ماحولیات کے مطابق ڈھال کر اس کو اپنے استعمال میں لانا ہوگا۔