ETV Bharat / state

ناخواندہ بچیوں کو خواندہ بنانے کی جانب پہل

غریب اور ضرورت مند لڑکیاں گھر کی تنگ حالی کی وجہ سے اپنی اسکولی تعلیم سے کنارہ کشی نہ کرلیں، اس کے لیے اسلامیہ گرلز انٹر کالج نے ”زکوة فنڈ“ قائم کرکے ایک بہترین مثال قائم کی ہے۔ جس سے آج ہزاروں لڑکیاں تعلیم یافتہ ہورہیں ہیں۔

اسلامیہ گرلز انٹر کالج بیٹیوں کے لیے ایک بہترین مثال
اسلامیہ گرلز انٹر کالج بیٹیوں کے لیے ایک بہترین مثال
author img

By

Published : Sep 8, 2021, 6:51 PM IST

بریلی: حکومت کی جانب سے بچیوں کو تعلیم یافتہ بنانے کے وعدے یا دعوے پر عمل ہوتا ہو یا نہ ہو، لیکن بریلی میں واقع اسلامیہ گرلز انٹر کالج نے بچیوں کو تعلیم یافتہ بنانے میں بہترین مثال قائم کی ہے۔

غریب اور ضرورت مند لڑکیاں تنگ حالی کی وجہ سے اپنی اسکولی تعلیم سے کنارہ کشی نہ کر لیں، اس کے پیشِ نظر کالج کی پرنسپل نے 'زکوة فنڈ' اسے قائم کیا گیا ہے۔

اس میں جمع رقم سے ہر برس تقریباً ساڑھے تین سو سے چار سو طالبات کی فیس ادا کی جاتی ہے اور اس کے علاوہ ان کے تمام تر تعلیمی اخراجات بھی برداشت کیے جاتے ہیں۔

چمن جہاں، بریلی شہر میں واقع اسلامیہ گرلز انٹر کالج میں درس حاصل کرنے والی سیکڑوں طالبات کے لیے ایک ایسا نام ہے، جو نہ صرف کالج کی پرنسپل کے عہدے پر فائز ہیں، بلکہ وہ سرپرست کا بھی کردار ادا کر رہی ہیں۔

اُنہوں نے اب سے تقریباً گیارہ برس قبل'زکوة فنڈ' قائم کیا تھا۔ جس کی مدد سے اب تک ہزاروں طالبات کو تعلیم کے حصول میں مکمل مدد فراہم ہوئی ہے۔

ویڈیو

خاص بات یہ ہے کہ اس فنڈ میں عام لوگوں کی امداد کا روپیہ نہیں جمع کیا جاتا، بلکہ اسکول کی خاتون اساتذہ اور کچھ چمن جہاں کی رشتہ دار اپنی آمدنی میں سے کچھ رقم جمع کرتے ہیں۔

چمن جہاں اس بات کی خاص احتیاط اور خیال رکھتی ہیں کہ جن طالبات کی مدد کی جاتی ہے، اُن کا ذکر نہ تو کہیں کاغذوں میں آتا ہے اور نہ ہی کسی کی زبان پر۔

سنہ 2010ء میں قائم کردہ ”زکوة فنڈ“ کو ”بیت المال“ نام دیا گیا ہے۔ اس فنڈ کی انفرادی خصوصیات یہ ہے کہ اس میں جمع رقم سے نہ صرف طالبات کی فیس جمع ہوتی ہے، بلکہ اگر کسی لڑکی کے والدین غریب، بے سہارا، بیمار یا بےروزگار ہیں، تو اُن کی دوا، گھریلو اشیاء اور دیگر اخراجات بھی برداشت کیے جاتے ہیں۔

طالبات کی فیس کے علاوہ اُن کی نصاب کی کتابیں، یونی فارم، اسٹیشنری و دیگر تعلیمی ضروریات کے اخراجات بھی اسی فنڈ سے ادا ہوتے ہیں۔

اس فنڈ میں تمام ممبران کو ایک دوسرے پر اتنا اعتماد ہے کہ شک کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔ پرنسپل میڈم چمن جہاں نے معمول بنا لیا ہے کہ جو لڑکی کچھ دن غیر حاضر رہتی ہے تو کالج کا کوئی اہلکار اُس کے گھر جاکر کنبہ کی معاشی صورت حال کی رپورٹ پرنسپل کے سپرد کرتا ہے۔ اگر لڑکی نے تنگ حالی کی وجہ سے اسکول آنا بند کیا ہے تو پھر ایک مزید لڑکی کی مدد کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اور اُس کی تعلیم بدستور جاری ہو جاتی ہے۔

مزید پڑھیں:

پرنسپل چمن جہاں کا اسلامیہ گرلز انٹر کالج سے پرانہ رشتہ ہے۔ وہ محض نو برس کی عمر سے اس کالج کے طالبہ رہیں، پھر انٹرمیڈیٹ تک یہاں سے تعلیم حاصل کی۔ گریجویشن اور بی ایڈ کے لیے چار برس تک کالج سے رشتہ ختم ہوا اور پھر یہیں ایک ٹیچر کے طور پر دوبارہ کالج سے رشتہ قائم ہوگیا۔ اب یہ سفر پرنسپل کے عہدے پر فائز ہونے تک جاری ہے۔

تقریباً دس برس قبل محض دس لڑکیوں کی مدد سے اس فنڈ کی شروعات ہوئی تھی۔ آج اسی فنڈ کی مدد سے تقریباً چار سو طالبات، ہر برس تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ اس فنڈ کا حساب کتاب اسکول کی دو خاتون اساتذہ کے ذمہ ہے۔ پرنسپل چمن جہاں نے اپنے بچپن میں جن مشکلات کا سامنا کیا، اُنہیں وہیں سے حوصلہ ملا۔

بریلی: حکومت کی جانب سے بچیوں کو تعلیم یافتہ بنانے کے وعدے یا دعوے پر عمل ہوتا ہو یا نہ ہو، لیکن بریلی میں واقع اسلامیہ گرلز انٹر کالج نے بچیوں کو تعلیم یافتہ بنانے میں بہترین مثال قائم کی ہے۔

غریب اور ضرورت مند لڑکیاں تنگ حالی کی وجہ سے اپنی اسکولی تعلیم سے کنارہ کشی نہ کر لیں، اس کے پیشِ نظر کالج کی پرنسپل نے 'زکوة فنڈ' اسے قائم کیا گیا ہے۔

اس میں جمع رقم سے ہر برس تقریباً ساڑھے تین سو سے چار سو طالبات کی فیس ادا کی جاتی ہے اور اس کے علاوہ ان کے تمام تر تعلیمی اخراجات بھی برداشت کیے جاتے ہیں۔

چمن جہاں، بریلی شہر میں واقع اسلامیہ گرلز انٹر کالج میں درس حاصل کرنے والی سیکڑوں طالبات کے لیے ایک ایسا نام ہے، جو نہ صرف کالج کی پرنسپل کے عہدے پر فائز ہیں، بلکہ وہ سرپرست کا بھی کردار ادا کر رہی ہیں۔

اُنہوں نے اب سے تقریباً گیارہ برس قبل'زکوة فنڈ' قائم کیا تھا۔ جس کی مدد سے اب تک ہزاروں طالبات کو تعلیم کے حصول میں مکمل مدد فراہم ہوئی ہے۔

ویڈیو

خاص بات یہ ہے کہ اس فنڈ میں عام لوگوں کی امداد کا روپیہ نہیں جمع کیا جاتا، بلکہ اسکول کی خاتون اساتذہ اور کچھ چمن جہاں کی رشتہ دار اپنی آمدنی میں سے کچھ رقم جمع کرتے ہیں۔

چمن جہاں اس بات کی خاص احتیاط اور خیال رکھتی ہیں کہ جن طالبات کی مدد کی جاتی ہے، اُن کا ذکر نہ تو کہیں کاغذوں میں آتا ہے اور نہ ہی کسی کی زبان پر۔

سنہ 2010ء میں قائم کردہ ”زکوة فنڈ“ کو ”بیت المال“ نام دیا گیا ہے۔ اس فنڈ کی انفرادی خصوصیات یہ ہے کہ اس میں جمع رقم سے نہ صرف طالبات کی فیس جمع ہوتی ہے، بلکہ اگر کسی لڑکی کے والدین غریب، بے سہارا، بیمار یا بےروزگار ہیں، تو اُن کی دوا، گھریلو اشیاء اور دیگر اخراجات بھی برداشت کیے جاتے ہیں۔

طالبات کی فیس کے علاوہ اُن کی نصاب کی کتابیں، یونی فارم، اسٹیشنری و دیگر تعلیمی ضروریات کے اخراجات بھی اسی فنڈ سے ادا ہوتے ہیں۔

اس فنڈ میں تمام ممبران کو ایک دوسرے پر اتنا اعتماد ہے کہ شک کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔ پرنسپل میڈم چمن جہاں نے معمول بنا لیا ہے کہ جو لڑکی کچھ دن غیر حاضر رہتی ہے تو کالج کا کوئی اہلکار اُس کے گھر جاکر کنبہ کی معاشی صورت حال کی رپورٹ پرنسپل کے سپرد کرتا ہے۔ اگر لڑکی نے تنگ حالی کی وجہ سے اسکول آنا بند کیا ہے تو پھر ایک مزید لڑکی کی مدد کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اور اُس کی تعلیم بدستور جاری ہو جاتی ہے۔

مزید پڑھیں:

پرنسپل چمن جہاں کا اسلامیہ گرلز انٹر کالج سے پرانہ رشتہ ہے۔ وہ محض نو برس کی عمر سے اس کالج کے طالبہ رہیں، پھر انٹرمیڈیٹ تک یہاں سے تعلیم حاصل کی۔ گریجویشن اور بی ایڈ کے لیے چار برس تک کالج سے رشتہ ختم ہوا اور پھر یہیں ایک ٹیچر کے طور پر دوبارہ کالج سے رشتہ قائم ہوگیا۔ اب یہ سفر پرنسپل کے عہدے پر فائز ہونے تک جاری ہے۔

تقریباً دس برس قبل محض دس لڑکیوں کی مدد سے اس فنڈ کی شروعات ہوئی تھی۔ آج اسی فنڈ کی مدد سے تقریباً چار سو طالبات، ہر برس تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ اس فنڈ کا حساب کتاب اسکول کی دو خاتون اساتذہ کے ذمہ ہے۔ پرنسپل چمن جہاں نے اپنے بچپن میں جن مشکلات کا سامنا کیا، اُنہیں وہیں سے حوصلہ ملا۔

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.