ETV Bharat / state

AMUTA اے ایم یو اقلیتی کردار کی لڑائی اب ٹیچرس ایسوسی ایشن لڑے گی

author img

By

Published : May 24, 2023, 7:45 PM IST

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی ٹیچرس ایسوسی ایشن (اموٹا) کے نو منتخب صدر نے پروفیسر محمد خالد نے اعلان کیا کہ اب اے ایم یو کے اقلیتی کردار کی لڑائی اموٹا لڑےگی۔یونیورسٹی انتظامیہ کے بعد دہلی اور سپریم کورٹ بھی جائےگے۔

اے ایم یو اقلیتی کردار کی لڑائی اب ٹیچرس ایسوسی ایشن لڑے گی
اے ایم یو اقلیتی کردار کی لڑائی اب ٹیچرس ایسوسی ایشن لڑے گی
اے ایم یو اقلیتی کردار کی لڑائی اب ٹیچرس ایسوسی ایشن لڑے گی

علیگڑھ:گزشتہ پانچ سالوں کے بعد پہلی مرتبہ اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی ایشن (اموٹا) کے انتخاب کو یونیورسٹی انتظامیہ کے ذریعہ غیر قانونی قرار دیئے جانے کے باوجود خود اساتذہ نے اپنے انتخاب کو یقینی بنایا۔

گزشتہ روز یونیورسٹی اسٹاف کلب میں یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 84 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی۔ اموٹا کی مدت دو سال ہوتی ہے جس میں صدر، سیکرٹری، جوائنٹ سکریٹری اور آٹھ ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین ہوتے ہیں۔

اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی کے نو منتخب عہدیداران:

1. جواہر لال نہرو میڈیکل کالج، شعبہ ریڈیو ڈائگنوسس کے پروفیسر محمد خالد صدر منتخب ہوئے (590 ووٹس)

2. جواہر لال نہرو میڈیکل کالج، شعبہ اینستھیزیا کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عبید صدیقی سیکرٹری منتخب ہوئے۔ (558 ووٹس)

3. اے ایم یو شعبہ نباتیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سعد بن جاوید جوائنٹ سکریٹری منتخب ہوئے ( 455 ووٹس۔

نو منتخب صدر پروفیسر محمد خالد نے انتخاب میں اپنی کامیابی کو یونیورسٹی اساتذہ کی کامیابی بتاتے ہوئے کہا اساتذہ کبھی بھی یونیورسٹی یا یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف نہیں جاتے ہیں اساتذہ نے ہمیشہ ہی یونیورسٹی، کمیونٹی اور ملک کے حق میں ہی بات کی ہے۔

سوال کا جواب دیتے ہوئے خالد نے کہا یونیورسٹی کے سامنے سب سے اہم اور بڑا جو مسئلہ درپیش ہے وہ یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کا ہے جو صرف یونیورسٹی کا ہی نہیں بلکہ پوری کمیونٹی کا مسلہ ہے جس کے لئے ایسوسی ایشن پہلے یونیورسٹی انتظامیہ سے بات کریں گی پھر اگر ضرورت پڑی تو دہلی جا کر حکومت سے بھی بات کریں اور سپریم کورٹ بھی جائےگے کیونکہ یونیورسٹی اقلیتی کردار کیس سپریم کورٹ میں زیر بحث ہے۔

اموٹا انتخاب کو غیر آئنی اور اس کے نتائج کو تسلیم نہیں کرنے والے یونیورسٹی انتظامیہ کے خط سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے خالد نے کہا ہم یونیورسٹی انتظامیہ سے بات کریں گے، 84 فیصد ووٹنگ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کس قدر جوش و جزبے سے اساتذہ نے انتخاب میں حصہ لیا ہے۔ کل 1244 میں سے 1088 ووٹس ڈالے گئے جو یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہے۔ اس لئے انتظامیہ کو اپنی ضد کو چھوڑ کر انتخاب کے نتائج کو تسلیم کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:AMUTA Election Results اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی ایشن الیکشن کے نتائج کا اعلان، پروفیسر خالد صدر منتخب

نو منتخب سیکرٹری ڈاکٹر عبید صدیقی نے اپنی کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا اور اساتذہ کو مبارکباد بات پیش کی اور ان کا شکر بھی ادا کیا کیونکہ انتظامیہ نے انتخاب کو ُغیر آئینی قرار دے دیا تھا باوجود اس کے اساتذہ نے 84 فیصد ووٹنگ کی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یونیورسٹی اساتذہ کی اکثریت ہمارے ساتھ ہے۔

اے ایم یو اقلیتی کردار کی لڑائی اب ٹیچرس ایسوسی ایشن لڑے گی

علیگڑھ:گزشتہ پانچ سالوں کے بعد پہلی مرتبہ اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی ایشن (اموٹا) کے انتخاب کو یونیورسٹی انتظامیہ کے ذریعہ غیر قانونی قرار دیئے جانے کے باوجود خود اساتذہ نے اپنے انتخاب کو یقینی بنایا۔

گزشتہ روز یونیورسٹی اسٹاف کلب میں یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 84 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی۔ اموٹا کی مدت دو سال ہوتی ہے جس میں صدر، سیکرٹری، جوائنٹ سکریٹری اور آٹھ ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین ہوتے ہیں۔

اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی کے نو منتخب عہدیداران:

1. جواہر لال نہرو میڈیکل کالج، شعبہ ریڈیو ڈائگنوسس کے پروفیسر محمد خالد صدر منتخب ہوئے (590 ووٹس)

2. جواہر لال نہرو میڈیکل کالج، شعبہ اینستھیزیا کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عبید صدیقی سیکرٹری منتخب ہوئے۔ (558 ووٹس)

3. اے ایم یو شعبہ نباتیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سعد بن جاوید جوائنٹ سکریٹری منتخب ہوئے ( 455 ووٹس۔

نو منتخب صدر پروفیسر محمد خالد نے انتخاب میں اپنی کامیابی کو یونیورسٹی اساتذہ کی کامیابی بتاتے ہوئے کہا اساتذہ کبھی بھی یونیورسٹی یا یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف نہیں جاتے ہیں اساتذہ نے ہمیشہ ہی یونیورسٹی، کمیونٹی اور ملک کے حق میں ہی بات کی ہے۔

سوال کا جواب دیتے ہوئے خالد نے کہا یونیورسٹی کے سامنے سب سے اہم اور بڑا جو مسئلہ درپیش ہے وہ یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کا ہے جو صرف یونیورسٹی کا ہی نہیں بلکہ پوری کمیونٹی کا مسلہ ہے جس کے لئے ایسوسی ایشن پہلے یونیورسٹی انتظامیہ سے بات کریں گی پھر اگر ضرورت پڑی تو دہلی جا کر حکومت سے بھی بات کریں اور سپریم کورٹ بھی جائےگے کیونکہ یونیورسٹی اقلیتی کردار کیس سپریم کورٹ میں زیر بحث ہے۔

اموٹا انتخاب کو غیر آئنی اور اس کے نتائج کو تسلیم نہیں کرنے والے یونیورسٹی انتظامیہ کے خط سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے خالد نے کہا ہم یونیورسٹی انتظامیہ سے بات کریں گے، 84 فیصد ووٹنگ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کس قدر جوش و جزبے سے اساتذہ نے انتخاب میں حصہ لیا ہے۔ کل 1244 میں سے 1088 ووٹس ڈالے گئے جو یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہے۔ اس لئے انتظامیہ کو اپنی ضد کو چھوڑ کر انتخاب کے نتائج کو تسلیم کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:AMUTA Election Results اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی ایشن الیکشن کے نتائج کا اعلان، پروفیسر خالد صدر منتخب

نو منتخب سیکرٹری ڈاکٹر عبید صدیقی نے اپنی کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا اور اساتذہ کو مبارکباد بات پیش کی اور ان کا شکر بھی ادا کیا کیونکہ انتظامیہ نے انتخاب کو ُغیر آئینی قرار دے دیا تھا باوجود اس کے اساتذہ نے 84 فیصد ووٹنگ کی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یونیورسٹی اساتذہ کی اکثریت ہمارے ساتھ ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.