علی گدھ مسلم یونیورسٹی کے شعبۂ رابطہ عامہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق چانسلر پروفیسر طارق منصور کی زیر صدارت آج ہونے والی اکیڈمی کونسل کی میٹنگ میں اکیڈمک کونسل کی طرف سے دسمبر میں قائم کی گئی ذیلی کمیٹی کی سفارشات کو منظور کر لیا گیا ہے۔ پروفیسر منصور نے اس معاملے میں متعدد نکات کی وضاحت کے لئے ایک تفصیلی خط ارسال کیا تھا، جس کا ونیت جوشی، ایڈیشنل سیکرٹری (تعلیم) وزارت تعلیم نے جواب دیا تھا۔ CUET Approves in AMU
کمیٹی نے مکتوب پر تبادلۂ خیال کیا اور یہ فیصلہ کیا کہ یونیورسٹی سی یو ای ٹی کے ٹیسٹ اسکور کو استعمال کریں گی۔ تاہم داخلوں میں یونیورسٹی کے اپنے انتظامات بشمول داخلی ریزرویشن، مختلف زمروں میں وائس چانسلر کی نامزدگی اور مدارس کے طلبہ کے داخلے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ یونیورسٹی اپنا کونسلنگ سیشن منعقد کرے گی اور وہ بی ٹیک، پوسٹ گریجویٹ کورسز، گیارہویں جماعت، ڈپلومہ کورسز اور اسکولوں کے لئے اور سی یو ای ٹی میں جو کورس شامل نہیں ہے ان کے لیے اپنا داخلہ ٹیسٹ منعقد کرے گی اور تمام کوٹے اور تحفظات پر برقرار رہیں گے۔ AMU's Academy Council Approves Central University Entrance Test
اکیڈمک کونسل کی طرف سے منظور شدہ ذیلی کمیٹی کی سفارشات کے مطابق یونیورسٹی اپنا کونسلنگ سیشن منعقد کرے گی۔ جیسا کہ وہ پچھلے برسوں میں کرتی رہی ہے۔ اے ایم یو سے تسلیم شدہ مدارس/اداروں کے امیدوار ضابطے کے مطابق سی یو ای ٹی کے اسکور کی بنیاد پر داخلہ لینے کے اہل ہوں گے۔ اسی طرح وہ طلبہ جنہوں نے اے ایم یو کا برج کورس (سی ای پی ای سی اے) کیا ہے، وہ بھی سی یو ای ٹی اسکور کی بنیاد پر داخلہ لینے کے اہل ہوں گے، بشرطی کہ وہ اہلیت کی شرائط پوری کرتے ہوں۔
مزید پڑھیں:
واضح رہے کہ داخلی کوٹے اور سبھی نامزدگی کے کوٹے (درج فہرست اقوام/ درج فہرست قبائل، پسماندہ طبقہ، یونیورسٹی ملازمین کے بچے، سابق طلبہ کے بچے، مرکزی حکومت کے ملازمین کے بچے، جو حال ہی میں علی گڑھ میں تعینات/ ٹرانسفر ہوئے ہیں، جن کا تعلق دوردراز کی ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقے سے ہے، جسمانی طور پر چیلینج شدہ امیدوار، این سی سی کیڈٹ، ممتاز کھلاڑی، ممتاز ڈبیٹر، جنگ میں شہید مسلح افواج کے جوانوں کے بچے) برقرار رہیں گے۔CUET Approves in AMU
اس میٹنگ میں رجسٹرار عبدالحمید، کنٹرولر امتحانات مجیب اللہ زبیری، مختلف فیکلٹییز کے ڈین، کالجز کے پرنسپل، شعبہ جات کے سربراہ، سینٹر کے ڈائریکٹرز اور اکیڈمک کونسل کے اراکین موجود تھے۔