حکومت ہند کی جانب سے کچھ ماہ قبل مرکزی یونیورسٹیز میں داخلہ لینے کے لیے طلبہ کے مشترکہ امتحان کی تجویز علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو بھی بھیجی گئی، جس پر غور و فکر کرنے کے بعد یونیورسٹی کی اکیڈمک کونسل نے سات رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس کی کچھ میٹنگیں بھی ہو چکی ہیں۔ AMU yet to decide on common entrance test
کمیٹی کی سفارشات اکیڈمک کونسل کو پیش کی جائیں گی جس کے بعد ہی یونیورسٹی انتظامیہ طے کرے گی کہ وہ مشترکہ امتحان میں حصہ لے گی یا نہیں، یا پھر مستقبل کا لائحہ عمل کیا ہوگا؟
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ترجمان پروفیسر شافع قدوائی نے مشترکہ امتحان کی حکومتی تجویز سے متعلق بتایا کہ "ملک کی مرکزی یونیورسٹیز میں داخلہ لینے کے لیے مشترکہ امتحان جس میں تمام مرکزی یونیورسٹیاں حصہ لے رہی ہیں، یہ تجویز حکومت کی جانب سے کچھ ماہ قبل اے ایم یو میں بھی آئی تھی۔ حکومت کی اس تجویز پر یونیورسٹی اکیڈمک کونسل نے ایک سات رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جو اس پورے معاملے پر غور و فکر کرے گی"۔ Shafey Kidwai on Common Entrance Test
پروفیسر شافع قدوائی نے بتایا ظاہر ہے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ اسی لئے سات رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ جس کی ایک دو میٹنگ ہو بھی چکی ہیں۔ تو ان تمام چیزوں پر غور و فکر کر نے کے بعد کمیٹی اپنی رپورٹ اکیڈمی کونسل کو دے گی۔ اس کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ یہ طے کرے گی کہ اس کو مشترکہ امتحان والی تجویز پر کیا کرنا ہے۔
پروفیسر شافع قدوائی نے مزید کہا کہ ابھی یہ کہنا کہ یونیورسٹی مشترکہ امتحان میں حصہ نہیں لے رہی ہے، مناسب نہیں ہوگا، جیسا کہ کچھ اخبارات میں اس سے متعلق خبر شائع ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں:
مرکزی یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے کے لیے مشترکہ امتحان میں اے ایم یو حصہ لے گی یا نہیں، اس کا فیصلہ اکیڈمی کونسل کی سات رکنی کمیٹی کی رپورٹ اور سفارشات کے بعد ہی کیا جائے گا۔