119 برس قبل یعنی آج ہی کے دن 2 فروری 1902 کو شیخ عبداللہ اور وحید جہاں بیگم کی شادی ہوئی تھی۔ شیخ عبداللہ کو پاپا میاں اور وحید جہاں بیگم کو اعلی بی کے نام سے شہرت حاصل ہوئی۔
دونوں ہستیوں نے تعلیم نسواں کے فروغ اور مسلم لڑکیوں کی تعلیم کے لئے بیش بہا کوششیں کیں۔ کالج انتظامیہ نے اپنے محسنوں کی اعلی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے اور ان کی شادی کے مبارک دن کو "یوم بانیان" کے طور پر منانے کا سلسلہ شروع کیا تھا، جب سے ہر سال ویمنس کالج 2 فروری کو یوم بانیان کے طور پر مناتا ہے۔
رواں برس کورونا وائرس کے سبب شاندار پروگرام کا اہتمام ممکن نہ ہو سکا، جس کی وجہ سے ویمنس کالج کے بانیان کی قبر پر صرف فاتحہ پڑھ کر خراج عقیدت پیش کی۔
ویمنس کالج کے پرنسپل پروفیسر نعیمہ خاتون نے یوم بانیان کے موقع پر خصوصی گفتگو میں بتایا کہ آج کا دن ویمنس کالج کے لیے بہت اہم اور تاریخی دن ہے۔ تعلیم نسواں کے فروغ میں نمایاں کارکردگی ادا کرنے والی ان نمایاں ہستیوں کے ایصال ثواب کی خاطر عبداللہ ویمنس کالج کی حدود میں واقع ان کی قبروں پر فاتحہ خوانی اور دعا کا اہتمام کیا گیا۔
ویمنس کالج، عبداللہ گرلز ہائر سیکنڈری، عبداللہ گرلز ہائی اسکول وغیرہ کے تدریسی و غیر تدریسی عملہ کثیر تعداد میں پہنچ کر ان کے محسنوں کی قبر پر فاتحہ خوانی میں شرکت کی۔
پروفیسر نعیمہ خاتون نے مزید کہا کہ آج کے دن کو ہر سال ہم لوگ بہت شان و شوکت سے مناتے ہیں لیکن رواں برس کورونا وائرس کے سبب شاندار پروگرام کا اہتمام ممکن نہ ہو سکا جس کی وجہ سے صرف قبر پر فاتحہ کی گئی جلد ہی ہم لوگ اپنا یوم بانیان شاندار طریقے سے منائیں گے جیسا ہر سال مناتے ہیں۔
ویمنس کالج کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد فرقان نے بتایا کہ دونوں ہستیوں نے تعلیم نسواں کے فروغ اور مسلم لڑکیوں کی تعلیم کے لئے بیش بہا کوششیں کی۔ انہوں نے تعلیمی اداروں کی تعمیر و ترقی میں یکساں اہمیت کی حامل کارکردگی پیش کی۔
شیخ عبداللہ نے سرسید کی رفاقت میں ایم اے او کالج کی تعمیر و تشکیل میں بھی عظیم خدمات انجام دی۔
مزید پڑھیں:
کسانوں کے احتجاج میں سنجے راوت کی شرکت
ڈاکٹر فرقان نے مزید بتایا کہ 1906 میں بالائے قلعہ جو زنانہ نارمل اسکول قائم کیا وہ ترقی کرتے ہوئے ویمنس کالج کی شکل میں ملک اور بیرون ملک کی طالبات کے لیے ایک شجر سایہ دار بن گیا ہے۔ سر سید کی فکر کے مطابق یہ ادارہ تعلیم و تربیت کا اہم مرکز بن گیا ہے۔