کووڈ ویکسین کے ٹرائل کے پرنسپل انویسٹی گیٹر پروفیسر محمد شمیم نے کہا کہ 'وائس چانسلر نے ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل کے لیے رضا کار کے طور پر اپنا رجسٹریشن کرایا تھا۔ ٹرائل کے پروٹوکول کے مطابق ٹرائل میں شامل ہونے والے شخص کے لئے لازم ہے کہ اس نے چار ہفتہ کے اندر کوئی مروجہ/ تجرباتی ویکسین نہ لی ہو۔ ان کی حال میڈیکل ہسٹری سے معلوم ہوا ہے کہ چند روز قبل وائس چانسلر کو انفلوئنزا ویکسین (فلاریکس - ٹیڑا) لگائی گئی تھی جو انہیں سال میں ایک بار دی جاتی ہے۔ چونکہ یہ ویکسین ٹرائل کے پروٹوکول کے منافی ہے لہذا وہ ٹرائل میں نہیں شامل ہو سکتے ہیں۔'
ابھی تک ٹرائل کے لیے 250 سے زیادہ درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔ سبھی درخواستوں کو ٹرائل میں شامل کرنے سے قبل پروٹوکول اور آئی سی ایم آر کے ضوابط کے مطابق پر کھا جائے گا۔ ویکسین ٹرائل کے لیے عملہ کو ٹریننگ دینے کے مقصد سے بھارت بائیوٹیک کے ریسورس پرسن جلد اے ایم یو کا دورہ کریں گے۔
پروفیسر محمد شمیم نے بتایا کہ 'رجسٹریشن کا عمل اطمینان بخش طریقے سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'کوویکسین' کا ایک تفصیلی پروٹوکول ہے۔ تحریری رضامندی اور دیگر رسمی کارروائی جلد مکمل کی جائے گی۔'
واضح رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج میں 'بھارت بائیوٹیک' کی ویکسین 'کوواکسن' کے ٹرائل کے لئے رضا کاروں کی رجسٹریشن کا باقاعدہ افتتاح وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے 10 اکتوبر کو کیا اور دوسروں کے لئے ایک مثال پیش کرتے ہوئے پہلے رضا کار کے طور پر اپنا رجسٹریشن بھی کر وایا تھا۔