عالمی شہرت یافتہ تعلیمی ادارہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ملک کا واحد تعلیمی ادارہ ہے جس کو اپنے وائس چانسلر کا انتخاب کرنے کا حق حاصل ہے۔ ملک کی دیگر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر کا انتخاب سرچ کمیٹی کے تحت عمل میں لایا جاتا ہے جبکہ اے ایم یو کے وائس چانسلر کا انتخاب اے ایم یو کی سپریم باڈیز 'اے ایم یو کورٹ' اور 'ایگزیکٹیو کونسل' کے ذریعے عمل میں لایا جاتا ہے۔ اے ایم یو 1980 ایکٹ کے تحت وائس چانسلر کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے پانچ سالہ مدت مکمل ہونے سے دو تین ماہ قبل جمہوری طریقے سے وائس چانسلر کے انتخاب کا طریقہ کار شروع کروائے۔
اے ایم یو کورٹ کے کل 193 اراکین میں سے تقریبا 100 نشستیں اور ایگزیکٹو کونسل کے کل 28 میں سے تقریبا 10 نشستیں خالی ہیں جن کو پُر کرنے کے لئے انتخابات کو یقینی بنانا وائس چانسلر کی ذمہ داری ہوتی ہے، لیکن ابھی تک کسی طرح کے انتخابات کو یقینی نہیں بنایا گیا جبکہ موجودہ وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کی مدت 16 مئی 2023 کو مکمل ہو رہی ہے، جس کے سبب ہی یونیورسٹی کیمپس میں اگلے وائس چانسلر اور اس کے طریقہ کار سے متعلق چہ می گوئیاں ہو رہی ہیں۔
سر سید اکیڈمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد شاہد نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا اے ایم یو 1980 ایکٹ کے تحت اے ایم یو وائس چانسلر کے انتخاب کا طریقہ کار ملک کی دیگر یونیورسٹیوں سے مختلف ہے۔ اے ایم یو ایگزیکٹیو کونسل کے اراکین وائس چانسلر کی نمائندگی کے لئے پانچ ناموں کے پینل کا انتخاب کرکے اے ایم یو کورٹ کو بھیجتا ہے جہاں کورٹ کے اراکین کم سے کم تین یا پانچوں ناموں کو اے ایم یو وزیٹر صدر جمہوریہ کے پاس کسی ایک کی نامزدگی کے لئے بھیج دیتا ہے۔ واضح رہے یونیورسٹی کے اساتذہ نے وائس چانسلر کے انتخاب، ایگزیکٹو کونسل اور کورٹ کے انتخابات سے متعلق دو مرتبہ پریس کانفرنس کی، وزارت تعلیم کو اور علیگ برادری کے لئے کھلا خط بھی لکھا تھا باوجود اس کے انتخابات اور وائس چانسلر کے انتخاب کا طریقہ کار ابھی تک ٹھنڈے بستے میں دکھائی دے رہا ہے۔
مزید پڑھیں:Aligarh Muslim University اے ایم یو میں صدر شعبہ کے خلاف طلباء کا احتجاج