کورونا ویکسین کے ٹرائل کے لیے سب سے پہلے اندراج کرانے والے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کووڈ ٹرائل میں اب حصہ نہیں لیں گے۔
بتایا جارہا ہے کہ انہوں نے کچھ دن قبل انفلوئنزا کا ویکسین لگوایا تھا۔ جس کی وجہ سے وہ جانچ کے معیارات سے باہر ہو گئے ہیں۔
وہیں کورونا وائرس کے ٹرائل میں اب تک 50 فیصد سے زیادہ لوگوں نے حصہ لیا ہے۔
کورونا وائرس کی ویکسین کے تیسرے مرحلے کی جانچ کے لیے رضاکاروں کی رجسٹریشن کا عمل 10 نومبر کو شروع ہوا۔
اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے اس افتتاح کے موقع پر پہلے رجسٹریشن کروایا تھا۔
کووڈ 19 ویکسین کے تیسرے مرحلے ٹرائل میں میڈیکل کالج کے پرنسپل انویسٹی گیٹر پروفیسر محمد شمیم نے بتایا کہ ویکسین تیسرے مرحلے کے لیے وائس چانسلر نے سب سے پہلے خود کا اندراج کرایا تھا۔
لازمی پروٹوکول کے مطابق ٹرائل میں حصہ لینے والے شخص کو چار ہفتے قبل تک کوئی اور مروجہ یا تجرباتی ویکسین نہیں لینا چاہئے تھا۔
اے ایم یو کے وائس چانسلر کی طبی تاریخ کے مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ انہیں کچھ دن پہلے انفلوئنزا ویکسین دی گئی تھی۔ جو انہیں سالانہ دی جاتی ہے لہذا وہ ویکسین ٹرائل کے پیرامیٹرز سے باہر ہو گئے ہیں۔ انہیں ٹرائل میں شامل نہیں کیا جاسکتا۔
ابھی تک اسی ویکسین ٹرائل کے لئے 500 سے زائد درخواستیں موصول ہوچکی ہیں۔ آئی سی ایم آر کے پروٹوکول اور طریقہ کار کے مطابق مطالعے اور جانچ میں شامل ہونے سے پہلے تفتیش کی جارہی ہے۔
وہیں ویکسین کی جانچ کے لیے ملازمین کو تربیت دینے کے لیے بھارت بائیوٹیک کے ریسورس پرسن اے ایم یو پہنچے ہیں۔
ویکسین ٹرائل کے لئے متعدد معیارات اور پروٹوکول کو پورا کرنا پڑتا ہے۔ جے این میڈیکل کالج میں ویکسین کے ٹرائلز کے اندراج کا عمل 10 نومبر سے شروع ہوا تھا اور اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے پہلے اپنا نام درج کرایا تھا۔
اے ایم یو کے پی آر او عمر پیرزادہ نے بتایا کہ تیسرے مرحلے کا ٹرائل چل رہا ہے اور بہت سارے والنٹیئر سامنے آ رہے ہیں۔ جو ویکسین کے ٹرائل کے لیے اچھی خبر ہے۔