علیگڑھ: عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ملک کا واحد تعلیمی ادارہ ہے جس کو اپنی یونیورسٹی کا وائس چانسلر چننے کا حق حاصل ہے۔ اس کے لئے اے ایم یو کی ایگزیکٹیو کونسل نے 30 اکتوبر کو کل 20 امیدواروں میں سے 5 امیدواروں کا پینل تیار کیا تھا، اس میں سے 3 امیدواروں کا پینل اے ایم یو کورٹ کے اراکین نے 6 نومبر کو تیار کردیا تھا، صدر جمہوریہ کے پاس کسی ایک کی نامزدگی کے لئے بھیج دیا گیا ہے۔ لیکن وائس چانسلر کی تقرری کے لئے تین امیدواروں کے پینل کی تشکیل ایک بار پھر سوالوں کے گھیرے میں ہے۔ اب یہ معاملہ یونیورسٹی کیمپس سے نکل کر صدر جمہوریہ اور الہ آباد ہائی کورٹ تک پہنچ گیا ہے۔
اے ایم یو میں نئے اور پرمانینٹ وائس چانسلر کی تقرری ایک بار پھر التوا میں اس لئے بھی جاتی نظر آرہی ہے کیونکہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے صدر جمہوریہ کو بھیجے گئے تین امیدواروں کے پینل میں سے ایک نام موجودہ کارگزار وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز کی اہلیہ پروفیسر نعیمہ خاتون کا ہے۔اس پر اب الہ آباد ہائی کورٹ میں اب یکم فروری کو دائر عرضی پر حتمی سماعت ہوگی۔
واضح رہے کہ نعیمہ گلریز کا نام وائس چانسلر کے پینل میں شامل ہونے پر روز اول سے ہی سوالات اوٹھائے جا رہے ہیں۔اس پر اعتراض بھی جتایا جا رہا ہے کیونکہ اے ایم یو کے موجودہ کارگزار وائس چانسلر محمد گلریز نے ایگزکیٹو کونسل کی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے وائس چانسلر کے عہدے کی دعویدار اپنی اہلیہ پروفیسر نعیمہ خاتون کو اپنا ووٹ دیا تھا۔ اس کے خلاف جامعہ ملیہ کے پروفیسر سید افضل مرتضیٰ رضوی نے ہائی کورٹ میں شکایت دائر کی تھی۔ اس عرضی پر پہلی سماعت 9 جنوری کو ہوئی تھی اور اب ہائی کورٹ نے یکم فروری کو آخری تاریخ مقرر کی ہے۔
اے ایم یو وائس چانسلر کے عہدے کے امیدوار اے ایم یو پروفیسر مجاہد بیگ نے بھی آلہ آباد ہائی کورٹ میں اس کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ اے ایم یو کے کارگزار وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز کی مشکلات میں مذید اضافہ ہوتا نظر ارہا ہے۔
یونیورسٹی کیمپس میں لوگوں کا کہنا ہے کہ قواعد کے مطابق اگر کارگزار وائس چانسلر کے خاندان سے کوئی شخص وائس چانسلر کے عہدے کا دعویدار تھا تو قائم مقام وائس چانسلر کو نہ تو اجلاس میں شریک ہونا تھا اور نہ ہی ووٹ ڈالنا تھا۔یہ بھی ضابطہ اخلاق کے خلاف ہے، کیونکہ اس سے انتخابات متاثر ہونے کا امکان ہو تاہے۔
2 اپریل 2023 کو سابق وائس چانسلر طارق منصور کے استعفی کے بعد پروفیسر محمد گلریز (پرو وائس چانسلر) نے اگلے وائس چانسلر پینل کی تشکیل کو جلد سے جلد یقینی بنانے کے لئے کارگزار وائس چانسلر کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دینا شروع کی، لیکن وقت پر پینل نہیں بنانے اور اپنی منمانی کرنے کے سبب ان کی مخالفت یونیورسٹی کیمپس اور علیگ برادری میں شروع ہو گئی تھی۔مخالفت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ سب سے مضبوط امیدوار ہونے کے باوجود وہ اپنے آپ کو وائسر چانسلر کے لئے امیدوار نہیں بنا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:ایودھیا کی مسجد تاج محل سے بہتر ہوگی، انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن کا دعویٰ
طلباء، اساتذہ اور سابق طلباء کے زبردست احتجاج کے بعد ہی وائس چانسلر کا پینل بنوانے کے لئے مجبور ہوئے لیکن اس میں بھی اپنی منمانی کرتے ہوئے اپنی اہلیہ وائس چانسلر کا امیدوار بنا کر ان کو ووٹ دے کر پینل میں شامل کردیا۔اس کے سبب معاملہ کورٹ میں زیر سماعت ہے اور وہ اب بھی عہدے پر فائز ہیں۔یونیورسٹی کیمپس میں لوگوں کہناہے کہ کارگزار وائس چانسلر کو اخلاقی طور پر فوراً اپنے عہدے سے مستعفی ہوجانا چاہیے۔
اے ایم یو وائس چانسلر پینل:
1۔ پروفیسر ایم یو ربانی، 61 ووٹ
2۔ پروفیسر فیضان مصطفٰی، 53 ووٹ
3۔ پروفیسر نعیمہ گلریز، 50 ووٹ