یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ایک ماہ بعد پولیس پر مقدمہ درج کرانے کے اعلان پر طلبا نے سخت تنقید کی ہے۔
واضح رہے کہ 15 دسمبر کی شب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں طلبا کی جانب سے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کیا جارہا تھا جس کے بعد پولیس نے طلبا اور طالبات کے خلاف لاٹھی چارج کی اور آنسو گیاس کے شل برسائے۔ پولیس کی جانب سے مبینہ طور پر طلبا کو بے تحاشہ پیٹا گیا۔
پولیس کاروائی میں تقریباً 40 طلبا زخمی ہوئے جبکہ ایک طالب علم کا علاج کے دوران ہاتھ کاٹنا پڑا۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے بتایا کہ بغیر اجازت پولیس، موریسن کورٹ ہاسٹل میں داخل ہوئی اور آنسو گیس کے شل برسائے جس کی وجہ سے وہاں آگ بھی لگ گئی تھی۔