علی گڑھ: جشن یوم سر سید تقریب 2023 میں کارگزار وائس چانسلر کی موجودگی کے سبب علیگڑھ مسلم یونیورسٹی ٹیچرس ایسوسی ایشن(اموٹا) شرکت نہیں کرے گی۔ طلباء کے دھرنے پر شرکت کرکے علیحدہ جشن یوم سرسید منانے کے فیصلے کا اعلان اموٹا کے صدر پروفیسر محمد خالد نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں کیا۔
عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی سو سالہ تاریخ میں شاید یہ پہلا موقع ہوگا، جب اے ایم یو انتظامیہ اور طلبہ برادری اساتذہ کے ساتھ اپنے بانی سرسید احمد خان کی یوم پیدائش پر جشن یوم سرسید کی تقریب الگ الگ منائے گی، یعنی پہلی مرتبہ اے ایم یو میں ایک ساتھ دو جگہ جشن یوم سرسید منایا جائے گا، جس کا اعلان طلبہ اور اساتذہ کی جانب سے کیا گیا ہے۔
علیگڑھ مسلم یونیورسٹی طلبہ اور اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی ایشن مشترکہ طور پر باب سید پر اور انتظامیہ گلستان سید میں جشن یوم سرسید کی تقریبات کا انعقاد کرے گی۔ اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر محمد خالد نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ "ہم اس کسی بھی تقریب میں شرکت نہیں کریں گے جس میں کارگزار وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز شرکت کریں گے۔ اسی لئے ہم کل یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ہونے والی جشن یوم سرسید کی تقریبات میں شرکت نہیں کر رہے ہیں۔ طلباء کی جانب سے باب سید کے دھرنے پر علیحدہ جشن یوم سرسید تقریب میں اموٹا شرکت کرے گی۔
اے ایم یو طلباء رہنما محمد سلمان غوری اور ویمنس کالج کی طالبہ نے بھی ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ چمن سرسید کے بلبل علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی اس موجودہ صورتحال کے لئے کافی فکر مند ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک جانب سرسید کے اس چمن کے خلاف مسلسل ہونے والی سازشوں کو ہر شخص سمجھتا ہے۔ تو وہیں اے ایم یو انتظامیہ نہ صرف طلبہ بلکہ اولڈ بائز کے مطالبات کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ اے ایم یو میں مستقل وائس چانسلر کی تقرری اور طلباء یونین کے انتخابات کا معاملہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ اے ایم یو کی موجودہ صورتحال سے علیگ برادری نہ صرف ناراض ہے بلکہ کافی فکرمند بھی ہیں۔
طلبہ نے مزید بتایا باب سید پر اے ایم طلبہ کا دھرنا جاری رہے گا، طلبہ اور اساتذہ کا اے ایم یو ایکٹ بچاؤ تحریک جاری ہے۔ اولڈ بائز کی جانب سے وی سی پینل بنانے کی خاطر قائم مقام وی سی پروفیسر گلریز سے مسلسل اپیل کی جا رہی ہے۔ اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر اور ماہر سرسید ڈاکٹر راحت ابرار کا کہنا ہے یہ ادارہ سر سید کو تسبیح کے دانے کی طرح تو استعمال کر رہا ہے، لیکن انکی فکر و نظر ان کی تعلیمات اور مقاصد سے یہ ادارہ بہت دور ہے اور آج لوگ خورافات میں لگے ہوئے ہیں، سال میں ایک دن تمام یونیورسٹی سے وابستہ لوگوں کو سرسید کے نام وقف کردینا چاہیے۔
- اے ایم یو کی صورتحال پر اساتذہ نے کیا تشویش کا اظہار
- اے ایم یو کے مستقل وائس چانسلر کے لئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا اجلاس
واضح رہے گزشتہ روز 15 اکتوبر کو قومی دار الحکومت دہلی کے جنتر منتر پر طلباء، سابق طلباء، اساتذہ اور محبان اے ایم یو کی جانب سے زبردست احتجاج کیا گیا۔ جس میں سماجی تنظیموں کے قائدین، سیاسی جماعتوں کے نمائندے، سول سوسائٹی اور سماجی کارکنان نے اپنا احتجاج درج کرایا اور صدر جمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم بھی دیا گیا۔