فرانس کے صدر ایمیونل میکخواں کا پیغمبر دو عالم سیدنا محمد مصطفیؐ کی شان میں گستاخی کرنے والے چارلی ہیبڈو کے کارٹونسٹ کا دفاع کرنے اور پھر اسے اظہار رائے کی آزادی قرار دینے کے تعلق سے دنیا بھر کے مسلمانوں میں ناراضگی بڑھتی ہی جا رہی ہے۔
گذشتہ دنوں سے پوری دنیا کے ممالک بالعموم اور مسلم ممالک میں بالخصوص فرانس کے صدر کے خلاف غم و غصہ دیکھا جا رہا ہے، اور مسلمان اپنے اپنے طریقے سے رسالت مآب کی بارگاہ میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف اپنے اشتعال کا اظہار کر رہے ہیں۔
دریں اثنا فرانس کے صدر ایمیونل میکخواں نے اسے اسلامی دہشت گرد قرار دیا۔ ان کا اس واقعہ کے بعد کہنا تھا کہ اسلام ہمارا مستقبل تباہ کرنا چاہتا ہے، جو کبھی نہیں ہو گا۔
ساتھ ہی انہوں نے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے کارٹون کو تمام سرکاری دفاتر پر مشتہر کرنے کا حکم نامہ جاری کیا۔
فرانس کے صدر کی اس بات سے دنیا بھر کے مسلمان ناراض ہیں اور ان سے معافی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا و اساتذہ کی جانب سے بھی فرانسیسی صدر ایمیونل میکخواں کے خلاف شدید ناراضگی پائی جا رہی ہے۔
پیغمبر محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کے خلاف آج دنیا بھر کے مسلمانوں میں غم اور غصہ کے ساتھ احتجاج کیے جا رہے ہیں۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بھی احتجاج ہوا تھا۔
اے ایم یو طلبا اور اساتذہ نے فرانس کے صدر کے بیان کی مذمت کی اور فرانس میں ہوئے قتل کی بھی مذمت کی۔
اے ایم یو شعبہ دینیات کے ایسوسی ایٹ پروفیسر مفتی زاہد علی خان نے بتایا فرانس کے صدر کے اندر نفرت پائی جاتی ہے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اس کا اظہار کرتے ہیں۔
مفتی زاہد نے مزید کہا جان بوجھ کر یہ کام حکومت نے کیا ہے۔
عوام کرتی یا کوئی رکن پارلیمان کرتا تو الگ بات تھی لیکن خود صدر یہ کام کرتے ہیں تو اس کا مطلب عوام کو ورغلانے کی کوشش کر رہ ہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اس قتل کی مذمت کرتے ہیں تاہم فرانس کے صدر کے اقدام کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی جاتی ہے۔
ان کو ہرگز ایسا نہیں کرنا چاہیے اور ان کو اپنا ارادہ واپس لینا چاہیے۔
مزید پڑھیں:ممبئی: رضا اکیڈمی کی جانب سے فرانسیسی صدر کے خلاف سخت احتجاج
اے ایم یو شعبہ دینیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ریحان اختر نے بتایا اظہار رائے کی آزادی آرٹیکل 18 اور 19 کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کسی بھی مذہب کی شخصیت کا خاکہ بنائیں تو ہم اقوام متحدہ سے بھی فرانسیسی صدر کے خلاف یہ آواز اٹھ رہی ہے۔
اس طرح کی چیزوں کو بالکل بھی برداشت نہیں کر سکتے شریعت اسلام جس چیز کی اجازت نہیں دیتا بلکہ ہم تو اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بین الاقوامی قانون بنایا جائے کہ کسی بھی مذہب کی شخصیت کے سلسلے میں کوئی اہانت آمیز خاکہ، کوئی تصویر نہیں بنائی جائے کیونکہ ہر مذہب قابل احترام ہے۔
اے ایم یو طلباء رہنما محمد عارف نے بتایا فرانسیسی کے صدر نے جس طرح سے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف گستاخی کی ہے۔
فرانس نے جو حرکت کی ہے وہ ناقابل برداشت ہے اور اے ایم یو طلباء و طالبات تدریسی و غیر تدریسی عملہ اس چیز کی مذمت کرتا ہے۔