چند روز پہلے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ نے احتجاج کے لیے مخصوص جگہ مقرر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی میں کسی بھی جگہ طلبہ اپنی مرضی سے احتجاج نہیں کر سکتے۔
واضح رہے کہ کچھ روز پہلے الہ آباد ہائی کورٹ نے ہدایت دی تھی کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کسی بھی طرح کا احتجاج اور دھرنا یونیورسٹی شیخ الجامعہ کی رہائش اور دفتر کے سو میٹر تک نہیں ہوگا کیونکہ اس سے یونیورسٹی کے پڑھائی کا ماحول متاثر ہوتا ہے۔
انتظامیہ کی طرف سے احتجاج کے لیے مخصوص جگہ مقرر کردی گئی ہے ، ذاکر حسین انجینئرنگ کالج کے سامنے ڈک پوائنٹ کے نزدیک یونیورسٹی انتظامیہ نے ایک بورڈ لگایا تھا جس پر اردو، ہندی اور انگریزی زبان میں جائے احتجاج، دھرنا استھل اور دھرنا سائیڈ لکھا تھا۔
یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے بورڈ لگانے کے بعد یونیورسٹی طلبہ نے اس کی مخالفت کی اور طلبہ یونین کے صدر سلمان امتیاز اور نائب صدر حمزہ سفیان کی موجودگی میں بورڈ کو ہٹایا۔
طلبہ یونین کے نائب صدر حمزہ سفیان کا کہنا تھا کہ انہوں نے انتظامیہ سے احتجاج کی مقررہ جگہ سے بورڈ کو ہٹانے کی درخواست کی تھی لیکن انتظامیہ نے اُن کی بات نہیں سنی۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے طلبہ کی شکایت کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے وہاں سے بورڈ کو کل رات خود ہی ہٹا کر پراکٹر آفس بھیج دیا۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ انہیں احتجاج کرنے کی جگہ نہیں بتا سکتی اُن کی بات جہاں پر سنی جائے گی وہ وہی پر احتجاج کریں گے اور یہ اُنکا ڈیموکریٹک رائٹ ہے۔