علیگڑھ: مرکزی حکومت کی ’اگنی پتھ اسکیم’ کے خلاف جہاں ایک طرف ملک کے مختلف ریاستوں میں لوگ اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے ریل گاڑی، کار،بس، پولیس چوکی کو نذر آتش کر رہے ہیں تو وہیں دوسری جانب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ اور طلبا رہنماؤں اپنے ہاتھوں میں پوسٹر لے کر اس اسکیم کی حمایت کی ہے،اور اس کے خلاف احتجاج کرنے اور عوامی املاک کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچانے والوں کے خلاف حکومت سے کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔AMU Students support Agnipath scheme
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ گزشتہ شام ہی یونیورسٹی کے باب سید پر جاکر مرکزی حکومت کے اگنی پتھ اسکیم کی حمایت کرینگے، اور ملک کی عوام کو یہ بتانا چا ہینگے کہ اگنی پتھ اسکیم بہت اچھی اسکیم ہے،یہ نوجوانوں کے حق میں ہے، اس کے خلاف مظاہرہ کرنا اور اس کی مخالفت کرنا مناسب نہیں ہے۔لیکن تیز بارش کے سبب طلباء یونیورسٹی کے باب سید تک تو نہیں پہنچ پائے لیکن باب سید کے قریب مہمان خانے میں انہوں نے میڈیا کے نمائندوں کے سامنے اپنی بات رکھی،انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو ملازمت دینے کے معاملے میں ’اگنی پتھ اسکیم’ سے بہتر کوئی اور اسکیم نہیں ہوسکتی’ نوجوانوں کو اس وقت نوکریوں کی ضرورت ہے اور موجودہ حکومت ملازمت دستیاب کرا رہی ہے۔
دوسری جانب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبہ کے احتجاجی مظاہرہ کی خبر سن کر یونیورسٹی انتظامیہ سمیت علیگڑھ انتظامیہ بھی محترک ہو گئی۔ باب سید کے باہر پولیس کو اور یونیورسٹی کیمپس کے اندر پراکٹریئل ٹیم کو تعینات کر دیا گیا۔ لیکن بارش کے سبب طلبہ کی تعداد بھی کم رہی، اور طلبہ باب سید تک بھی نہیں پہنچ پائے۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ ملک کے موجودہ صورتحال کے مطابق نوجوانوں کو ملازمت دستیاب کرانے کے سلسلے میں اس سے بہتر اسکیم کوئی اور ہو ہی نہیں سکتی۔کم عمر میں سرکاری نوکری مل رہی ہے، اور ہر چار سال کے بعد دوسرے نوجوانوں کو بھی نوکریاں مل سکتی ہیں۔جب حکومت نوجوانوں کو ملازمت دینے کے لئے پُر عزم ہے تو نوجوان حکومت اور اسکیم کی مخالفت کیوں کر رہے ہیں؟
طلبہ نے مرکزی اور ریاستی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا اگنی پتھ اسکیم کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جانی چاہیے، ان کے مکانوں پر بھی بلڈورزر چلا نا چاہیے، جس طرح الہ آباد،کانپور اور دیگر علاقوں میں احتجاج کرنے والوں کے مکانوں پر بلڈوزر چلائے گئے تھے،اور گرفتاری بھی کی گئی تھی۔ حکومت کو چاہئے جو لوگ احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں ان کی پہچان کرکے ان کے خلاف اقدام اٹھا یا جائے، اور ایسے افراد فوج میں ملازمت کے اہل نہیں ہیں۔