ETV Bharat / state

طلاق ثلاثہ بل پر اے ایم یو کی طالبات کا رد عمل - شعبۂ دینیات

لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا میں طلاق ثلاثہ بل کے منظور ہونے کے بعد ایک طرف جہاں حکومت اس کو اپنی بڑی کامیابی بتا رہی ہے تو دوسری طرف اس پر سخت رد عمل کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ تصویر
author img

By

Published : Jul 31, 2019, 11:37 PM IST

طلاق ثلاثہ بل پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبۂ دینیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ریحان اختر کا کہنا ہے کہ 'تین طلاق بل مرد اور عورت کسی کے بھی حق میں فائدہ مند نہیں ہے۔ طلاق ثلاثہ بل روز اول سے ہی عائلی مسئلہ ہے جس کے لیے پرسنل لاء ہے لہذا اس میں سرکار کو کسی بھی طرح کی مداخلت نہیں کرنا چاہیے تھا۔'

انہوں نے کہا کہ 'طلاق ثلاثہ پر قانون لانا ضروری نہیں تھا۔ اس بل میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ طلاق دینے کے بعد جب مرد تین برس جیل میں رہے گا تو ان تین برسوں میں خواتین کی دیکھ بھال اور کھانے پینے کا خرچ کون دے گا۔ کیا وہ سرکار مہیا کرائے گی۔'

طلاق ثلاثہ پر شعبۂ دینیات کی طالبات کا کیا کہنا ہے؟

متعلقہ ویڈیو

طالبہ نبی آ رہا کا کہنا ہے کہ 'طلاق ثلاثہ بل سے فائدہ نہیں ہونے والا ہے۔ موجودہ حکومت کو طلاق ثلاثہ پر مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں تھی، اگر مسلمانوں کی حکومت کو فکر ہے تو طلاق ثلاثہ کے علاوہ مسلمانوں کے کئی مسائل ہیں، جیسے مسلم بچیوں کی تعلیم، ان کی حفاظت اور ماب لنچنگ وغیرہ۔ حکومت کو ان مسائل کو ترجیحی بنیاد پر حل کرنا چاہیے۔'

دوسری طالبہ ہُما ناز کا کہنا ہے کہ 'ملک میں اپنے اپنے مذہب پر عمل کرنے کا سب کو حق حاصل ہے۔ کسی کو بھی کسی کے مذہب میں مداخلت کرنے کی اجازت نہیں ہے اور جہاں تک تین طلاق بل کا سوال ہے اس سے خاتون کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔'

طلاق ثلاثہ بل پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبۂ دینیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ریحان اختر کا کہنا ہے کہ 'تین طلاق بل مرد اور عورت کسی کے بھی حق میں فائدہ مند نہیں ہے۔ طلاق ثلاثہ بل روز اول سے ہی عائلی مسئلہ ہے جس کے لیے پرسنل لاء ہے لہذا اس میں سرکار کو کسی بھی طرح کی مداخلت نہیں کرنا چاہیے تھا۔'

انہوں نے کہا کہ 'طلاق ثلاثہ پر قانون لانا ضروری نہیں تھا۔ اس بل میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ طلاق دینے کے بعد جب مرد تین برس جیل میں رہے گا تو ان تین برسوں میں خواتین کی دیکھ بھال اور کھانے پینے کا خرچ کون دے گا۔ کیا وہ سرکار مہیا کرائے گی۔'

طلاق ثلاثہ پر شعبۂ دینیات کی طالبات کا کیا کہنا ہے؟

متعلقہ ویڈیو

طالبہ نبی آ رہا کا کہنا ہے کہ 'طلاق ثلاثہ بل سے فائدہ نہیں ہونے والا ہے۔ موجودہ حکومت کو طلاق ثلاثہ پر مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں تھی، اگر مسلمانوں کی حکومت کو فکر ہے تو طلاق ثلاثہ کے علاوہ مسلمانوں کے کئی مسائل ہیں، جیسے مسلم بچیوں کی تعلیم، ان کی حفاظت اور ماب لنچنگ وغیرہ۔ حکومت کو ان مسائل کو ترجیحی بنیاد پر حل کرنا چاہیے۔'

دوسری طالبہ ہُما ناز کا کہنا ہے کہ 'ملک میں اپنے اپنے مذہب پر عمل کرنے کا سب کو حق حاصل ہے۔ کسی کو بھی کسی کے مذہب میں مداخلت کرنے کی اجازت نہیں ہے اور جہاں تک تین طلاق بل کا سوال ہے اس سے خاتون کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔'

Intro:ملک کی پارلیمنٹ کے ایوان بالا (راجیہ سبھا) میں بھی تین طلاق بل پاس ہونے پر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ دینیات کے اساتذہ اور طلبہ سے خاص ملاقات۔




Body:ملک کی پارلیمنٹ کے ایوان بالا (راجیہ سبھا) میں بھی تین طلاق بل پاس ہو گیا۔ اس کے مخالفت میں 84 اور حمایت میں 99 ووٹ پڑے امید ہے کہ اب صدر جمہوریہ کے دستخط کے بعد اسے قانون کی حیثیت حاصل ہو جائے گی۔ مودی حکومت عرصے سے اسے قانون بنانے کی فکر میں تھیں اس سے پہلے دو مرتبہ ایوان زیریں (لوک سبھا) میں پاس ہو جانے کے باوجود راج سبھا میں شدید مخالفت کی وجہ سے اسے منظوری نہ مل سکی تھی جس کی وجہ سے مودی حکومت کو اوڈنیننس لانا پڑا تھا۔ اب تیسری مرتبہ حکومت دونوں ایوانوں میں اسے منظوری لانے میں کامیاب ہوگئی ہے۔

تین طلاق پر بننے والے قانون کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ہی موقع پر تین طلاق دے گا تو طلاق تو واقع نہیں ہوگی، لیکن اسے قابل تعزیر جرم سمجھا جائے گا اور وہ تین برس جیل کی سزا کا مستحق ہوگا۔ کتنا دلچسپ ہے یہ قانون جو عمل واقع ہی نہیں ہوا اس پر سزا تجویز کی گئی ہے اگر مسلمان ہوشیاری سے کام لے اور اسلام کے بتائے ہوئے نظام طلاق پر عمل کرے تو بہت آسانی سے اس قانون کو غیر موثر بنایا جا سکتا ہے۔

تین طلاق بل پر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ دینیات کے اسسٹنٹ پروفیسر جناب رحان اختر کا کہنا ہے کہ یہ تین طلاق بل مرد اور عورت کسی کے بھی فائدے میں نہیں ہیں، تین طلاق پہلے دن سے ہی سول میٹر یعنی پرسنل لو ہے اس میں سرکار کو کسی بھی طرح کی مداخلت نہیں کرنا چاہیے تھا۔ تین طلاق پر قانون لانا ضروری نہیں تھا۔ اس بل میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ طلاق دینے کے بعد جب مرد تین سال جیل میں رہے گا تو ان تین سالوں میں خواتین کی دیکھ ریکھ کھانے پینے کا خرچہ کون دے گا کیا وہ سرکار مہیا کرے گی یہ بل خواتین کی حمایت میں نہیں ہے۔


تین طلاق پر شعبہ دینیات کی طالبات سے بھی بات چیت کی کی طلبہ نبی آ رہا کا کہنا ہے اس تین طلاق بل سے سے فائدہ نہیں ہونے والا الا اللہ نے اور نبی نے یہ کہہ دیا رہتی دنیا تک جو قانون میں نے بھیج دیا اگر تم نے اس پر عمل کرلیا تو تم کامیاب ہو جاؤ گے اور اگر عمل نہیں کیا تو تم کامیاب نہیں ہوگی بھی۔ موجودہ حکومت کو تین طلاق پر مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں تھی اگر مسلمانوں کی حکومت کو فکر ہے تو تین طلاق کے علاوہ اور دیگر مسائل ہیں اس کو حل کرتی جیسے مسلم خواتین کی پڑھائی، حفاظت اور آجکل ملک میں جو بے گناہ مسلمان لوگوں کو مارا جا رہا ہے موب لنچنگ کے نام پر اس کے لیے کوئی قانون بناتی اور مسلمانوں کو محفوظ کرتی۔

دوسری طلبہ ہومہ ناز کا کہنا ہے کہ ملک میں اپنے اپنے مذہب پر چلنے کا حق ہے کسی کو بھی کسی کے مذہب میں مداخلت کرنے کی اجازت نہیں ہیں تین طلاق بل سے خاتون کو فائدہ نہیں ہوگا۔


۱۔ بائٹ۔۔۔۔۔ رحان آختر۔۔۔۔ اسسٹنٹ پروفیسر۔۔۔۔ شعبہ دینیات اے ایم یو علیگڑھ۔

۲۔ بائٹ۔۔۔۔۔ نبی آرا۔۔۔۔۔طالب علم۔۔۔۔۔۔۔ شعبہ دینیات۔۔۔ اے ایم یو

۳۔ بائٹ۔۔۔۔۔۔ ہومہ ناز۔۔۔۔۔۔۔۔ طالب علم۔۔۔۔۔۔ شعبہ دینیات۔۔۔۔ اے ایم یو علیگڑھ ۔




Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.