علیگڑھ: اترپردیش میں عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ اور یونیورسٹی مسائل پر انتظامیہ کی توجہ دلانے کے لیے طلباء نے ایک احتجاجی مارچ نکالا، طلباء نے احتجاجی مارچ کے دوران وائس چانسلر کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔ طالبہ کی جانب سے یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی کو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کے نام ایک میمورنڈم دیا۔ طلباء رہنما محمد جانب حسن نے بتایا اے ایم یو میں طلباء کے مسائل کو حل کرنے کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ کے سامنے رکھنے کے لیے طلباء یونین نہیں ہے، 2019 سے طلباء یونین کے انتخابات نہیں کروائے گئے اور وائس چانسلر کے انتخاب کے عمل میں طلباء کی نمائندگی بہت اہم ہے۔ غیر تدریسی عملے کو درپیش مسائل ہیں جن میں ان کی تنخواہوں میں بے ضابطگی بھی شامل ہے۔
داخلہ امتحانات اور پروفیشنل کورسز کی فیسوں میں اضافہ کیا گیا ہے، 26 جنوری کو اللہ اکبر کے نعرے لگانے والے طالب علم وحیدالزماں کو معطل کردیا گیا۔ ہم جس کی معطلی کی منسوخی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اسی لیے ہم طلباء اور یونیورسٹی کے ان تمام اہم مسائل پر یونیورسٹی انتظامیہ کی توجہ کی درخواست کرتے ہیں۔
اے ایم یو طلباء کے مطالبات:
1۔ آئندہ وائس چانسلر کے انتخابات میں طلباء کی منتخب نمائندگی کو یقینی بنانا۔
2۔ سلیکشن کمیٹی کے ذریعے غیر تدریسی عملے کی اسکریننگ۔
3۔ داخلہ امتحانات اور پروفیشنل کورسز کی فیسوں میں کمی۔
4۔ پی جی کورسز، پیرا میڈیکل اور پروفیشنل کورسز میں عمر کی حد کی رکاوٹوں کا خاتمہ۔
5۔ ایم بی اے اور ایم ایس ڈبلیو کورسز کے لیے الگ الگ داخلہ امتحانات کا انعقاد، ان کا نصاب مختلف ہے۔
6۔ اللہ اکبر کے نعرے لگانے والے طالب علم کی معطلی کی منسوخی۔
احتجاجی مارچ کے دوران طلباء نے اپنے ہاتھوں میں پوسٹر لیے ہوئے تھے۔ وائس چانسلر کے خلاف بھی نعرے بازی کی گئی وائس چانسلر کو سنگی وائس چانسلر بتایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:Education of The New Generation 'نئی نسل کی تعلیم و تربیت وقت کی اہم ترین ضرورت'
واضح رہے کہ یونیورسٹی کی موجودہ صورتحال سے متعلق اے ایم یو اساتذہ نے بھی یونیورسٹی اسٹاف کلب میں جی بی ایم کی تھی جس میں اساتذہ نے ایک ریزولیوشن پاس بھی کیا تھا۔ یونیورسٹی میں ٹیچرس ایسوسی، ایگزیکٹیو کونسل، اے ایم یو کورٹ اور طلباء یونین کے انتخابات بھی نہیں کروائے جا رہے ہیں۔ جس کے سبب اساتذہ اور طلباء کو لگتا ہے وائس کیمپس میں اپنی تاناشاہی چلا رہے ہیں۔