علیگڑھ:عالمی شہرت یافتہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ایک نازک دور سے گزر رہی ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ ایک جانب شر پسند عناصر کے نشانے پر ہے وہیں دوسری جانب انتظامیہ اور طلبہ آمنے سامنے آچکے ہیں۔ طلبہ کے جائز مطالبات کو بھی مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ نتیجہ میں طلبہ اور انتظامیہ آمنے سامنے آچکے ہیں۔
ایک جانب تو طلبہ مسلم یونیورسٹی کو قانون اور ضابطے پر عمل کرنے کی اپیل کر رہے ہیں وہیں دوسری جانب مسلم یونیورسٹی انتظامیہ نہ صرف طلبہ بلکہ اولڈ بائزکی بھی سننے کو تیار نہیں ہے .علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں وقت اور حالات میں کی گئی تبدیلیاں اب نظر آنے لگیں ،اسکو صرف اہل نظر ہی محسوس کر سکتے ہے۔
پہلے اساتذہ طلبہ کو ضابطے کو ماننے اور قانون پر عمل کرنے کی ہدایت کرنا اپنا فرض سمجھتے تھے اور اگر طالب علم ایسا نہیں کرتا تھا تو اسکو سمجھاتے تھے، لیکن حالات میں کس قدر تبدیلی آئی ہے کہ اب طلبہ یونیورسٹی انتظامیہ کو قانون کی پاسداری اور ضابطے پر عمل کرنے کے لئے کہہ رہے ہیں اور جب طلبہ کا کہنا بے اثر نظر آیا تو، طلبہ باب سید بند کرکے گزشتہ رع سے دھرنا دینے پر مجبور ہیں۔
دھرنے سے جب کچھ ہی طلبہ سلیکشن کمیٹی سے متعلق ایک میمورنڈم انتظامیہ بلاک پر وائس چانسلر کو دینے پہنچے تو وہاں تعینات ہیلمٹ، لاٹھی اور پروٹیکٹر شیلڈ سے لیس پروکٹوریئل ٹیم کو دیکھ کر طلبہ ہیران ہو گئے ان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کا یہ کیسا رویہ ہے جو طلبہ کو اپنے کارگزار وائس چانسلر سے ملنے سے روکنے کے لئے سیکیورٹی تعینات کردی ہے جب انتظامیہ کوئی غلط کام ہی نہیں کر رہا ہے تو وہ گیٹ بند کر سیکیورٹی طیعنات کرکے کیوں سلیکشن کمیٹی کروا رہے ہیں۔
طلبہ نے سلیکشن کمیٹی میں پیسوں کے لین دین کے بھی الزامات عائد کئے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ یونیورسٹی ایکٹ کے مطابق مستقبل وائس چانسلر کی جلد تقرری کروائی جائے، غیر قانونی سلیکشن کمیٹی کو رکوایا جائے اور طلباء یونین کے انتخابات کے لئے تاریخ کا اعلان کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:AMU Bachao Tehreek اے ایم یو بچاؤ تحریک' کا دھرنا 15 اکتوبر کو جنتر منتر پر ہوگا
واضح رہے آج اور کل یونیورسٹی انتظامیہ بلاک میں اساتذہ کے لئے سلیکشن کمیٹی چل رہی ہے جس کو طلباء نے غیر قانونی اس قرار دیا کیونکہ اکتوبر 2014 کے وزیر تعلیم اور یونیورسٹی ایگزیکٹو کونسل کے نوٹس کے مطابق کارگزار وائس چانسلر کو مستقل ملازمت کی تقرری کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔