علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے طلباء نے آج کر ہلدوانی میں مکانات گرانے کے خلاف احتجاجی مارچ نکالا، طلباء کا کہنا تھا کہ حکومت زبردستی مسلمانوں کے مکانوں کو نشانہ بنا رہی ہے، طلباء کا کہنا تھا کہ پہلے لوگوں کو چھتیں دی جائیں پھر کارروائی کی جائے۔ریاست اتراکھنڈ کے ہلدوانی نامی علاقہ میں بے گھر کئے جا رہے لوگوں کی حمایت میں اور ان کے ساتھ ہو رہی ناانصافی کے خلاف علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) طلباء نے یونیورسٹی ڈک پوائنٹ سے باب سید تک ایک احتجاجی مارچ نکالا جس میں طلباء نے حکومت سے فیصلہ واپس لینے کی اپیل کی اور الزام عائد کرتے ہوئے کہا موجود حکومت ملک میں صرف مسلمانوں کے خلاف کروائی کر رہی ہے جو ناقابل قبول ہے۔Students protest against the demolition of Muslim houses in Uttarakhand
اے ایم یو طلباء کے اتراکھنڈ میں تقریبا 4000 مکانات کو مسمار کرنے کے خلاف احتجاجی مارچ کے دوران طلباء رہنماؤں نے کہا کہ اتراکھنڈ کی بی جے پی حکومت معصوم لوگوں کے ساتھ ناانصافی کر رہی ہے، اسی لئے ہم اتراکھنڈ حکومت سے معصوم بچوں اور خواتین پر رحم کرنے کا مطالبہ کر ریے ہیں۔ اگر حکومت اڈانی، امبانی کا ہزاروں کروڑ کا قرضہ معاف کر سکتی ہے تو حکومت 78 بیگھہ زمین کیوں نہیں چھوڑ سکتی؟ ہم اتراکھنڈ حکومت سے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
احتجاجی مارچ میں شامل طلباء نے کہا اتراکھنڈ میں سخت سردی میں لوگ حکومت کی وجہ سے کھلے آسمان تلے بیٹھنے پر مجبور ہیں۔ اسی لئے ہلدوانی کے لوگوں کی چھت چھیننے کا درد اٹھایا ہے۔ہندوستانی حکومت جس طرح سے کام کر رہی ہے، اسے مسلمانوں کے خلاف کروائی میں نمی لانی چاہیے، طاقت کو نرم کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت اتراکھنڈ کے متاثرین کو راحت فراہم کرنے کا کوئی فیصلہ کیوں نہیں کر رہی ہے۔ جو لوگ برسوں پہلے مکان بنا کر رہ رہے تھے اچانک گرائے جا رہے ہیں جو غریب لوگ ہیں۔ ان کی چھت چھینی جا رہی ہے، وہ اپنے خاندان کو کیسے سنبھالیں گے۔
طلباء نے مطالبہ کیا کہ اتراکھنڈ حکومت ان کے درد کو سمجھے اور اپنا فیصلہ واپس لے۔ طلباء نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا حکومت کا کام ہے عوام کو محفوظ چھت فراہم کریں نا کے ان سے چھت چھینیں، گھر گرانے سے پہلے حکومت وہاں کے لوگوں کے محفوظ اور مستقل مکانات فراہم کریں پھر قانون کے مطابق کروائی کریں۔
مزید پڑھیں:Haldwani Railway Land Encroachment ہلدوانی میں ہزاروں اقلیتی کنبے بے گھر ہونے کی دہلیز پر