علی گڑھ: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کا کیمپس بڑا ہونے کے باوجود طلبہ کے لیے سب سے زیادہ محفوظ مانا جاتا ہے جہاں طلبہ و طالبات مقامی ہالوں میں رہائش کے ساتھ تعلیم حاصل کرتے ہیں لیکن گزشتہ کچھ روز سے کیمپس کے اندر دن بدن بندوق کے زور پر طلبہ و طالبات سے لوٹ کی وارداتوں میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے خلاف آج طلبہ نے بڑی تعداد میں مولانا آزاد لائبریری کینٹین سے باب صدی تک ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا جس کے دوران طلبہ نے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور رجسٹرار عبدالحمید (آئی پی ایس) کے خلاف نعرے بازی کی اور جلد سے جلد لوٹ پر قابو پانے اور لوٹ کرنے والے سماج دشمن عناصر کو گرفتاری کا مطالبے سے متعلق یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی کو ایک میمورنڈم بھی دیا۔ AMU Students Protest for Campus Security and Safety
طلبہ کا کہنا ہے کہ کیمپس میں چھینا جھپٹی کی وارداتوں میں اضافہ ہو رہا ہے وہ بھی بندوق کی زور پر لیکن سیکورٹی نظام کے نام پر نہ تو سی سی ٹی وی کیمرے لگے ٹھیک سے کام کر رہے ہیں اور نہ ہی کئی جگہوں پر اسٹریٹ لائٹس لگائی گئی ہیں یا اگر ہیں تو جل نہیں رہی ہیں۔ طلباء نے بتایا کہ شام ہوتے ہی کیمپس میں خوف ہوتا ہے، رات کے وقت ہال سے لائبریری اور لائبریری سے ہال جانے میں اب ڈر لگتا ہے۔ کچھ روز قبل لائبریری کے پاس سے ایک طالب علم سے لیپ ٹاپ اور موبائل بندوق کی زور پر چھینا گیا اور گزشتہ روز ایک طالبہ سے اے ٹی ایم سے پیسے نکالنے کے بعد نامعلوم افراد فرار ہوگئے، اس سے قبل بھی کیمپس میں بندوق کے زور پر خاتون سے زیورات اور طالب علم سے موٹر سائیکل چھینی گئی لیکن ابھی تک کسی کا بھی کوئی سراغ نہیں لگا۔
احتجاجی مارچ میں دیگر ریاستوں کے مقابلہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے طلبہ کی تعداد زیادہ تھی۔ طلبا نے طلبا و طالبات کے لیے کیمپس محفوظ نہیں بتایا اور کہا کہ موجودہ انتظامیہ مکمل طور پر ناکام ثابت ہو رہی ہے۔ احتجاجی مارچ کے پیش نظر یونیورسٹی باب صدی پر خاصی تعداد میں پولیس کو تعینات کیا گیا تھا۔ Security Will Be Beefed up at AMU
یونیورسٹی کے پراکٹر وسیم علی نے جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ آج طلبہ نے احتجاج کے دوران جو انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی وہ مناسب ہے اس طرح احتجاج کرنا الگ بات ہے۔ طلبہ اپنے مطالبات کو لے کر احتجاج کر سکتے ہیں وہ ان کا حق ہے لیکن الزامات لگانا اور نعرے بازی کرنا مناسب نہیں ہے۔ احتجاج اے ایم یو میں ہونے والے واقعہ کو لے کر کیا گیا ہے، کیمپس میں ہونے والے واقعات پر یونیورسٹی انتظامیہ کارروائی کر رہی ہے۔ پولیس کی جانب سے بھی پیش آنے والے واقعات پر کارروائی کی جا رہی ہے، ضرورت پڑنے پر علی گڑھ پولیس کی مدد بھی لی جا رہی ہے۔ انتظامیہ کی طرف سے وقتاً فوقتاً اس کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے اور یونیورسٹی کیمپس میں سکیورٹی اہلکار مسلسل اپنا کام کر رہے ہیں، سکیورٹی کے نظام پر الزام لگانا مناسب نہیں ہے، کیمپس میں کوئی خوف کا ماحول نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- Security Will Be Beefed up at AMU : اے ایم یو کیمپس میں لوٹ مار پر قابو پانے کیلئے سکیورٹی میں اضافہ ہوگا، پراکٹر
- AMU Students Protest Against Nupur Sharma: نپور شرما کے خلاف اے ایم یو طلبا کا احتجاج، گرفتاری کا مطالبہ
- Protest in Aligarh: جاوید کے گھر کو منہدم کیے جانے کے خلاف اے ایم یو طلبا کا احتجاج