ریاست اترپردیش کے علی گڑھ میں جمعہ کی نماز کے بعد اے ایم یو جامع مسجد سے باب سید تک تقریباً 10 ہزار سے زیادہ طلبا نے شہریت ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کیا اور صدر رام ناتھ کووند کے نام ایک میمورنڈم ضلع مجسٹریٹ کو دیا جس میں شہریت ترمیمی بل کو واپس لینے یا اس میں مسلمانوں کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
احتجاج کو مدنظر رکھتے ہوئے علی گڑھ انتظامیہ نے کل دیر رات انٹرنیٹ کو بند کرنے کا فیصلہ کیا اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو پولیس چھاونی میں تبدیل کر دیا۔ اے ایم یو طلبا کا ارادہ تھا کہ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، جامع مسجد سے ضلع مجسٹریٹ دفتر تک مظاہرہ کرتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ کو صدر جمہوریہ کے نام میمورنڈم دیں لیکن علیگڑھ انتظامیہ نے طلبا کو ہدایت دی کہ وہ باب سید سے باہر نہیں نکل سکتے بلکہ علی گڑھ ضلع مجسٹریٹ خود باب سید پر آکر میمورنڈم لیں گے۔
تاہم اے ایم یو اور علیگڑھ انتظامیہ طلبا کو باب سید تک روکنے میں ناکام رہا۔ تقریباً ایک گھنٹے تک علیگڑھ ایس ایس پی آکاش کلہاڑی، ڈی ایم چندر بھوشن اور اے ایم یو پراکٹر پروفیسر عفیف اللہ خاں طلبا کو باب سید تک روکنے کی کوشش کرتے رہے لیکن طلبا کی تعداد اور جوش انتظامیہ سے زیادہ تھا اور وہ باب سید پر لگائے ہوئے بیریکیڈ کو توڑ کر یونیورسٹی انتظامیہ بلاک تک پہنچ گئے۔
طلبا کی تعداد اور جوش کو تیز بارش بھی ٹھنڈا نہیں کر پائی۔ طلبا تقریباً ایک گھنٹے تک بارش میں کھڑے ہوکر شہریت ترمیمی بل کے خلاف مظاہرہ کرتے رہے۔
بعدازاں یونیورسٹی طلبا یونین کے سابق صدر سلمان امتیاز نے ضلع مجسٹریٹ چندر بھوشن کو میمورنڈم دیا۔
یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن کے بینر کے ساتھ یونیورسٹی کے اساتذہ بھی طلبا کے ساتھ احتجاج میں شامل ہوئے۔ نعرے بازی کے بعد یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری نجم الاسلام نے بھی ایس پی (سٹی) ابھیشیک کو صدر جمہوریہ، وزیراعظم اور چیف جسٹس آف انڈیا کے نام میمورنڈم دیا۔
طلبا یونین کے سابق صدر سلمان امتیاز نے کہا یہ ایک انقلاب ہے جو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے نکلا ہے اور یہ انقلاب ختم نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا یہ لڑائی تب تک جاری رہے گی جب تک شہریت ترمیمی بل واپس نہیں لیا جائے گا۔