آج اے ایم یو طلبا و طالبات نے احتجاجی مارچ یونیورسٹی ڈک پوائنٹ سے باب سید تک نکالا۔ احتجاجی مارچ کے دوران وی وانٹ جسٹس و دیگر نعرے بھی بلند کیے گئے۔
طلبہ کا کہنا ہے جو بھی طلبہ رہنما یا کارکن حکومت کے خلاف اپنی آواز بلند کرتا ہے تو حکومت ان کے خلاف قانون کا شکنجہ کس دیتی ہے۔ طلبہ نے احتجاجی مارچ نکال کر ایڈیشنل سٹی مجسٹریٹ، رنجیت سنگھ کو صدر جمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم دیا جس کی نقل ریاست اتر پردیش کے وزیر اعلی، وزیراعظم، وزیر تعلیم، اے ڈی جی آگرہ زون، ڈی ایم علی گڑھ اور ایس ایس پی علی گڑھ کو بھی دی۔
احتجاجی مارچ میں شامل اے ایم یو طالب علم ابو سید نے بتایا کہ یہ ایک احتجاجی مارچ ہم نے اس لیے نکالا کہ کچھ روز قبل ضلع بدر کی ایک لسٹ جاری ہوئی جس میں اے ایم یو کے دو طلبا کو ضلع بدر کیا گیا جس میں ایک زید شیروانی اور دوسرا نام شرجیل عثمانی ہے۔
میمورنڈم میں ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ جو غلط کیس طلبا رہنما کے خلاف درج کیے گئے ہیں وہ ان کو واپس لیا جائے اور جو بھی حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف بول رہا ہے ان پر جو فرضی مقدمے ہوئے ہیں ان کو واپس لیا جائے۔
اے ایم یو کے طلبہ رہنما محمد عارف تیاگی نے کہا کہ جس طرح سے طلبہ رہنما اور کارکن کو پھنسایا جارہا ہے، جھوٹے مقدموں میں قانون کا شکنجہ ان پر کسا جارہا ہے جو طلبہ کے حق اور انصاف کی آواز بلند کرتے ہیں ان کے خلاف، خاص طور سے سی اے اے اور این آر سی کا مدعا جس کے تحت یہ سارے چارجز لگائے ہیں اور ضلع بدر کیا گیا ہے۔
علی گڑھ ایڈیشنل سٹی مجسٹریٹ (اے سی ایم) رنجیت سنگھ نے میمورنڈم حاصل کرنے کے بعد بتایا آج اے ایم یو طلبہ نے ایک میمورنڈم صدر جمہوریہ کے نام دیا ہے۔ کچھ لوگوں کو ضلع بدر کیا گیا ہے ان کو واپس لینے کی مطالبہ کیا ہے، ہم نے میمورنڈم حاصل کرلیا ہے یہ مقامی مسئلہ ہے تو ہم مل بیٹھ کر حل نکال لیں گے۔