علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا و طالبات نے مولانا آزاد لائبریری کی کینٹین سے لے کر باب سید تک کینڈل مارچ نکالا اور صدر جمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم ارسال کیا۔
کینڈل مارچ کے دوران طلباوطالبات نے دہلی اترپردیش پولیس کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے پولیس کی مبینہ زیادتی اور کاروائی کی مذمت کی اور جامعہ کے طلبا اور کانپور کی عوام کے ساتھ یکجہتی اور ہمدردی کا اظہار کیا۔
طلبا کا کہنا تھا کے یہ ایک یکجہتی مارچ ہے جو جامعہ اور کانپور کے لوگوں کی حمایت میں اور بربریت کرنے والی پولیس کے خلاف نکالا گیا ہے۔
طلبا کا کہنا تھا کہ مرکزی حکومت پولیس کو آگے کر کے 'ہمارے اوپر دباؤ بنانا چاہتی ہے اور ہماری آواز کو دبانا چاہتی ہے۔ ہم ایک جمہوری ملک میں رہتے ہیں اور احتجاج کرنا ہمارا حق ہے۔ احتجاجیوں نے واضح طور پر کہا کہ وہ پرامن طریقہ سے احتجاج کر رہے ہیں اور جب تک ترمیم شدہ قانون شہریت واپس نہیں ہوتا تک تک احتجاج جاری رہے گا'۔
یونیورسٹی کے طلبا و طالبات کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کو عوام کی پرواہ ہے تو مسلسل مظاہرے کے باوجود حکومت احتجاجیوں سے بات کرنے کے لیے تیار کیوں نہیں ہے۔
اے ایم یو کے پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی نے بتایا کہ آج طلبہ نے ایک کینڈل مارچ نکالا ہے جیسا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پر پولیس فورس کا استعمال ہوا ہے تاہم صدر جمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم ایڈیشنل سٹی مجسٹریٹ کو دیا گیا ہے۔
علی گڑھ ایڈیشنل سٹی مجسٹریٹ نے بتایا کہ ابھی اے ایم یو کے طلبہ نے کانپور میں طلبا کے خلاف پولیس کی بربریت اور کاروائی کے بعدحراست میں لئے جانے کے خلاف ایک میمورنڈم صدر جمہوریہ کے نام دیا ہے