ETV Bharat / state

Aligarh Muslim University اے ایم یو طالبہ کو حکومت کی جانب سے گرانٹ ملی - طالبہ کو حکومت کی جانب سے گرانٹ ملی

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ جیولوجی کی طالبہ سارہ افضل کے لئے تمامی گنگا پروجیکٹ، وزارت جل شکتی، حکومت ہند اور نیشنل انسٹی آف اربن وزارت ہاؤسنگ و شہری امور حکومت ہند کی جانب سے ری ایچینگ اربن ریورز کے موضوع کے تحت 50 ہزار روپے کی گرانٹ منظور کی گئی ہے۔ وہ ملک میں مذکورہ گرانٹ حاصل کرنے والے دس افراد میں سے ایک ہیں۔

اے ایم یو طالبہ
اے ایم یو طالبہ
author img

By

Published : Feb 24, 2023, 10:38 PM IST

اے ایم یو طالبہ

معروف تعلیمی ادارہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ جیولوجی کی طالبہ سارہ افضل کے لئے تمامی گنگا پروجیکٹ کے تحت حکومت ہند کی جانب سے 50 ہزار روپے کی گرانٹ منظور کی گئی ہے۔ سارہ افضل ملک میں مذکورہ گرانٹ حاصل کرنے والے دس افراد میں سے ایک ہیں۔وزارت جَل شکتی کے مطابق پروجیکٹوں کے تحت ندیوں کے پانی کو قابل استعمال بنانے کے مختلف پلانٹس اور دیگر کاموں کو انجام دیا جائے گا تاکہ مختلف ریاستوں، جن میں مغربی بنگال، اترپر دیش ندیوں کے پانی کو قابل استعمال بنانے کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ ان میں کندگی کہا سے آتی ہے اور اس کو کیسے صاف ستھرا بنایا جائے جس کے لئے حکومت کی جانب کی مختلف اسکیم اور پروجیکٹ کو منظوری دی جا رہی ہے۔

حالہ ہی میں ندیوں کے پانی کی صفائی سے متعلق تیار شدہ دس بہترین پروجیکٹ کا انتخاب کیا گیا ہے جن کو فی پروجیکٹ پچاس ہزار روپے کی گرانٹ منظور کی گئی ہے، ملک میں سے دس بہترین پروجیکٹ کو تیار کرنے والوں میں سے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ جیولوجی کی انڈر گریجویشن (بی ایس سی فائل) کی طالبہ سارہ افضل بھی شامل ہے۔

سارہ افضل نے حکومت کی جانب سے موصول گرانٹ اور ندیوں کی صفائی سے متعلق اپنے پروجیکٹ سے متعلق ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا میرے پروجیکٹ کا نام
(Comparison of anti-microbial resistance in three river ecosystems and assessment for behaviour change interventions)
تھا۔ پروجیکٹ کے تحت ندیوں کو صاف کرنے سے متعلق کام کرنے کے لئے ہندوستان میں کئی لوگوں کو دیا گیا تھا جس میں ملک سے صرف دس لوگوں کے پروجیکٹ کا ہی انتخاب حکومت کی جانب سے کیا گیا ہے جس میں میرا بھی پروجیکٹ شامل ہے جس کے لئے مجھے پچاس ہزار روپے کی گرانٹ دی گئی ہے۔ سارہ افضل مزید بتایا ندیوں کے پانی کی صفائی سے متعلق میرا پروجیکٹ اے ایم یو کے ذریعے ہی وزارت جل شکتی گیا جہاں حکومت نے میرے پروجیکٹ کو تسلیم کرتے ہوئے مجھے آگے کام کرنے کی اجازت دی ہے جس کے لئے ہی پچاس ہزار کی گرانٹ منظور کی گئی۔



سارہ افضل اپنے پروجیکٹ کے تحت ندیوں کے پانی اور ریت کو لے کر جانچ کروں گی کے اس میں کس طرح کی گندگی پائی جا رہی ہے اور اس کو کیسے روکا جا سکتا ہے کس طرح سے ہم اپنے ندیوں کے پانی کی صفائی رکھ سکتے ہیں۔ حکومت ہند کی جانب سے پونے میں چار روزہ ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا جہاں ہمیں ہمارے پروجیکٹ پر کام کرنے سے متعلق بتایا گیا۔ ایکسپرٹ نے ہمیں بتایا ہمیں اپنے پروجیکٹ کے تحت کسے ندیوں کے پانی اور وہاں کے ریت کو اکھٹا کر کے اس کی جانچ کر سکتے ہیں۔

اے ایم یو شعبہ جیولوجی کے استاد ڈاکٹر محمد شمیم خان نے بتایا ندیوں کے پانی کو صاف رکھنے کے لئے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ اس میں کندگی کہا سے آتی ہے؟ میڈیکل ویسٹ کے سبب ندیوں میں پائے جانے والے پانی کو صاف رکھنے والے بیکٹیریا ختم ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے ہیں ندیوں کے آس پاس رہنے والی آبادی متاثر ہو رہی ہے جس پر یقین ہمیں کام کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں:Sure Wokshop in AMU اے ایم یو میں 26 فروری سے انٹرپرینیورشپ ورکشاپ کا اہتمام

اے ایم یو طالبہ

معروف تعلیمی ادارہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ جیولوجی کی طالبہ سارہ افضل کے لئے تمامی گنگا پروجیکٹ کے تحت حکومت ہند کی جانب سے 50 ہزار روپے کی گرانٹ منظور کی گئی ہے۔ سارہ افضل ملک میں مذکورہ گرانٹ حاصل کرنے والے دس افراد میں سے ایک ہیں۔وزارت جَل شکتی کے مطابق پروجیکٹوں کے تحت ندیوں کے پانی کو قابل استعمال بنانے کے مختلف پلانٹس اور دیگر کاموں کو انجام دیا جائے گا تاکہ مختلف ریاستوں، جن میں مغربی بنگال، اترپر دیش ندیوں کے پانی کو قابل استعمال بنانے کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ ان میں کندگی کہا سے آتی ہے اور اس کو کیسے صاف ستھرا بنایا جائے جس کے لئے حکومت کی جانب کی مختلف اسکیم اور پروجیکٹ کو منظوری دی جا رہی ہے۔

حالہ ہی میں ندیوں کے پانی کی صفائی سے متعلق تیار شدہ دس بہترین پروجیکٹ کا انتخاب کیا گیا ہے جن کو فی پروجیکٹ پچاس ہزار روپے کی گرانٹ منظور کی گئی ہے، ملک میں سے دس بہترین پروجیکٹ کو تیار کرنے والوں میں سے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ جیولوجی کی انڈر گریجویشن (بی ایس سی فائل) کی طالبہ سارہ افضل بھی شامل ہے۔

سارہ افضل نے حکومت کی جانب سے موصول گرانٹ اور ندیوں کی صفائی سے متعلق اپنے پروجیکٹ سے متعلق ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا میرے پروجیکٹ کا نام
(Comparison of anti-microbial resistance in three river ecosystems and assessment for behaviour change interventions)
تھا۔ پروجیکٹ کے تحت ندیوں کو صاف کرنے سے متعلق کام کرنے کے لئے ہندوستان میں کئی لوگوں کو دیا گیا تھا جس میں ملک سے صرف دس لوگوں کے پروجیکٹ کا ہی انتخاب حکومت کی جانب سے کیا گیا ہے جس میں میرا بھی پروجیکٹ شامل ہے جس کے لئے مجھے پچاس ہزار روپے کی گرانٹ دی گئی ہے۔ سارہ افضل مزید بتایا ندیوں کے پانی کی صفائی سے متعلق میرا پروجیکٹ اے ایم یو کے ذریعے ہی وزارت جل شکتی گیا جہاں حکومت نے میرے پروجیکٹ کو تسلیم کرتے ہوئے مجھے آگے کام کرنے کی اجازت دی ہے جس کے لئے ہی پچاس ہزار کی گرانٹ منظور کی گئی۔



سارہ افضل اپنے پروجیکٹ کے تحت ندیوں کے پانی اور ریت کو لے کر جانچ کروں گی کے اس میں کس طرح کی گندگی پائی جا رہی ہے اور اس کو کیسے روکا جا سکتا ہے کس طرح سے ہم اپنے ندیوں کے پانی کی صفائی رکھ سکتے ہیں۔ حکومت ہند کی جانب سے پونے میں چار روزہ ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا جہاں ہمیں ہمارے پروجیکٹ پر کام کرنے سے متعلق بتایا گیا۔ ایکسپرٹ نے ہمیں بتایا ہمیں اپنے پروجیکٹ کے تحت کسے ندیوں کے پانی اور وہاں کے ریت کو اکھٹا کر کے اس کی جانچ کر سکتے ہیں۔

اے ایم یو شعبہ جیولوجی کے استاد ڈاکٹر محمد شمیم خان نے بتایا ندیوں کے پانی کو صاف رکھنے کے لئے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ اس میں کندگی کہا سے آتی ہے؟ میڈیکل ویسٹ کے سبب ندیوں میں پائے جانے والے پانی کو صاف رکھنے والے بیکٹیریا ختم ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے ہیں ندیوں کے آس پاس رہنے والی آبادی متاثر ہو رہی ہے جس پر یقین ہمیں کام کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں:Sure Wokshop in AMU اے ایم یو میں 26 فروری سے انٹرپرینیورشپ ورکشاپ کا اہتمام

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.