علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ملک کا واحد تعلیمی ادارہ ہے، جہاں کے طلباء ہر ظلم و زیادتی اور غلط کے خلاف اپنی آواز بلند کرتے رہتے ہیں، چاہے وہ حکومت کے خلاف ہی کیوں نا ہو۔ اے ایم یو کے رسرچ اسکالر و طلباء رہنما فرحان زبیری نے کہا کہ یونیورسٹی طلباء رہنماؤں کی سرپرستی میں، طلبہ احتجاج کی شکل میں اپنی آواز بلند کرتے ہیں، لیکن حکومت کے خلاف ان ابھرتی ہوئی آوازوں کو اب دبانے، توڑنے اور ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
واضح رہے فرحان زبیری کو 22 ستمبر کی شب میں یونیورسٹی کیمپس کے اعتراف سے حراست میں لے کر جیل بھیج دیا تھا، جن کو 14 روز کے بعد ضمانت پر جیل سے رہا کردیا ہے۔ جیل سے ضمانت پر رہا ہونے کے بعد فرحان نے کہا کہ 22 ستمبر کو جب میں وقارالملک ہال سے سلیمان ہال جا رہا تھا، تو ایک گاڑی آتی ہے اور مجھے بٹھا کر لے جاتی ہے، میرے پوچھنے پر بتایا گیا کہ کچھ ماہ قبل جو سلیمان ہال کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، جس میں ایک طالب علم دوسرے کو مار رہا ہے اور میں اس کو بچا رہا تھا، اسی معاملے میں میرا نام بھی شامل کر لیا گیا تھا۔ اسی کے خلاف مجھے گرفتار کیا گیا تھا۔
- ہندوستانی آثار قدیمہ کے حالیہ رجحانات پر بین الاقوامی سیمینار کا انعقاد
- محققین نے سرسید کے بین الاقوامی وِژن کو واضح کیا
لیکن میں اس لڑائی میں شامل نہیں تھا۔ اسی لیے میں نے علی گڑھ ڈسٹرکٹ کورٹ میں پیشگی ضمانت کی درخواست دی تھی، جس کی بنا پر مجھے رہا کر دیا گیا ہے۔ اطلاع کے مطابق فرحان زبیری کے خلاف کل 14 مقدمے درج ہیں، جن میں سے 13 مقدموں میں انہیں ضمانت مل گئی ہے اور آخری مقدمے کے خلاف پیشگی ضمانت داخل کی ہوئی ہے۔