علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ وائلڈ لائف سائنسس میں رسرچ کے دوران سپروائزر پر چھیڑ چھاڑ اور جنسی ہراساں کا معاملہ سامننے آیا ہے۔ رسرچ کے دوران اپنے ہی سپروائزر پر رسرچ اسکالر نے الزام لگایا ہے۔ یہ معاملہ آج کل سرخیاں میں بنا ہوا ہے۔ شعبہ کی ریسرچ اسکالر حرا خاتون نے اپنے ہی سپروائزر پروفیسر عفیف اللہ خان پر چھیڑ چھاڑ اور جنسی ہراسانی کے الزام عائد کرکے 27 مئی کو تھانہ سول لائن میں پروفیسر کے خلاف دفعہ 354 کے تحت مقدمہ درج کروایا ہے جس کے بعد 12 جون کو مجسٹریٹ کے سامنے دفعہ 164 کے بیان بھی درج کرائے گئے تھے۔
ریسرچ اسکالر حرا خاتون نے بتایا کہ اے ایم یو میں میرا 2017 میں پی ایچ ڈی میں داخلہ ہوا تھا۔ میرے سپروائزر پروفیسر عفیف اللہ پی ایچ ڈی کا مقالہ جمع کرانے کے نام پر فحش مطالبات کیا کرتے تھے۔ جس کے خلاف میں نے 2 مئی کو یونیورسٹی انتظامیہ کے بعد تھانہ سول لائن میں دفع 354 کے تحت 27 مئی کو مقدمہ درج کروادیا تھا، دفعہ 164 کے تحت مجسٹریٹ کے سامنے میرے بیان درج ہوگئے ہیں اور آج 45 روز بعد جب میں وائس چانسلر پروفیسر گلریز کے پاس انصاف مانگنے گئی تو انہوں نے کہا میں اس معاملے میں کچھ نہیں کر سکتا کیونکہ میں کارگزار وائس چانسلر ہو۔
حرا خاتون کا کہنا ہے یونیورسٹی انتظامیہ اور اعلی عہدیداران سب پروفیسر کی ہی حمایت کر رہے ہیں، وائس چانسلر نے بھی کہہ دیا ہے کہ میں کچھ نہیں کر سکتا۔ اس لئے اب میں ریاست اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی، وزیراعظم نریندر مودی سے اور صدر جمہوریہ سے ملاقات کروں گی حالانکہ پروفیسر نے کہا تھا مجھے کسی کا ڈر نہیں ہے تم جس سے چاہوں میری شکایت کر دو لیکن میں پھر بھی جاؤنگی اور شکایات کروں گی کہ ان کو کسی کا ڈر نہیں ہے اور یونیورسٹی انتظامیہ بھی ان کی حمایت کر رہی ہے جبکہ پروفیسر نے مجھے جنسی، ذہنی، جسمانی طور پر نقصان پہنچایا ہے، پریشان کیا ہے۔ وہیں پروفیسر عفیف اللہ خان نے الزامات سے متعلق کیمرے پر کچھ بھی کہنے سے صاف انکار کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: بنارس: پروفیسر پر جنسی زیادتی کا الزام، مقدمہ درج